انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
اہلِ ذکر سے کون لوگ مراد ہیں؟ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ اِنۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿ۙ۴۳﴾ 18؎اگر تم مسائل نہیں جانتے تو اہلِ ذکر سے پوچھو۔ تمام مفسرین کا اجماع ہے کہ اَلْمُرَادُ بِاَہْلِ الذِّکْرِ الْعُلَمَاءُ یہاں اہلِ ذکر سے مراد علماء ہیں۔ کیوں؟ اس لیے کہ لَاتَعْلَمُوْنَ والوں کو حکم ہورہا ہے کہ تم اہلِ ذکر سے مسائلِ شرعیہ پوچھو جس سے معلوم ہوا کہ اہلِ ذکر سے مراد اہلِ علم ہیں،کیوں کہ اگر وہ لَایَعْلَمُوْنَ ہیں تو لَاتَعْلَمُوْنَ ، لَا یَعْلَمُوْنَ سے کیسے پوچھے گا؟ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تفسیر میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے علماء کو اہلِ ذکرسے اس لیے تعبیر کیا کہ اے علمائے دین! ہم نے تمہارا نام اہل ذکر رکھا ہے، تم اگر ہم سے غافل ہوگے تو غضب کروگے اور ہمارے عطا فرمودہ نام کی بے قدری کروگے۔ لیکن بات یہ ہے کہ جب تک کسی اللہ والے کی صحبت نہیں اُٹھاتا عالم بھی اللہ کو یاد نہیں کرتا اور جب کسی اللہ والے کی صحبت میں جاتا ہے تو نورٌ علیٰ نور ہوجاتا ہے۔ ایک علم کا نور ددسرے عمل کا نور، لہٰذا جب دیکھو کہ کوئی گناہ گار اور غافل اللہ والا ہوگیا تو اب اسے طعنہ نہ دو کہ یہ پہلے ایسا تھا۔ اہل اللہ کے تربیت یافتہ کی مثال تِلّی کا تیل جب گلاب کے پھولوں کی صحبت سے روغنِ گل ہوگیا تو اب ماضی بعید کو مت دہراؤ کہ پہلے یہ تلی کا تیل تھا ؎ روغنِ گل روغن ِ کنجد نہ ماند گلاب کی صحبت میں رہ کر اس نے مجاہدہ کیا ہے، اس لیے اب جو تیل نکلا ہے یہ گل روغن ہے، اس کو اگر اب تلی کا تیل کہوگے تو ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کردے گا۔ اسی طرح دیسی آم جب لنگڑے آم کی صحبت میں لنگڑا آم بن گیا تو اس کو اب دیسی آم نہ کہو ورنہ ہتکِ عزت کا مقدمہ _____________________________________________ 18؎النحل: 43