انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
عرضِ مرتب عارف باللہ حضرتِ اقدس مرشد نا ومولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب اَطَالَ اللہُ ظِلَّہُمْ عَلَیْنَا اِلٰی مِأَۃٍ وَّعِشْرِیْنَ سَنَۃً مَعَ الصِّحَّۃِ وَالْعَافِیَۃِ وَخَدَمَاتِ الدِّیْنِیَّۃِ وَشَرَفِ حُسْنِ الْقُبُوْلِیَّۃِ وَاَدَامَ اللہُ بَرَکَاتِہِمْ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ کا یہ عظیم الشان وعظ ۶؍شعبان المعظم ۱۴۲۰ھ مطابق ۱۳؍ نومبر ۱۹۹۹ء بروز ہفتہ بعد نمازِ عشاء مکہ مکرمہ میں ایک ڈاکٹر صاحب کے مکان پر ہوا۔ جس کو سن کر سامعین خصوصاً مکہ مکرمہ کے اہلِ علم پر کیف ووجد کا عالم طاری تھا اور حضرتِ اقدس کی آتش درد سے جملہ سامعین کرام کے دل اللہ تعالیٰ کی محبت سے سرشار اور آنکھیں اشکبار تھیں ؎ درد میں تونے ڈوب کر چھیڑی جو داستانِ عشق قابو رہا نہ ضبط پر رونے لگا میں داد میں مکہ معظمہ کی مبارک سرزمین پر حضرت والا دامت برکاتہم کا یہ بیان علم وعشق کا حسین امتزاج تھا جس میں جابجا قرآنِ پاک کی آیات کی تفاسیر کے عاشقانہ نکات خصوصاً دنیا وجنت کی لذات پر اللہ تعالیٰ کے نام کی برتری ویکتائی کا وجدانی استدلال اور جنت پر اہل اللہ کی فضیلت کے دلائل بالنصوص اور وجوبِ جماعت اور اجتماعاتِ حج وعیدین وغیرہ سے صحبتِ اہل اللہ کے عاشقانہ اسرار اہلِ علم کے لیے باعثِ وجد تھے،اس کے ساتھ بیان میں تین اہم سنتوں کی طرف اشارہ ہے جن سے اکثر لوگ غافل ہیں جو حضرت والا کی دِقتِ نظر اور سنتِ نبوی سے محبت کا عکاس ہے اور سلوک وطریقت کے بہت سے مسائل مدلل بالقرآن والحدیث ہیں جو حضرتِ اقدس کی تقریر کا خاصہ ہے۔ اور باطنی امراض میں بدنظری جس کو حضرت والا دامت برکاتہم اس دور میں وصول الی اللہ کا سب سے بڑا مانع فرماتے ہیں،نصوصِ قطعیہ سے اس کی حرمت کی طرف نہایت دلکش عنوانات سے متوجہ فرمایا ہے۔غرض وعظ کا ایک ایک لفظ علم وتصوف وعشق کا مرقع ہے ۔ حرمِ پاک کی نسبت سے اس کا نام ’’انوارِ حرم‘‘ تجویز کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ قیامت تک حضرتِ اقدس مدظلہم العالی کے لیے اور حضرت والا کے