انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
قربِ دوام اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی سے حاصل نہیں ہوسکتا دیکھیے دنیا میں ایک ہی لیلیٰ سے مجنوں پاگل ہوگیا اور اللہ تعالیٰ کا کوئی عاشق پاگل نہیں ہوا۔ کیوں؟ اس لیے کہ عاشق پاگل ہوتا ہے غمِ فراقِ محبوب سے اور اللہ تعالیٰ سے کبھی فراق نہیں۔ فرماتے ہیں وَ ہُوَ مَعَکُمۡ اَیۡنَ مَا کُنۡتُمۡ 19؎اے میرے عاشقو! جہاں بھی تم رہوگے تمہارا مولیٰ تمہارے ساتھ رہے گا۔مولائے کائنات کبھی اپنے عاشقوں سے الگ نہیں ہے، دور نہیں ہے، اس لیے عشقِ مولیٰ میں غمِ فراق نہیں ہے۔ اسی لیے اللہ کا کوئی عاشق آج تک پاگل نہیں ہوا اور مجنوں پاگل ہوا غمِ فراقِ لیلیٰ سے لیکن اگر مجنوں کو بھی اس زمانے کا کوئی شمس الدین تبریزی مل جاتا تو اس کے عشقِ لیلیٰ کو عشقِ مولیٰ سے بدل دیتا۔ ہر زمانے کے شمس الدین تبریزی الگ ہوتے ہیں، ہر زمانے میں اللہ تعالیٰ شمس الدین تبریزی پیدا کرتا ہے۔ عشق تو ایک پیٹرول ہے۔ ڈرائیونگ صحیح کرلو اور عشق کے پیٹرول سے کعبہ شریف چلے جاؤ، اللہ والوں کے پاس چلے جاؤ اور اللہ تعالیٰ کی طرف پہلے ہی قدم سے چین اور اطمینان ملے گا اور اگر ڈرائیونگ غلط کرلی تو یہی پیٹرول لیلاؤں تک پہنچادے گا اور لیلاؤں کے آغازِ حرفِ عشق اور نظر کے زیر و پوائنٹ اور نقطۂ آغاز سے آپ کا دل عذاب میں مبتلا ہوجائے گا۔ واللہ! کہتا ہوں کہ جتنے نظرباز ہیں ان کے سر پر قرآن شریف رکھ کر پوچھ لو کہ نظر پڑتے ہی بے چینی شروع ہوجاتی ہے یا نہیں کہ آہ! یہ مجھ کو ملی ہوتی۔ بس ہر وقت کاش کاش کاش اور دل ہوگیا پاش پاش پاش اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لَیۡسَ اللہُ بِکَافٍ عَبۡدَہٗ 20؎کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں۔ کیا میں تمہارے لیے کافی نہیں ہوں جو مجھے چھوڑ کر بدنظری کرتے ہو۔ اس کے برعکس اللہ والے ہر وقت چین میں ہیں، نظربچاکر حلاوتِ ایمانیہ کو یعنی اپنے مولیٰ کو اپنے دل میں پاجاتے ہیں اور سکون سے رہتے ہیں اور بدنظری کرنے والے کو بدنظری کے بعد دل میں بے چینی پیدا ہوتی ہے کہ یہ کیسے ملے گی یا کیسے ملے گا؟ _____________________________________________ 19؎الحدید:4 20؎الزمر: 36