قرب الہی کی منزلیں |
ہم نوٹ : |
|
گا اور تمہاری رفتارِ معصیت کو تیز کردے گا۔ ایسے لوگ بھی نظر آئے کہ سجدے میں روئے اور رونے کے بعد منہ کالا کیا، کیوں کہ رونے کے بعد گناہوں سے بے فکری ہوگئی اور سمجھے کہ ہم فرشتہ ہو گئے۔اس لیے نفس صرف رونے سے قابو میں نہیں آتا،محض عبادتوں اور مجاہدوں سے بھی قابو میں نہیں آتا۔ جب تک کسی مرشدِکامل کا دامن مضبوطی سے نہیں پکڑو گے نفس قابو میں نہیں آئے گا۔ اسی کو مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ہیچ نکشد نفس را جز ظلِّ پیر دامنِ آں نفس کش را سخت گیر یعنی شیخِ کامل کے سایۂ تربیت کے بغیر نفس نہیں مٹ سکتا،لہٰذا کسی مرشدِ کامل کا دامن مضبوطی سے پکڑلو اور دل و جان سے اس سے محبت کرو۔ جتنا زیادہ تعلق شیخ سے ہوگا اتنا ہی زیادہ فیض ہوگا۔ خواجہ صاحب کی فنائیت خواجہ عزیزالحسن مجذوب رحمۃ اﷲ علیہ حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کے عاشق مریدوں میں سے تھے۔ عاشق اپنے معشوق سے زیادہ بولنا چاہتا ہے، خواجہ صاحب محبت کی وجہ سے حضرت تھانوی سے بہت زیادہ بات کرتے تھے۔ ایک بار حضرت نے فرمایا کہ خواجہ صاحب! آپ بہت زیادہ باتیں کرتے ہیں، چالیس دن تک بات بند کیجیے اور خانقاہ سے باہر نکل جایئے۔ خواجہ صاحب خانقاہ سے نکل گئے، فٹ پاتھ پر بستر لگا دیا، اب خانقاہ کے باہر فٹ پاتھ پر ڈپٹی کلکٹر کا بستر لگا ہوا ہے۔ خواجہ صاحب نے پرچے پر ایک شعر لکھا اور حضرت کو بھجوادیا ؎اُدھر وہ در نہ کھولیں گے اِدھر میں در نہ چھوڑوں گا حکومت اپنی اپنی ہے کہیں اُن کی کہیں میری خانقاہ میں آپ کی حکومت ہے، آپ ہمیں وہاں سے بھگا سکتے ہیں، بھگانے کی حکومت آپ کی ہے، نہ بھاگنے کی حکومت ہماری ہے۔ عاشقی اس کو کہتے ہیں۔ آج کل کیا پیری مریدی ہے؟ کسی کو ڈانٹ لگادی تو کہتے ہیں کہ ارے! ہمیں بہت سے اللہ والے مل جائیں گے، خالی آپ ہی اللہ والے