انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
صحبتِ اہل اللہ کےمتعلق بڑے پیر صاحب کا ارشاد اب بڑے پیر صاحب شاہ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا جملہ سنیےجو میں نے اپنے بزرگ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے سنا کہ اے علمائے دین! جب پڑھ کر عالم ہوجاؤ تو فوراً مسجد کے منبر کو نہ سنبھالو۔ چھ مہینے کسی اللہ والے کی خدمت میں رہ پڑو۔ جب نفس مٹ جائے گا پھرمنبر تمہارا منبر ہوگا، تقریر تمہاری تقریر ہوگی، تمہارے کلام میں اللہ تعالیٰ اثر ڈال دے گا اور ایک عالَم تم سے فیض یاب ہوگا۔ کلام مؤ ثر کس کو عطا ہوتا ہے؟ دل جتنا جلا بُھنا ہوگا، جتنا زیادہ متقی ہوگا اس کی زبان میں اسی قدر اثر ہوگا۔ اسی لیے وَ مَنۡ اَحۡسَنُ قَوۡلًا مِّمَّنۡ دَعَاۤ اِلَی اللہِ وَ عَمِلَ صَالِحًا 17؎ دنیا میں اس سے بہتر کوئی گفتگو نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف بلارہاہے، دنیا بھر کے حسینوں سے یہ حسین تر ہے لیکن وَعَمِلَ صَالِحًا صالح عمل بھی کررہا ہو،فاسقانہ عمل نہ کررہا ہو۔ نافرمانی کے ساتھ دعوۃ الی اللہ جائز تو ہے مگر اثر نہیں ہوگا۔ ایک بوڑھی نے ایک شیخ سے کہا میرا بیٹا گڑ بہت کھاتا ہے تو بزرگ نے کہا کہ اسے کل لے کر آنا۔ جب کل آئی تو کہا بیٹے گڑ نہ کھایا کرو تو بڑھیا کو غصہ آگیا کہ کل ایک میل سے ہم آئے تھے، اتنی بات تو آپ کل بھی کہہ سکتے تھے اور آج ایک میل پھر دوڑایا۔ انہوں نے کہا کہ بڑھیا سن! کل تک میں بھی بہت گڑ کھاتا تھا، اگر کل میں گڑ کھانے کومنع کرتا تو زبان میں اثر نہ ہوتا کیوں کہ کل تک میں خود بے عمل تھا۔ جو عمل کرتا ہے اس کی زبان میں اللہ تعالیٰ تاثیر ڈالتا ہے۔ جو دل اللہ تعالیٰ کے لیے تقویٰ کا غم اُٹھاتا ہے وہ جب دوسروں کو کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو خوش رکھو اور اللہ کو ناخوش کرکے حرام لذت کو اپنے اندر نہ لاؤ چاہے دل جل کر کباب ہوجائے تو اس کی بات میں اثر ہوتا ہے۔ جس سے دوسروں کو بھی عمل کی توفیق ہوجاتی ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ جب دل جل کر کباب ہوتا ہے تب ہی ایمان خوشبودار ہوتا ہے۔ کافر بھی آپ کو دیکھ کر پہچان جائے گا کہ یہ کوئی اللہ والا ہے ورنہ اگر عالم بھی ہے لیکن اللہ والوں سے بے تعلق ہے تو اللہ والا نہیں ہوسکتا کیوں کہ عالم اصلی وہی ہے جو اللہ والا ہو۔ _____________________________________________ 17؎حٰمٓ السجدۃ:33