انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
کرتے کہ آپ کی بہو بیٹی کو کوئی بُری نظر سے دیکھے تو دوسروں کی بہو بیٹیوں کو دیکھنا کیسے جائز ہوسکتا ہے۔ ایک نوجوان آیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھ کو زنا کی اجازت دی جائے۔ آج کل اگر کوئی کسی مولوی سے ایسی بات کہے تو ایک طمانچہ مارے گا لیکن واہ رے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! آپ نے فرمایا کہ بیٹھو اور فرمایا کہ تمہاری ماں زندہ ہے؟ عرض کیا جی ہاں! فرمایا کہ اگر تمہاری ماں سے کوئی زنا کی اجازت مانگے تو اجازت دوگے؟ اس نے تلوار نکال لی اور کہا کہ میں اسے قتل کردوں گا۔ پھر فرمایا کہ تمہاری کوئی بہن ہے؟ عرض کیا کہ ہے۔ فرمایا کہ اگر کوئی تم سے اجازت مانگے تمہاری بہن سے زنا کی تو اجازت دوگے؟ اس نے پھر یہی کہا کہ تلوار سے قتل کردوں گا۔ پھر فرمایا تمہاری خالہ زندہ ہے، تمہاری پھوپھی زندہ ہے،آپ نے ہر ایک کا نام لیا تو اس نے ہر ایک پر یہی کہا کہ میں قتل کردوں گا تو آپ نے فرمایا کہ تم جس سے زنا کی اجازت چاہتے ہو وہ کسی کی ماں ہوگی، کسی کی بیٹی ہوگی، کسی کی خالہ ہوگی، کسی کی پھوپھی ہوگی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دستِ مبارک اس کے سینے پر رکھا اوریہ دُعا پڑھی اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَہٗ وَطَہِّرْ قَلْبَہٗ وَحَصِّنْ فَرْجَہٗ 24؎اے اللہ! اس کے گناہ کو معاف کردے اوراس کا دل پاک کردے اور اس کی شرم گاہ کو محفوظ فرمادے۔ صحابی کہتے ہیں کہ اس دن کے بعد سے پھر مجھے کبھی زنا کا وسوسہ بھی نہیں آیا ؎ جی اُٹھے مُردے تری آواز سے احمقانہ مرض حکیم الامت فرماتے ہیں کہ بدنظری احمقانہ مرض ہے، نہ ملنا نہ ملانا بس دل کا تڑپانا، کلپانا اور للچانا۔ لاکھ دیکھ لو لیکن ملے گی نہیں۔ ملے گی وہی جو تمہارے مقدر میں اللہ تعالیٰ نے حلال لکھ دی ہے۔ اس لیے یہ حماقت کا مرض ہے۔ بدنظری کے چند طبی نقصانات اور صحت الگ خراب ہوجاتی ہے۔ بحیثیت ایک طبیب کے اختر کہتا ہے کہ جو _____________________________________________ 24؎شعب الایمان: 363-362/4(5415)،باب فی تحریم الفروج ومایجب من التعفف عنھا، دار الکتب العلمیۃ ، بیروت