قرب الہی کی منزلیں |
ہم نوٹ : |
|
پر رونما ہوتا ہے، اس کے نتیجے میں ایک تو گاؤں میں کتے بہت بھونکتے ہیں،کیوں کہ وہاں بجلی نہیں ہوتی، زمین پرچاند کی پوری روشنی پڑتی ہے تو رات بھر کتے بہت بھونکتے ہیں۔ ایسے ہی جن کی کتے والی خصلتیں ہوتی ہیں ان کے نفس میں بھی چاند جیسےحسینوں کو دیکھ کر بھونکنے کی عادت ہوتی ہے۔ اور جو اہل اللہ ہیں وہ نظر بچا کر اپنے قلب و جا ن کو اللہ سے چپکائے رکھتے ہیں۔ بتاؤ! خدا سے چپکنے والے زیادہ مزے میں رہیں گے یا مرنے والوں سے لپٹنے والے؟ مُردوں سے چپٹنے والا زیادہ باغ و بہار رہے گا یا خدائے تعالیٰ سے، جو خالق و مالک ہے، اس کی آغوشِ رحمت میں بیٹھنے والا زیادہ مزے میں رہے گا، لہٰذا ایسے زمین والے چاندوں کو ہرگز مت دیکھو۔ جب چودہ تاریخ کا چاند ہوتا ہے تو اس کا دوسرا رد عمل یہ ہوتا ہے کہ سمندر میں جواربھاٹا آجاتا ہے، سمندر میں طغیانی آجاتی ہے، وہ کئی فرلانگ آگے بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح چاند جیسے چہروں کو دیکھنے سے دل کے سمندر میں طوفان آجائے گا، اسی لیے شریعت نے بدنظری کو حرام قرار دیا ہے۔ بخاری شریف کی روایت ہے سید الانبیاء محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جو بدنظری کرتا ہے، حسینوں کو تاک جھانک کر تا ہے، لڑکا ہو یا لڑکی، آنکھوں کا زِنا کرتا ہے، یہ آنکھوں کا زِنا کار ہے۔ اب برکت کے لیے الفاظِ نبوّت بھی پیش کرتا ہوں،تاکہ نورِ نبوّت بواسطہ الفاظِ نبوّت ہمارے دلوں میں اتر جائے: زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ وَ زِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ 6؎آنکھوں سے حسینوں کو دیکھنا، نظر بازی کرنا یہ آنکھوں کا زِنا ہے،یہ آپ کو گندے مقامات تک پہنچا دیتا ہے۔ وَ زِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ حسینوں سے گپ شپ لگانا، لڑکا ہو یا لڑکی، چچی ہو یا ممانی، بھابھی ہویا سالی، جن سے شریعت میں پردہ واجب ہے اُن کو دیکھنا، اُن کو مرنڈا پلانا، اُن سے مزے لے لے کر باتیں کرنا اِن سب کو شریعت نے حرام قرار دیا ہے۔ زِنَااللِّسَانِ الْمَنْطِقُ نامحرموں سے گفتگو کرنا زبان کا زِنا ہے۔ اچھے اچھے باریش حج و عمرہ کرنے والے ذرا کوئی نمکین شکل پا جاتے ہیں، آہ! پھر وہ اﷲ تعالیٰ کو کہاں یاد رکھتے ہیں؟ پھر ان ظالموں کو بیت اللہ، روضۂ مبارک سب بھول جاتا ہے۔ مرنے والوں پر مرنے والو! کب تک اپنی زندگی برباد کرو گے؟ خواجہ صاحب کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے۔ فرماتے ہیں ؎ _____________________________________________ 6؎صحیح البخاری:978/2 (6652)، باب قولہ:وحرام علی قریۃ اھلکناھا، المکتبۃ المظہریۃ