انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
تم پر چل جائے گا۔ اب یہ لنگڑا آم ہے۔ میرے شیخ شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ دیسی آم لنگڑے آم کی صحبت سے لنگڑا آم بنتا ہے لیکن دیسی دل اللہ والوں کی صحبت سے لنگڑا دل نہیں تگڑا دل بنتا ہے اور ایسا تگڑا دل بنتا ہے کہ خود بھی استقامت سے رہتا ہے اور دوسروں کی استقامت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کو ہر وقت خوش رکھتا ہے، اللہ کی ناخوشی سے بچنے کے لیے اپنی خوشیوں کا خون کرتا رہتا ہے اور خوش رہتا ہے۔ اگرچہ اندر دریائے خون کیوں نہ بہہ رہا ہو ؎ یہ تڑپ تڑپ کے جینا لہو آرزو کا پینا یہی میرا جام و مینا یہی میرا طورِ سینا مری وادیوں کا منظر ذرا دیکھنا سنبھل کر انعامِ خونِ آرزو یہ نہ سمجھو کہ اولیاء اللہ کے سینے میں دل نہیں یا دل ہے تو اس میں جذبات نہیں یا جذبات ہیں تو ان میں کیفیات نہیں، ان کا دل اور زیادہ حسّاس ہوتا ہے بوجہ لطیف ہونے کے۔ اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت سے وہ لطیف المزاج ہوتے ہیں، ان کے لطیف احساس کا تھرمامیٹر ایک اعشاریہ حسن بھی اپنے اندرمحسوس کرلیتا ہے۔ اس کے باوجود وہ اپنی نظر بچاتے ہیں اور خونِ آرزو کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا دل پورا ایک دریائے خون ہوتا ہے جس کا انعام یہ ہے کہ ان کے قلب کے ہر اُفق سے اللہ تعالیٰ اپنے قرب کے بے شمار آفتاب طلوع کرتا ہے اور ان کو وہ لذت ملتی ہے جس کے سامنے دونوں جہاں کی لذّتیں ہیچ ہیں۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ اللہ والوں کی صحبت میں رہ کر اللہ کو حاصل کرلو سارے جہاں کی نعمتیں بھول جاؤگے، شامی کباب اور بریانی بھول جاؤگے۔ ان کے نام میں جو مزہ ہے اس کی کوئی مثل نہیں۔ جو اللہ سارے عالم کو مزہ دیتا ہے، جو مرغ میں لذّتِ مرغ دیتا ہے، جو دونوں جہاں کی لذّتوں کا خالق ہے وہ خود کیسے بے لذّت ہوگا؟ اور ان کی لذّتِ قرب کبھی منقطع نہیں ہوتی، یہ لذّت ہر وقت ان کے عاشقوں کو حاصل ہے۔