Deobandi Books

قرب الہی کی منزلیں

ہم نوٹ :

18 - 58
ہیں اس لیے میں نے بتا دیا۔ میں نے سب دوستوں سے کہا کہ تم بھی اپنی اپنی بیویوں کا نام لیلیٰ رکھ لو اور دل سے یہی سمجھو کہ میری بیوی سے بڑھ کر دنیا کی کوئی عورت نہیں ہے، کیوں کہ یہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمائی ہے۔ مولیٰ کی طرف نسبت کی وجہ سے اس سے محبت کرو، اسے حقیر مت سمجھو، اسے جھڑکو مت، جنہوں نے اپنی بیویوں کی تکلیف اور مزاج کی کڑواہٹ کو برداشت کر لیا اللہ نے ان کو بہت بڑا ولی اللہ بنا دیا۔
آپ سے ایک سوال کرتا ہوں، اگر آپ کی بیٹی مزاج کی کڑوی ہو، غصّے کی تیز ہو اور حسن میں بھی کمتر ہو اور داماد حسین ہو، اچھے اخلاق والا ہو، آپ کی بیٹی کو مارتا نہ ہو، اس کی کڑوی باتوں کو برداشت کرتا ہو تو آپ خوش ہوتے ہیں یا نہیں؟ بلکہ آپ ایسے داماد کی ہر ایک سے تعریف کریں گے کہ میرا داماد بہت شریف ہے، میری بیٹی حسن میں بھی کم ہے اور زبان کی بھی تیز ہے، لیکن میرا داماد فرشتہ ہے۔ تو جس طرح ابّا اس داماد سے خوش ہو کر اسے خوب شاباشی اور انعام دیتا ہے، تو ربّا بھی اپنے ایسے بندوں کو جو اس کی بندیوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آتے ہیں اپنی ولایت کا اعلیٰ مقام دیتا ہے۔
میں اعظم گڑھ پھولپور میں اپنے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ رہتا تھا اﷲ تعالیٰ نے سولہ سال مجھے میرے شیخ کے ساتھ رہنے کی توفیق عطا فرمائی۔ ایک دن حضرت نے فرمایا کہ حضرت مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ دہلی کے ایک بزرگ تھے، ایک دن آسمان سے ان کے دل میں الہام ہوا کہ دہلی میں ایک عورت رہتی ہے، نمازی ہے، قرآنِ پاک کی تلاوت کرتی ہے مگر مزاج کی کڑوی ہے، تم اس سے شادی کرلو، کیوں کہ تمہارا مزاج بہت نازک ہے، لہٰذا اس کا اعتدال ہو جائے گا۔
حضرت مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ اتنے نازک مزاج تھے کہ بادشاہ نے پانی پی کر پیالہ صراحی پر ٹیڑھا رکھ دیا  تو ان کے سرمیں درد ہو گیا۔دہلی کی جامع مسجد جارہے تھے، راستے میں چارپائی ٹیڑھی دیکھی تو سر میں درد ہوگیا۔ رضائی اوڑھی دیکھا کہ سلائی ٹیڑھی ہے       تو سر میں درد ہوگیا۔ ایسے نازک مزاج کو ایسی بیوی ملی کہ ہر وقت کڑوی کڑوی باتیں سنا رہی ہے اور وہ مسکرا رہے ہیں کہ یہ بیوی اللہ نے میرا درجہ بلند کرنے کے لیے مجھے دی ہے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک سے تصوف کا ثبوت 7 1
3 حیا کی تعریف 8 1
4 اﷲ تک پہنچنے کا مختصر راستہ 9 1
5 مقصدِ حیات 10 1
6 شیطان دھوکے باز تاجر ہے 11 1
7 روحانی بلڈ پریشر 12 1
8 دل کے سمندر میں طغیانی کب آتی ہے؟ 12 1
9 کلمہ کی بنیاد کیا ہے؟ 14 1
10 عشقِ مجازی دونوں جہاں کی بربادی ہے 14 1
11 جنت میں مسلمان عورتوں کی شانِ حُسن 15 1
12 عطائے مولیٰ کی قدر و قیمت 16 1
13 بیویوں سے حسنِ سلوک 17 1
14 ولی اﷲ بننے کا طریقہ 20 1
15 عشقِ مجازی کی بربادیاں 21 1
16 مجدِّدِ ملّت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا تقویٰ 23 1
17 نفس پر کبھی بھروسہ نہ کریں 23 1
18 خواجہ صاحب کی فنائیت 24 1
19 علامتِ ولایت 25 1
20 خدا کے عاشقوں کا عالم 26 1
21 زندگی ایک ہی دفعہ ملی ہے 27 1
22 اﷲ تعالیٰ سے کیسی محبت کریں؟ 27 1
23 بے لذت ذکر سے بھی نسبت عطا ہوجاتی ہے 28 1
24 ذکر میں اعتدال ضروری ہے 29 1
25 اصلاح زندہ شیخ سے ہوتی ہے 30 1
26 اہل اﷲ کے روحانی مراتب 31 1
27 اللہ کی محبت کا درد کب ملتا ہے؟ 32 1
28 عاشقانہ ذکر کا ثبوت 34 1
29 قرآنِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 35 1
30 محبت انگیز ذکر کا نفع 36 1
31 حدیثِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 37 1
32 تبتل کی حقیقت 38 1
33 قرآنِ پاک سے ذکرِ نفی اثبات کا ثبوت 41 1
34 لَااِلٰہَ اِلَّا اللہْ کی فضیلت 42 1
35 تصوّف کے مسئلۂ توکّل کا ثبوت 42 1
36 نماز میں خشوع کی تعریف 43 1
37 توکّل کا طریقہ 44 1
38 دشمنوں کی ایذا رسانی پر صبر کی تلقین 45 1
39 آیت یَضِیْقُ صَدْرُکَ … پر ایک الہامی علمِ عظیم 46 1
40 سلوک کے آخری اسباق ابتدا میں کیوں نازل کیے گئے؟ 50 1
Flag Counter