قرب الہی کی منزلیں |
ہم نوٹ : |
|
ہیں اس لیے میں نے بتا دیا۔ میں نے سب دوستوں سے کہا کہ تم بھی اپنی اپنی بیویوں کا نام لیلیٰ رکھ لو اور دل سے یہی سمجھو کہ میری بیوی سے بڑھ کر دنیا کی کوئی عورت نہیں ہے، کیوں کہ یہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمائی ہے۔ مولیٰ کی طرف نسبت کی وجہ سے اس سے محبت کرو، اسے حقیر مت سمجھو، اسے جھڑکو مت، جنہوں نے اپنی بیویوں کی تکلیف اور مزاج کی کڑواہٹ کو برداشت کر لیا اللہ نے ان کو بہت بڑا ولی اللہ بنا دیا۔ آپ سے ایک سوال کرتا ہوں، اگر آپ کی بیٹی مزاج کی کڑوی ہو، غصّے کی تیز ہو اور حسن میں بھی کمتر ہو اور داماد حسین ہو، اچھے اخلاق والا ہو، آپ کی بیٹی کو مارتا نہ ہو، اس کی کڑوی باتوں کو برداشت کرتا ہو تو آپ خوش ہوتے ہیں یا نہیں؟ بلکہ آپ ایسے داماد کی ہر ایک سے تعریف کریں گے کہ میرا داماد بہت شریف ہے، میری بیٹی حسن میں بھی کم ہے اور زبان کی بھی تیز ہے، لیکن میرا داماد فرشتہ ہے۔ تو جس طرح ابّا اس داماد سے خوش ہو کر اسے خوب شاباشی اور انعام دیتا ہے، تو ربّا بھی اپنے ایسے بندوں کو جو اس کی بندیوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آتے ہیں اپنی ولایت کا اعلیٰ مقام دیتا ہے۔ میں اعظم گڑھ پھولپور میں اپنے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ رہتا تھا اﷲ تعالیٰ نے سولہ سال مجھے میرے شیخ کے ساتھ رہنے کی توفیق عطا فرمائی۔ ایک دن حضرت نے فرمایا کہ حضرت مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ دہلی کے ایک بزرگ تھے، ایک دن آسمان سے ان کے دل میں الہام ہوا کہ دہلی میں ایک عورت رہتی ہے، نمازی ہے، قرآنِ پاک کی تلاوت کرتی ہے مگر مزاج کی کڑوی ہے، تم اس سے شادی کرلو، کیوں کہ تمہارا مزاج بہت نازک ہے، لہٰذا اس کا اعتدال ہو جائے گا۔ حضرت مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ اتنے نازک مزاج تھے کہ بادشاہ نے پانی پی کر پیالہ صراحی پر ٹیڑھا رکھ دیا تو ان کے سرمیں درد ہو گیا۔دہلی کی جامع مسجد جارہے تھے، راستے میں چارپائی ٹیڑھی دیکھی تو سر میں درد ہوگیا۔ رضائی اوڑھی دیکھا کہ سلائی ٹیڑھی ہے تو سر میں درد ہوگیا۔ ایسے نازک مزاج کو ایسی بیوی ملی کہ ہر وقت کڑوی کڑوی باتیں سنا رہی ہے اور وہ مسکرا رہے ہیں کہ یہ بیوی اللہ نے میرا درجہ بلند کرنے کے لیے مجھے دی ہے۔