Deobandi Books

قرب الہی کی منزلیں

ہم نوٹ :

41 - 58
کر، اور یہ پہلا سہ روزہ ہوگا وہاں کا، جس کو میں اپنے قلب وروح سے آزماؤں گا کہ کتنانفع ہوا اور ان شاء اﷲ! امید ہے کہ جو اﷲ کے لیے قدم نکالتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں اور اتوار کو ۹بجے سے گیارہ بجے تک عام جلسہ ہوگا جتنے لوگوں کا دل چاہے وہاں پہنچیں مگر ناشتہ اپنے گھر کر لیں تاکہ میرا وقت بچ جائے اور وہی وقت دین کے کام آئے، یہاں پیر کا جو بیان ہوتا ہے وہ بھی وہیں ہوگا اور یہ وہاں کا پہلا پیر ہوگا۔
قرآنِ پاک سے ذکرِ نفی اثبات کا ثبوت
اﷲ تعالیٰ آگے فرماتے ہیں: رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ جب بندہ اﷲ اﷲ کرتا ہے تو شیطان فوراً پہنچتا ہے کہ روٹی لانی ہے، بیکری جانا ہے، انڈے نہیں ہیں، مکھن نہیں ہے، بیوی نے کہا تھا کہ ایک مرنڈا بھی لے آنا، غرض ساری دنیا کی فکریں جمع کرتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنے عاشقوں کے لیے فرمایا:رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ یہ آیت عاشقانِ خداوند تعالیٰ کی راہ کے روڑے ہٹاتی ہے کہ اگر تم دن میں میرا ذکر کرتے ہو، اگر دن میں مجھے یاد کرتے ہو تو دن کی فکروں کو چھوڑو، میں رَبُّ الْمَشْرِقْ ہوں میں سورج کو نکالتا ہوں، دن کو پیدا کرتا ہوں، میں دن کا صرف خالق نہیں ہوں، بلکہ دن میں میرے بندوں کی جتنی بھی ضروریات ہیں اور پرورش کے متعلق اُمور ہیں ان کا انتظام بھی میرے ذمے ہے، لہٰذا فکر نہ کرو۔ جو دن پیدا کرسکتا ہے وہ دن کی تمام ضروریات کی کفالت بھی کرسکتاہے ۔جب ذکر پورا ہوجائے تب آٹا لے آؤ، بیکری چلے جاؤ کوئی منع نہیں ہے مگر حالتِ ذکر میں انڈا مت خریدو، یہ نہ ہو کہ جسم ذاکر ہے اور دل بیکری میں ہے، زبان سے اﷲاﷲ اور دل انڈ ا اور بیکری میں ہے، ڈبل روٹی خرید رہاہے۔ حکیم الامت نے فرمایا کہ جب اﷲ تعالیٰ کا ذکر کرو تو اس وقت دن کی تمام         فکروں کو دماغ سے نکال دو اور رب پر اعتماد کرو کہ دن کے پیدا کرنے والے کو یاد کررہا ہوں، وہ میری دن کی ضروریات کے لیے کافی ہے،اور اگر اﷲ کو رات میں یاد کررہے ہو تہجد یا اوّابین یا ذکر کی صورت میں تو  وَالْمَغْرِبْ کہ میں ربّ المغرب بھی ہوں، سورج میرے ہی حکم سے ڈوبتا ہے، میں رات کا بھی رب ہوں، جب میں رات کو پیدا کرسکتا ہوں تو تمہارے رات کے کاموں کی کفالت بھی قبول کرسکتا ہوں۔ جب میں دن اور رات پیدا کر سکتا ہوں تو 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک سے تصوف کا ثبوت 7 1
3 حیا کی تعریف 8 1
4 اﷲ تک پہنچنے کا مختصر راستہ 9 1
5 مقصدِ حیات 10 1
6 شیطان دھوکے باز تاجر ہے 11 1
7 روحانی بلڈ پریشر 12 1
8 دل کے سمندر میں طغیانی کب آتی ہے؟ 12 1
9 کلمہ کی بنیاد کیا ہے؟ 14 1
10 عشقِ مجازی دونوں جہاں کی بربادی ہے 14 1
11 جنت میں مسلمان عورتوں کی شانِ حُسن 15 1
12 عطائے مولیٰ کی قدر و قیمت 16 1
13 بیویوں سے حسنِ سلوک 17 1
14 ولی اﷲ بننے کا طریقہ 20 1
15 عشقِ مجازی کی بربادیاں 21 1
16 مجدِّدِ ملّت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا تقویٰ 23 1
17 نفس پر کبھی بھروسہ نہ کریں 23 1
18 خواجہ صاحب کی فنائیت 24 1
19 علامتِ ولایت 25 1
20 خدا کے عاشقوں کا عالم 26 1
21 زندگی ایک ہی دفعہ ملی ہے 27 1
22 اﷲ تعالیٰ سے کیسی محبت کریں؟ 27 1
23 بے لذت ذکر سے بھی نسبت عطا ہوجاتی ہے 28 1
24 ذکر میں اعتدال ضروری ہے 29 1
25 اصلاح زندہ شیخ سے ہوتی ہے 30 1
26 اہل اﷲ کے روحانی مراتب 31 1
27 اللہ کی محبت کا درد کب ملتا ہے؟ 32 1
28 عاشقانہ ذکر کا ثبوت 34 1
29 قرآنِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 35 1
30 محبت انگیز ذکر کا نفع 36 1
31 حدیثِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 37 1
32 تبتل کی حقیقت 38 1
33 قرآنِ پاک سے ذکرِ نفی اثبات کا ثبوت 41 1
34 لَااِلٰہَ اِلَّا اللہْ کی فضیلت 42 1
35 تصوّف کے مسئلۂ توکّل کا ثبوت 42 1
36 نماز میں خشوع کی تعریف 43 1
37 توکّل کا طریقہ 44 1
38 دشمنوں کی ایذا رسانی پر صبر کی تلقین 45 1
39 آیت یَضِیْقُ صَدْرُکَ … پر ایک الہامی علمِ عظیم 46 1
40 سلوک کے آخری اسباق ابتدا میں کیوں نازل کیے گئے؟ 50 1
Flag Counter