Deobandi Books

قرب الہی کی منزلیں

ہم نوٹ :

42 - 58
تمہارے دن   اور رات کے کاموں کی ذمہ داری بھی قبول کر سکتا ہوں لَااِلٰہَ اِلَّا ھُوْ اور ان کے سوا کوئی  ہمارا معبود نہیں ہے۔اس میں ذکرِ نفی اثبات کا ثبوت ہے۔ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ کی حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے کیا عمدہ تفسیر کی ہے۔اس آیت پر حضرت کا پورا ایک وعظ ہے، میں اس وعظ کا خلاصہ پیش کر رہا ہوں کہ جو اللہ دن پیدا کر سکتا ہے وہ اللہ تمہارے دن کے کاموں کی کفالت اور ذمہ داری بھی قبول کر سکتا ہے، لہٰذا جب اللہ کا نام لو تو شیطان سے کہہ دو کہ اے شیطان! تو آٹے کی یاد دِلا رہا ہے؟ ارے! میں اللہ کا نام لے رہا ہوں، جو دن پیدا کر سکتا ہےوہ ہمارے دن کے کاموں کا کفیل بھی ہے، اور اگر رات میں وسوسہ آئےتو کہہ دو اللہ رَبُّ الْمَغْرِبْ بھی ہے، اسی نے رات پیدا کی۔ جو رات پیدا کر سکتا ہے وہ رات کے کاموں کا کفیل بھی ہوسکتاہے۔
لَااِلٰہَ اِلَّا اللہْ کی فضیلت
حدیث شریف میں ہے کہ جو روزانہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہْ کی ایک تسبیح پڑھ لے اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن اس کا چہرہ چودہویں تاریخ کے چاند کی طرح چمکا دیں گے۔12؎ اور جس کا چہرہ اﷲ چمکائے گا تو اس کے گناہوں کو اﷲ معاف کر دے گا اور منہ کالا کرنے والے اعمال سے اس کی حفاظت کرے گا اور گناہوں کو معاف کرکے ندامت کی برکت سے اتنے عالی مقام پر پہنچائے گاکہ بعض تقدس پرناز کر نے والے اس مقام پر نہیں پہنچ سکتے، کیوں کہ اﷲ کو ناز پسند نہیں ہے، زور سے خد انہیں ملتا زاری سے ملتا ہے۔ لَااِلٰہَ اِلَّا ھُوْ کا عاشقانہ ترجمہ کیا ہے اور ان کے سوا ہمارا کون ہے؟ بتاؤ ! یہ ذکر نفی اثبات تصوف کا مسئلہ ہے کہ نہیں؟ علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہلَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوْ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ صوفیا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہْ کی جو ضربیں لگاتے ہیں اس آیت سے اس کا ثبوت ملتا ہے۔
تصوّف کے مسئلۂ توکّل کا ثبوت
آگے فرمایا فَاتَّخِذْہُ وَکِیْلًا جب ان کے سوا تمہارا کوئی نہیں ہے تو تم اسی کو اپنا
_____________________________________________
12؎   کنز العمال :56/1 (179)، مؤسسۃ الرسالۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک سے تصوف کا ثبوت 7 1
3 حیا کی تعریف 8 1
4 اﷲ تک پہنچنے کا مختصر راستہ 9 1
5 مقصدِ حیات 10 1
6 شیطان دھوکے باز تاجر ہے 11 1
7 روحانی بلڈ پریشر 12 1
8 دل کے سمندر میں طغیانی کب آتی ہے؟ 12 1
9 کلمہ کی بنیاد کیا ہے؟ 14 1
10 عشقِ مجازی دونوں جہاں کی بربادی ہے 14 1
11 جنت میں مسلمان عورتوں کی شانِ حُسن 15 1
12 عطائے مولیٰ کی قدر و قیمت 16 1
13 بیویوں سے حسنِ سلوک 17 1
14 ولی اﷲ بننے کا طریقہ 20 1
15 عشقِ مجازی کی بربادیاں 21 1
16 مجدِّدِ ملّت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا تقویٰ 23 1
17 نفس پر کبھی بھروسہ نہ کریں 23 1
18 خواجہ صاحب کی فنائیت 24 1
19 علامتِ ولایت 25 1
20 خدا کے عاشقوں کا عالم 26 1
21 زندگی ایک ہی دفعہ ملی ہے 27 1
22 اﷲ تعالیٰ سے کیسی محبت کریں؟ 27 1
23 بے لذت ذکر سے بھی نسبت عطا ہوجاتی ہے 28 1
24 ذکر میں اعتدال ضروری ہے 29 1
25 اصلاح زندہ شیخ سے ہوتی ہے 30 1
26 اہل اﷲ کے روحانی مراتب 31 1
27 اللہ کی محبت کا درد کب ملتا ہے؟ 32 1
28 عاشقانہ ذکر کا ثبوت 34 1
29 قرآنِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 35 1
30 محبت انگیز ذکر کا نفع 36 1
31 حدیثِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 37 1
32 تبتل کی حقیقت 38 1
33 قرآنِ پاک سے ذکرِ نفی اثبات کا ثبوت 41 1
34 لَااِلٰہَ اِلَّا اللہْ کی فضیلت 42 1
35 تصوّف کے مسئلۂ توکّل کا ثبوت 42 1
36 نماز میں خشوع کی تعریف 43 1
37 توکّل کا طریقہ 44 1
38 دشمنوں کی ایذا رسانی پر صبر کی تلقین 45 1
39 آیت یَضِیْقُ صَدْرُکَ … پر ایک الہامی علمِ عظیم 46 1
40 سلوک کے آخری اسباق ابتدا میں کیوں نازل کیے گئے؟ 50 1
Flag Counter