انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
توبہ میں دیر کرنا خطرناک ہے اور مچھلی کو شکاری جب کبھی خشکی میں لے آتا ہے تو تھوڑی دیر وہ تڑپتی ہے، لیکن چند منٹ کے بعد تڑپنے کی طاقت بھی ختم ہوجاتی ہے۔ یہ میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے؎ یہ واقعہ مرا خود اپنا چشم دید ہوا اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ جب مچھلی کو شکار کرکے دریا سے نکالا تو تھوڑی دیر وہ تڑپ رہی تھی اس کےبعد اس کا تڑپنا بھی ختم ہوگیا لہٰذا شیطان اور نفس جب کسی گناہ میں مبتلا کرکے ہم کو اللہ کے دریائے قرب سے باہر کردیں تو تڑپ کر، جلدی سے توبہ کرکے پھر اللہ کے دریائے قرب میں آجاؤ ورنہ ایک دن ایسا ہوگا کہ تڑپنے کی طاقت بھی نہ رہے گی یعنی احساسِ ندامت بھی اپنے گناہوں پر نہ رہے گا اور روحانی موت ہوجائے گی۔اس لیے گناہوں سے توبہ کرنے میں تاخیر نہ کرو۔ توبہ کا کیمیکل اور اس کی کرامت اور جلدی سے توبہ و استغفار کرکے متقین کی صف میں شامل ہوجاؤ جیسا کہ ملّاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اِنَّ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ نُزِّلُوْا مَنْزِلَۃَ الْمُتَّقِیْنَ 4؎ استغفاراور توبہ کے کیمیکل میں اللہ تعالیٰ نے یہ اثر رکھا ہے کہ ان کو اولیاء اللہ کے درجے میں پہنچادیتا ہے۔ اور علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰہُ کی تفسیر میں حدیث نقل فرمائی کہ اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں کا رونا اور ان کی آہ و زاری اور استغفار و توبہ اور اظہارِ ندامت اتنا پسند ہے کہ سارے عالم کے مُسَبِّحِیْن یعنی سارے عالم کے سبحان اللہ، سبحان اللہ کہنے والوں کی آوازوں سے زیادہ محبوب ہے۔ اب اس حدیثِ پاک کی عربی عبارت پڑھتا ہوں: لَاَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ 5؎ _____________________________________________ 4؎مرقاۃالمفاتیح:135/5باب الاستغفار و التوبۃ،المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان 5؎کشف الخفاء ومزیل الالباس:298، (805)، فی باب حرف الھمزۃ مع النون /روح المعانی:196/30، القدر(4) ، داراحیاءالتراث، بیروت