انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
بھی جس کو چاہتے ہیں کہ یہ ہمارا بن کے رہے اس کو حسین بیوی نہیں دیتے تاکہ دین کے کاموں میں لگا رہے اور معتدل رہے، دنیا سے زیادہ دل نہ لگائے۔ اللہ تعالیٰ کے نام کی لذّت کی تاثیر میں کہتا ہوں کہ مولیٰ کی یاد میں رہو تو یہ چیزیں یاد بھی نہیں آئیں گی، دل میں ان کی زیادہ اہمیت نہیں رہے گی۔ اللہ تعالیٰ کے نام میں ایسی لذّت ہے جو دونوں جہاں کی لذّت سے مستغنی کردیتی ہے۔ دیکھو انگور کا ایک کیڑا انگور کھانے چلا، مگر انگور کے درخت پر ہرا ہرا پتہّ دیکھا اور زندگی بھر اُسی سے چمٹا رہا، یہاں تک کہ مرگیا اور اسی پتّے پر اس کا قبرستان بن گیا اور انگور سے محروم رہ گیا۔ اگر یہ پتّوں کو نظرانداز کرکے آگے بڑھ جاتا تو انگور کا رَس پاجاتا۔ اللہ والے بس یہی کام کرتے ہیں کہ جو دنیا کے پتےّ سے چمٹے ہوئے ہیں ان کی گردن پکڑ کر اور پتّے سے اُٹھاکر اللہ تعالیٰ کے قرب کے انگور تک پہنچادیتے ہیں۔ غیراللہ سےچھڑاکرخالقِ کائنات سے رابطہ کرادیتے ہیں جس کی وجہ سے انسان سارے عالم سے مستغنی ہوجاتا ہے۔ میرا شعر ہے ؎ اہل دل کی صحبتوں سے جو حقیقت بیں ہوا لذّتِ دنیائے فانی کا وہ گرویدہ نہیں بتاؤ! انگور کا رس پینے کے بعد کوئی کیڑا پتّہ کھاسکتا ہے؟ وہ کہے گا میں نے کہاں زندگی ضایع کی؟ اللہ کے قرب کا مزہ چکھنے کے بعد پھر آدمی کہتا ہے کہ آہ! کہاں میں نے غیراللہ پر اپنی زندگی ضایع کی۔ زندگی کا مزہ تو اب آیا ہے، اللہ تعالیٰ کے نام میں ؎ از لب یارم شکر را چہ خبر و از رُخش شمس و قمر را چہ خبر میرے اللہ کے نام کی مٹھاس کو یہ شکر کیا جانے اور میرے اللہ کے نور کے مقابلے میں یہ سورج اور چاند کیا بیچتے ہیں،یہ تو بِھک منگے ہیں میرے اللہ کے۔ اللہ تعالیٰ نے روشنی کی ذرا سی بھیک ان کو دے دی تو چمک رہے ہیں اور پھر ان میں کسوف اور خسوف بھی ہوتا رہتا ہے اوراللہ والوں کے قلب میں جو اللہ کا نور ہے اس پرکبھی گہن نہیں لگتا۔ اگر اللہ والوں کا نورِ باطن اللہ تعالیٰ ظاہر کردے تو چاند اور سورج کو گہن لگ جائے کیوں کہ ان کے دل میں اللہ کا