قرب الہی کی منزلیں |
ہم نوٹ : |
|
پہلی بات کا جواب تو قرآنِ پاک کی آیت دے رہی ہے۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ غیر اللہ سے کٹ جاؤ، بس میرا نام لینا شروع کردو۔ بتاؤ! وَاذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ پہلے ہے یا وَ تَبَتَّلْ اِلَیْہِ تَبْتِیْلًا پہلے ہے؟ تو اﷲ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ میرا نام لینا شروع کردو، میرے نام ہی کے صدقے میں غیر اللہ سے کٹ سکو گے۔ اس پر اپنا ایک مصرع یاد آگیا ؎نعم البدل کو دیکھ کے توبہ کرے گا میر گھٹیا والی چیز کب چھوٹتی ہے؟ جب بڑھیا چیز ملتی ہے۔ تو اللہ نے فرمایا کہ مُردوں کے عشق سے نجات نہیں ملے گی جب تک میرا نام نہیں لو گے، لہٰذا پہلے میرا نام لو، جب بڑھیا والی پیو گے تو گھٹیا والی خود ہی چھوٹ جائے گی اور وَ تَبَتَّلْ اِلَیْہِ تَبْتِیْلًا غیر اللہ سے کٹنا موقوف ہے ہمارے ذکر پر، جب تک ہمیں یاد نہیں کرو گے غیر اللہ سے نہیں کٹ سکو گے، میرا نام لیتے جاؤ لَااِلٰہَ سے غیر اللہ سے کٹتے جاؤ اور اِلَّا اللہْ سے ہم کو پاتے جاؤ۔ دوسری بات کا جواب مولانا رومی نے دیا ہے کہ ایک آدمی ناپاک ہوگیا، اس پر غسل فرض تھا، اب وہ دریا کے کنارے کھڑا ہوکر دریا سے کہہ رہا ہے کہ اے دریا! میں ناپاک ہوں، تیرے اندر کیسے آؤں؟ تیرا پانی اتنا مقدّس، اتنا پاک ہے، مجھے شرم آتی ہے، میں آؤں گا تو تیرا پانی ناپاک ہوجائے گا۔ دریا نے ہنس کر کہا: ارے بے وقوف، انٹرنیشنل نادان،بین الاقوامی بُدھو! اگر یہ سوچتا رہا تو قیامت تک ایسے ہی ناپاک کھڑا رہے گا، اسی حالت میں میرے اندر کود پڑ، میرے پانی نے تیرے جیسے ہزاروں کو پاک کردیا، میرا پانی ہمیشہ پاک رہتا ہے۔ لہٰذا جس حالت میں بھی ہو فوراً اللہ کا نام لینا شروع کردو، اللہ کے دریائے قرب میں داخل ہوجاؤ۔ خود بھی پاک ہوجاؤ گے اور اللہ کا دریا تو ہمیشہ پاک رہے گا۔ اللہ خود فرمارہے ہیں کہ جب بندے کہتے ہیں سبحان اللہ، یعنی اللہ پاک ہے، تو اے بندو! کیا تمہاری پاکی بیان کرنے سے میں پاک ہوتا ہوں؟ میں تو ہوں ہی پاک، لیکن جو میری پاکی بیان کرتا ہے اس کے صدقے میں وہ خود پاک ہوجاتا ہے۔ حاجی امداد اﷲ صاحب رحمۃاﷲ علیہ کا درسِ مثنوی ہورہا تھا، حکیم الامت تھانوی رحمۃاﷲ علیہ بھی بیٹھے تھے۔حاجی صاحب نے فرمایا کہ مولانا اشرف علی! جب میں اپنے