Deobandi Books

قرب الہی کی منزلیں

ہم نوٹ :

26 - 58
یہ  کون  آیا   کہ  دھیمی  پڑ  گئی   لو   شمعِ  محفل   کی
پتنگوں  کے  عوض  اُڑنے  لگیں  چنگاریاں  دل   کی
جب خدا دل میں آتا ہے یعنی اپنی تجلیاتِ خاصہ سے متجلّی ہوتا ہے تو دنیا نگاہوں سے گر جاتی ہے، چاند اور سورج نگاہوں سے گر جاتے ہیں، بادشاہوں کے تخت و تاج نگاہوں سے گرجاتے ہیں، مال داروں کی مال و دولت نگاہوں سے گرجاتی ہے۔ اسی مضمون کو خواجہ صاحب نے اِس شعر میں بیان کیا ہے؎
یہ  کون  آیا  کہ  دھیمی  پڑ  گئی   لو   شمعِ  محفل   کی
پتنگوں  کے  عوض  اُڑنے  لگیں  چنگاریاں  دل  کی
میرے مرشد اوّل حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صا حب رحمۃ اللہ علیہ اس شعر کو پڑھ کر بہت روتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ نسبت عطا ہونے کی علامت ہے کہ دنیا اس کی نگاہوں سے گر جاتی ہے،اور شاہ عبدالغنی صاحب ایک دوسرا شعر بھی فرماتے تھے کہ جب خدا اپنی نسبت عطا کر تا ہے تو کیا ہو تا ہے؎
بس ایک بجلی سی پہلے کوندی پھر اس کے آگے خبر نہیں ہے 
مگر  جو  پہلو  کو  دیکھتا ہوں تو  دل نہیں ہے جگر  نہیں ہے 
جب اللہ دل میں آتا ہے تو اپنا دل بھی نہیں معلوم ہوتا کہ کہاں ہے؎
نہ  دل  ماند  نہ  من  مانم  نہ  عالم
اگر   فردا   بدیں  خوبی  در  آئی
جب سارا عالم نگاہوں سے گر جائے تو اپنا کیا ہوش رہے گا۔ خواجہ صاحب نے کیا پیاراشعر فرمایا؎
حال میں اپنے  مست  ہوں  غیر کا  ہوش  ہی  نہیں
رہتا  ہوں میں جہاں میں یوں  جیسے یہاں کوئی نہیں
خدا کے عاشقوں کا عالم
خدا کا ہر عاشق اپنی دنیا الگ بناتا ہے، اس کے آسمان و زمین الگ ہوتے ہیں، اس کے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک سے تصوف کا ثبوت 7 1
3 حیا کی تعریف 8 1
4 اﷲ تک پہنچنے کا مختصر راستہ 9 1
5 مقصدِ حیات 10 1
6 شیطان دھوکے باز تاجر ہے 11 1
7 روحانی بلڈ پریشر 12 1
8 دل کے سمندر میں طغیانی کب آتی ہے؟ 12 1
9 کلمہ کی بنیاد کیا ہے؟ 14 1
10 عشقِ مجازی دونوں جہاں کی بربادی ہے 14 1
11 جنت میں مسلمان عورتوں کی شانِ حُسن 15 1
12 عطائے مولیٰ کی قدر و قیمت 16 1
13 بیویوں سے حسنِ سلوک 17 1
14 ولی اﷲ بننے کا طریقہ 20 1
15 عشقِ مجازی کی بربادیاں 21 1
16 مجدِّدِ ملّت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا تقویٰ 23 1
17 نفس پر کبھی بھروسہ نہ کریں 23 1
18 خواجہ صاحب کی فنائیت 24 1
19 علامتِ ولایت 25 1
20 خدا کے عاشقوں کا عالم 26 1
21 زندگی ایک ہی دفعہ ملی ہے 27 1
22 اﷲ تعالیٰ سے کیسی محبت کریں؟ 27 1
23 بے لذت ذکر سے بھی نسبت عطا ہوجاتی ہے 28 1
24 ذکر میں اعتدال ضروری ہے 29 1
25 اصلاح زندہ شیخ سے ہوتی ہے 30 1
26 اہل اﷲ کے روحانی مراتب 31 1
27 اللہ کی محبت کا درد کب ملتا ہے؟ 32 1
28 عاشقانہ ذکر کا ثبوت 34 1
29 قرآنِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 35 1
30 محبت انگیز ذکر کا نفع 36 1
31 حدیثِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 37 1
32 تبتل کی حقیقت 38 1
33 قرآنِ پاک سے ذکرِ نفی اثبات کا ثبوت 41 1
34 لَااِلٰہَ اِلَّا اللہْ کی فضیلت 42 1
35 تصوّف کے مسئلۂ توکّل کا ثبوت 42 1
36 نماز میں خشوع کی تعریف 43 1
37 توکّل کا طریقہ 44 1
38 دشمنوں کی ایذا رسانی پر صبر کی تلقین 45 1
39 آیت یَضِیْقُ صَدْرُکَ … پر ایک الہامی علمِ عظیم 46 1
40 سلوک کے آخری اسباق ابتدا میں کیوں نازل کیے گئے؟ 50 1
Flag Counter