انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
بدنگاہی کی حرمت کا ایک دلکش عنوان لہٰذا اِدھر اُدھر دیکھ کر اپنے دل کو تکلیف مت دو کیوں کہ ایذائے مسلم حرام ہے اور تم بھی تو مسلمان ہو لہٰذا اپنے دل کو تکلیف دینا بھی حرام ہے۔ یہ ایک نئی بات ہے یا نہیں؟ ایذائے مسلم سے بدنگاہی کی حرمت کا یہ عنوان اللہ تعالیٰ نے میرے دل کو عطا فرمایا۔ بدنظری نُصوصِ قطعیہ سے حرام ہے بعضے بے وقوف کہتے ہیں کہ ہم نے تو کچھ نہیں کیا، نہ لیا نہ دیا صرف دیکھ لیا۔ نہ جانے یہ مولوی لوگ ہمیں کیوں اس قدر ڈراتے ہیں۔ مولوی نہیں ڈراتا بلکہ جس اللہ پر ایمان لائے ہواس کاحکم ہے یَغُضُّوۡامِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ 21؎ اورجس نبی کی نبوت پر ایمان لائے ہووہ پیارا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بخاری شریف میں فرما رہا ہے کہ زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ 22؎ بدنگاہی آنکھوں کا زنا ہے۔غضِ بصر محض تصوف کا مسئلہ نہیں ہے اللہ و رسول کا حکم ہے حالاں کہ تصوف کا کوئی مسئلہ احکامِ شریعت کے خلاف نہیں ہوسکتا، وہ تصوف ہی نہیں جو سنت و شریعت کے خلاف ہو۔ پس ظالم ہے وہ شخص جو اس کو صرف تصوف کا مسئلہ کہتا ہے جب کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے ہیں لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ 23؎اے اللہ! نظر کرنے والے پر اورحرام نظر کے لیے خود کو پیش کرنے والے یا والی پر (مثلاً بے پردہ پھرنے والی عورتوں پر) لعنت فرما۔یعنی ناظر اور منظور دونوں پر لعنت ہو،اور لعنت کے معنیٰ ہیں اللہ کی رحمت سے دوری۔ بتائیے! یہ نص قطعی ہے یا نہیں؟ جب یہ آنکھوں کا زنا ہے تو آنکھوں کے زنا پر لعنت نہ ہوگی؟ اگر یہ معمولی گناہ ہوتا تو رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم اس کو آنکھوں کا زنا نہ فرماتے اور لعنت نہ فرماتے۔ تمام احکاماتِ الٰہیہ عین فطرتِ انسانی کے مطابق ہیں اور غضِ بصر کا حکم تو عین ہماری انسانی فطرت کے مطابق ہے۔ جب آپ پسند نہیں _____________________________________________ 21؎النور:30 22؎صحیح البخاری: 923-922/2 (6275)، باب زناالجوارح دون الفرج، المکتبۃ المظہریۃ 23؎مشکوٰۃ المصابیح:270/1، باب النظر الی المخطوبۃ وبیان العورات، المکتبۃ القدیمیۃ