انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
پہلے بیان کیا؟آہ! حضرت نے کیا جواب دیا سن لیجیے۔ فرمایا کہ جس کی زندگی کے سامنے اپنی موت ہوگی اللہ والی ہوجائے گی، وہ غفلت اور گناہ میں اپنی زندگی کو غارت نہیں کرے گا۔ جس زندگی کے سامنے اپنی روانگی اور اپنا وطن ہوگا وہ پردیس کی رنگینیوں میں پھنس کر تعمیرِ وطن سےکبھی غافل نہیں ہوگی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے یہاں موت کو مقدم فرمایا۔ لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا تاکہ اللہ تعالیٰ تمہاری آزمایش کرے کہ تم میں کون اچھے عمل کرتا ہے۔ دنیا عالمِ امتحان ہے، عالمِ بلاہے، عالمِ ابتلا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس عالمِ امتحان میں ہمیں اس لیے نہیں بھیجا کہ یہاں سانڈ کی طرح رہو۔ سانڈ کا مزاج ہوتا ہے کہ ہر کھیت میں منہ ڈالتا ہے اور کھیت والوں کی لاٹھی کھاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے تم کو آزاد پیدا نہیں کیا، امتحان کے لیے پیدا کیا ہے، یہ دنیا امتحان کی جگہ ہے۔ لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا کی تفسیر بزبانِ نبوت علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی اس آیت کی تفسیر بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم سن لیجیے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا میں نے تم کو اس لیے پیدا کیا کہ میں تمہارا امتحان لوں کہ تم لوگ اچھے عمل کرتے ہو یا دنیا کی رنگینیوں میں پھنس کر مجھے بھول جاتے ہو۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تین تفسیر بیان فرمائی۔ کون عقل و فہم میں کامل ہے ۱) لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ عَقْلًا اَیْ اَیُّکُمْ اَتَمُّ فَہْمًا تاکہ اللہ تعالیٰ تمہاری آزمایش کرے کہ تم میں کون عقل و فہم میں کامل ہے جو اللہ تعالیٰ کو راضی کرکے اپنے مستقبل کو سنوار لے اور کون بے وقوف اور احمق ہے جو دنیا کی رنگینیوں میں پھنس کر اپنے مستقبل کو تباہ کرلے، عاقل وہی ہے جس کی نظر مستقبل پر ہو۔ پس کامل عقل والا وہی ہے جو آخرت کو سنوارنے کے سامان کرتا ہے۔ کون اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچنے والا ہے ۲) دوسری تفسیر فرمائی لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَوْرَعُ عَنْ مَّحَارِمِ اللہِ تَعَالٰی شَاْنُہٗ