انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
نور ہے جو فنا و زوال سے پاک ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت خطبہ میں جو آیات میں نے پڑھی تھیں اب اُن کا ترجمہ کیے دیتا ہوں۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تَبٰرَکَ الَّذِیۡ بِیَدِہِ الۡمُلۡکُ اللہ تعالیٰ برکت والا ہے اور اتنا برکت والا ہے کہ جو ان کا نام لیتا ہے اس میں بھی برکت آجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا نام اتنا مبارک ہے کہ ان کا نام لینے والوں کی تسبیح میں، ان کے لباس میں، ان کےمصلّےمیں یہاں تک کہ اس مٹی میں بھی برکت آجاتی ہے جہاں وہ سجدے کرتے ہیں۔ اہل اللہ کی بستی اور سامانِ مغفرت چناں چہ حدیثِ پاک میں ہے کہ سو قتل کے مجرم کو حکم ہوا کہ جاؤ اللہ والوں کی بستی میں جاؤ، اس زمین پر تمہاری مغفرت ہوگی۔ اس گناہوں کی زمین پر بھی میں تم کو بخش سکتا ہوں، میری صفتِ مغفرت یہاں بھی موجود ہے مگر یہاں ظہور نہیں ہوگا، ظہور وہاں ہوگا جہاں میرے خاص بندے رہتے ہیں۔ وجود اور چیز ہے، ظہور اور چیز ہے۔ لہٰذا وہ قاتل اہل اللہ کی زمین کی طرف چل دیا لیکن بے چارہ راستے ہی میں مرگیا۔ جنت اور جہنم والے فرشتے آگئے۔ جہنم کے فرشتوں اور جنت کے فرشتوں میں اختلاف ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ جاؤ! زمین کو ناپ لو۔ اگر گناہوں کی زمین قریب ہے تو اسے جہنم میں لے جاؤ اور اگر اللہ والوں کی بستی قریب ہے تو میں اس کو بخش دوں گا۔ جہاں میرے عاشقین رہتے ہیں میں اس زمین کو یہ قیمت دیتا ہوں کہ سو قتل کو معاف کردوں گا۔ اسی لیے بزرگوں نے مشورہ دیا ہے کہ اگر ماضی میں تم نے گناہ گار زندگی گزاری ہے تو کچھ دن کسی اللہ والے کی خانقاہ میں چلے جاؤ، وہاں استغفار و توبہ کرو، تمہاری توبہ جلد قبول ہوگی۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ اِدھر تو اللہ تعالیٰ نے پیمایش کا حکم دیا اور اُدھر اللہ والوں کی زمین کو حکم دے دیا کہ تَقَرَّبِیْ اے تقرب والی بستی تو قریب ہوجا کیوں کہ تجھ پر اہلِ تقرب رہتے ہیں،اور گناہوں کی بستی کو حکم دے دیا تَبَاعَدِیْ تو دور ہوجا کیوں کہ تجھ پر اہلِ بُعد رہتے ہیں۔ بخاری شریف میں ہے کہ اللہ والوں کی زمین ایک بالشت قریب ہوگئی۔