Deobandi Books

قرب الہی کی منزلیں

ہم نوٹ :

27 - 58
چاند و سورج الگ ہوتے ہیں۔ میں نے الٰہ آباد میں ایک بہت بڑے بزرگ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ حضرت اللہ کا ہر عاشق ایک الگ دنیا بناتا ہے، اس کا عالم الگ ہوتا ہے اور پھر اپنا ایک مصرع عرض کیا جو اسی وقت موزوں ہوا تھا کہ؎
اپنا     عالم     الگ     بناتا    ہے
حضرت نے فرمایا کہ اس پر میر ا ایک مصرع لگادو؎
عشق  میں  جان  جو  گنواتا  ہے 
اپنا     عالم     الگ     بناتا    ہے
زندگی ایک ہی دفعہ ملی ہے
لیکن اس ظالم سے کیا جان دینے کی توقع ہو جسے مرنے والوں سے فرصت نہیں؟ جو پیشاب اور پاخانے کے مقامات میں گھسنے کے لیے پاگلوں کی طرح بے چین ہے۔ واللہ! میں روتے روتے مربھی جاؤں تب بھی میری آہ کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ بہت ہی بدبختی کی بات ہے، ایک ہی دفعہ تو زندگی ملی ہے، کب تک ان مُردوں پر مرتے رہو گے، اللہ پر کب مرو گے؟ آپ حضرات سے پوچھتا ہوں کہ اگر یہ زندگی ان حسینوں پر ختم ہوگئی، تو کیا آپ امید رکھتے ہیں کہ مرنے کے بعد اللہ آپ کو دوبارہ زندگی دے کر دنیا میں بھیجے گا کہ اچھا اس دفعہ تو تم بتوں پر مرے، جاؤ! اب مجھ پر مر کے آنا۔کیا ایسا ہوسکتا ہے؟ یہ حسین آپ کے کچھ کام نہیں آئیں گے۔ اگر خدا فالج گرا دے، بلڈ کینسر پیدا کر دے، گردے بے کار کردے تو یہ حسین جن کو دیکھ دیکھ کر لوگ پاگل ہورہے ہیں کیا ہاسپٹل میں جاکر خیریت پوچھیں گے؟
اﷲ تعالیٰ سے کیسی محبت کریں؟
کاش! ہمیں اپنے اللہ سے ایسا عشق ہو جائے جس طرح چھوٹا بچّہ اپنی ماں کے بغیر  بے چین ہوجاتا ہے۔ حج کے زمانے میں ایک بچّہ بیت اللہ میں اپنی ماں سے بچھڑ گیا اور چلاّ  چلاّ کر رونے لگا، ساری دنیا کی ماؤں نے اس کو گود میں لیا، ان میں گوری اور سرخ سفید مائیں بھی تھیں جو صاف ستھرے قیمتی کپڑے پہنے ہوئے تھیں، لیکن بچّہ کسی سے چپ نہیں ہوا، چلّاتا رہا،
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک سے تصوف کا ثبوت 7 1
3 حیا کی تعریف 8 1
4 اﷲ تک پہنچنے کا مختصر راستہ 9 1
5 مقصدِ حیات 10 1
6 شیطان دھوکے باز تاجر ہے 11 1
7 روحانی بلڈ پریشر 12 1
8 دل کے سمندر میں طغیانی کب آتی ہے؟ 12 1
9 کلمہ کی بنیاد کیا ہے؟ 14 1
10 عشقِ مجازی دونوں جہاں کی بربادی ہے 14 1
11 جنت میں مسلمان عورتوں کی شانِ حُسن 15 1
12 عطائے مولیٰ کی قدر و قیمت 16 1
13 بیویوں سے حسنِ سلوک 17 1
14 ولی اﷲ بننے کا طریقہ 20 1
15 عشقِ مجازی کی بربادیاں 21 1
16 مجدِّدِ ملّت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا تقویٰ 23 1
17 نفس پر کبھی بھروسہ نہ کریں 23 1
18 خواجہ صاحب کی فنائیت 24 1
19 علامتِ ولایت 25 1
20 خدا کے عاشقوں کا عالم 26 1
21 زندگی ایک ہی دفعہ ملی ہے 27 1
22 اﷲ تعالیٰ سے کیسی محبت کریں؟ 27 1
23 بے لذت ذکر سے بھی نسبت عطا ہوجاتی ہے 28 1
24 ذکر میں اعتدال ضروری ہے 29 1
25 اصلاح زندہ شیخ سے ہوتی ہے 30 1
26 اہل اﷲ کے روحانی مراتب 31 1
27 اللہ کی محبت کا درد کب ملتا ہے؟ 32 1
28 عاشقانہ ذکر کا ثبوت 34 1
29 قرآنِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 35 1
30 محبت انگیز ذکر کا نفع 36 1
31 حدیثِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 37 1
32 تبتل کی حقیقت 38 1
33 قرآنِ پاک سے ذکرِ نفی اثبات کا ثبوت 41 1
34 لَااِلٰہَ اِلَّا اللہْ کی فضیلت 42 1
35 تصوّف کے مسئلۂ توکّل کا ثبوت 42 1
36 نماز میں خشوع کی تعریف 43 1
37 توکّل کا طریقہ 44 1
38 دشمنوں کی ایذا رسانی پر صبر کی تلقین 45 1
39 آیت یَضِیْقُ صَدْرُکَ … پر ایک الہامی علمِ عظیم 46 1
40 سلوک کے آخری اسباق ابتدا میں کیوں نازل کیے گئے؟ 50 1
Flag Counter