انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
لِیْ وَمَعَ اللہِ وَقْتٌ الخ میرے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان بعض مخصوص اوقات ہوتے ہیں اور مجھے اس وقت ایسا قرب نصیب ہوتا ہےجہاں جبرئیل علیہ السلام کابھی گزر نہیں ہوسکتا۔ حضرت مرشد پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا کہنا جبکہ آپ کے ادنیٰ غلاموں کا یہ حال ہے کہ میرے مرشد شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ تین بجے رات سے اُٹھ کر پانچ گھنٹے عبادت کرچکے تھے، آٹھ بجے صبح ایک آدمی آیا اور حضرت سے عرض کیا کہ حضرت دستخط کردیجیے، آپ کی زمینداری کے یہ کاغذات اعظم گڑھ کی عدالت میں پیش کرنا ہیں۔ پانچ گھنٹے کی عبادت اور عبادت بھی کیسی کہ روئے زمین پر میں نے کسی کو ایسی عاشقانہ عبادت کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ دور تک رونے کی آواز جاتی تھی، رات کو پورا قصیدہ بردہ اور ساتوں منزل مناجاتِ مقبول کی اور بارہ تسبیح کا ذکر اور تہجد کی نماز اور ہر دو رکعات کے بعد اللہ تعالیٰ سے بے تحاشا اس طرح روتے تھے جیسے بچہ اپنی ماں سے لپٹ جائے۔ حضرت نے پہلے تو بہت سوچا کہ میرا نام کیا ہے لیکن سوچتے سوچتے جب اپنا نام یاد نہیں آیا تو ماسٹر عین الحق صاحب سے جو کاغذات لے کر آئے تھے پوچھا کہ میر انام کیا ہے؟ ماسٹر عین الحق صاحب کو ہنسی آگئی تو حضرت نے ڈانٹ کر فرمایا کہ بتاتے کیوں نہیں، میرا نام کیا ہے؟ تب ماسٹر صاحب ڈر گئے اور عرض کیا آپ کا نام عبدالغنی ہے۔ پھر حضرت نے کاغذ پر دستخط فرمائے اور ماسٹر عین الحق صاحب جلدی سے کاغذات لے کر ڈر کے مارے بھاگے کہ نہ معلوم آج کیا معاملہ ہے۔ میرے شیخ اکثر یہ شعر پڑھا کرتے تھے کہ ؎ یس من مور لبدھ گئے تو ہیں اے اللہ! آپ کے نام میں میرا دل اس طرح چپک گیا کہ ؎ سمرن نام بسر گئے موہیں کہ اے میرے محبوب! مجھے اپنا نام بھی یاد نہیں رہا۔ ایسی شخصیت کا اختر غلام ہے۔ اَلْحَمْدُلِلہِ تَعَالٰی وَلَا فَخْرَ یَارَبِّیْ مقدارِ محبت کا پہلا جز حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے محبت کی جو مقدار مانگی اس کا پہلا جز یہ ہے جو بیان ہوگیا