انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
ہیں ان کا نورِ باطن بھی اس فضا میں شامل ہوتا ہے۔ اس لیے کعبہ میں قدم رکھتے ہی نورِ ایمان بڑھ جاتا ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ کعبہ را ہر دم تجلّی می فزود کعبہ پر ہر وقت اللہ تعالیٰ کی تجلی جو ہر لحظہ اضافہ کے ساتھ ہورہی ہے جس سے کعبہ انوار سے معمور ہے اور دوسرے ؎ کیں ز اخلاصات ابراہیم بود حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اخلاص کا نور بھی اس میں ہے۔ فیض عاشقانِ حق حرمین شریفین میں بین الاقوامی عاشقوں کی ملاقات ہورہی ہے۔ آپ چاہے ان کو جانیں یا نہ جانیں لیکن ان کا فیض پہنچے گا۔ جیسےیہاں اگر رات کی رانی لگی ہو تو اس کی خوشبو آپ کو ضرور ملے گی۔ اولیاء اللہ جو حرم میں موجود ہوتے ہیں ان سے تعارف ہو یا نہ ہو مگر اپنے سینے میں خونِ آرزو سے جو وہ جلا بھنا دل رکھتے ہیں ان کے دردِ دل کی خوشبو سے آپ محروم نہیں رہیں گے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ شرح مشکوٰۃ میں لکھتے ہیں: اِنْ مَرَّ وَلِیٌّ مِّنْ اَوْلِیَاءِ اللہِ تَعَالٰی بِبَلَدَۃٍ لَنَالَ بَرَکَۃَ مُرُوْرِہٖ اَہْلُ تِلْکَ الْبَلَدَۃِ 8؎اگر اولیاء اللہ میں سے کوئی ولی کسی شہر سے صرف گزر جائے، ٹھہرے بھی نہیں کہ وہاں قیام کا اس کو موقع نہیں ہے، تو اس شہر والے اس کے گزرنے کی برکت سے محروم نہیں رہیں گے۔ جیسے تاریکی میں چراغ گزر جائے، کچھ دیر کو ٹھہرے بھی نہیں تو نور پھیلے گا یا نہیں؟ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے مفتی شفیع صاحب مفتی اعظم پاکستان نے سوال کیا تھا کہ حضرت یہ جو شعر ہے کہ اللہ والوں کی صحبت سو برس کی اخلاص والی عبادت سے افضل ہے کیا یہ صحیح ہے؟ حضرت حکیم الامت نے فرمایا کہ مفتی صاحب آپ کو تعجب کیوں ہے؟ معلوم ہوتا ہے کہ آپ اس کو مبالغہ سمجھتے ہیں حالاں کہ شاعر نے یہ کم بیان کیا ہے۔ _____________________________________________ 8؎مرقاۃ المفاتیح ،باب اسماءاللہ تعالٰی، 191/5،(2288)،مطبوعۃ دارالکتب العلمیۃ،بیروت