قرب الہی کی منزلیں |
ہم نوٹ : |
|
ایک پیاسا دریا کے کنارے پیاس سے مر رہا تھا، اس کے اور دریا کے درمیان دیوار حائل تھی، کسی بزرگ سے مشورہ لیا کہ میں دریا تک پہنچنا چاہتا ہوں، بزرگ نے کہا کہ یہ دیوار تیرے اور دریا کے پانی کے درمیان حائل ہے، اس دیوار کو گرا دے، اس نے ایک اینٹ گرائی، وہ دریا میں گری تو چھم کی آواز آئی،یہ مست ہوگیا ؎از کجا می آید ایں آوازِ دوست جو اپنے نفس کو گرانا شروع کرتا ہے، تو ہر اینٹ کے گرنے سے خدا کا قرب بڑھتا رہتاہے اور دریائے قرب سے آواز آتی رہتی ہے کہ اللہ قریب ہوتا جا رہا ہے، میں اﷲ سے قریب ہوتا جارہا ہوں ؎نکھرتا آرہا ہے رنگِ گلشن خس و خاشاک جلتے جارہے ہیں مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرما تے ہیں جس دن وہ دیوار گر جائے گی یہ پیاسا دریا میں جھم سے کود جائے گا، خوب پانی پیے گا، خوب نہائے گا، مست ہو جائے گا ؎پستی دیوار قربے می شود فصلِ او در مانِ وصلے می شود جب تک ہم نفس کی دیوار نہیں گرائیں گے اللہ نہیں مل سکتا، نفس کے فصل سے اللہ کا وصل ملے گا، یہی ظالم نفس اﷲ سے دور کیے ہوئے ہے، مگر جن لوگوں نے نفس کی دم پکڑی ہوئی ہے ان پر روتا ہوں، جنہوں نے نفس کی دُم کو ایسا مضبوط پکڑا ہے کہ شیخ رو رو کے مر جائے مگر کیا مجال ہے کہ وہ اس کو چھوڑ دیں۔ بس اللہ کی توفیق کا سہارا ہے، خدائے تعالیٰ ہم کو اور آپ سب کوتوفیق دے کہ ہم اس نفس دشمن کی دُم چھوڑ دیں اور جان کی بازی لگا کر اﷲ کو راضی کریں۔ واللہ! قسم کھا کر اپنے بزرگوں کے اقوال کی روشنی میں اعلان کرتا ہوں کہ جس نے حرام خوشیوں کو چھوڑ دیا اللہ تعالیٰ اس کو اپنی محبت کی خوشیاں، اپنے قرب کی خوشیاں اور تعلق مع اللہ کی دولت سے اسے وہ خوشیاں دیتا ہے کہ بادشاہوں کو اس کی خبر نہیں۔ دنیائے رومانٹک کی فلم دیکھنے والوں، ناچنے گانے والوں کو اس کی خبر نہیں، مال داروں کو اس کی خبر نہیں،