انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
وَ رَحۡمَتِیۡ وَسِعَتۡ کُلَّ شَیۡءٍ کی عجیب تفسیر یہاں شئی پر ایک لطیفہ سنیے۔ ابلیس نے حضرت شیخ ابن عربی سے کہا کہ میں بھی بخشا جاؤں گا۔ شیخ نے کہا تو ہر گز نہیں بخشا جائے گا۔ کہا کہ میں تو قرآن شریف کی دلیل سے بخشا جاؤں گا۔ فرمایا کہ وہ کیا ہے؟ کہا کہ وَ رَحۡمَتِیۡ وَسِعَتۡ کُلَّ شَیۡءٍ 30؎ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری رحمت ہر شئی پر وسیع ہے اور میں بھی شئی ہوں یا نہیں؟ تو جب رحمت وسیع ہوگی تو میں بھی بخشا جاؤں گا۔ حکیم الامت فرماتے ہیں شیخ محی الدین ابنِ عربی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مریدوں کی تربیت کے لیے اس کو جواب نہیں دیا تاکہ وہ اس مردود کے وسوسوں کو اہمیت نہ دیں اور اس بھونکتے ہوئے کتّے کا جواب نہ دیں لیکن حکیم الامت فرماتے ہیں کہ مجھے شیخ محی الدین ابنِ عربی رحمۃ اللہ علیہ کے صدقے میں اس کا جواب آگیا۔ دیکھیے!یہ ہے حکیم الامت کا ادب۔ باادب عالم ایسے ہوتے ہیں۔ آج کل کا غیرتربیت یافتہ مُلّا ہوتا تو کہتا کہ شیخ محی الدین ابنِ عربی سے جواب نہیں بن پڑا اور مجھے جواب آگیا۔ لیکن آہ! حکیم الامت کی فنائیت دیکھیے۔ فرماتے ہیں کہ حضرت شیخ ابنِ عربی کی برکت سے مجھے جواب آگیا اور وہ یہ ہے کہ دوزخ میں جتنا عذاب شیطان کو دیا جائے گا اس سے زیادہ عذاب دینے پر اللہ تعالیٰ قادر ہے یا نہیں؟ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ قادر ہے تو جتنی قدرت زیادہ عذاب دینے کی ہے، اس کا نہ دینا بھی رحمت ہے۔ جیسے کسی کو سو جوتے مارنے کی طاقت ہے لیکن نوّے مار کر دس چھوڑ دیے تو رحمت ہے یا نہیں؟ لہٰذا اللہ تعالیٰ جتنا عذاب شیطان کو دیں گے اس سے زیادہ دینے پر قادر ہیں۔ پس باوجود قدرت کے جو مزید عذاب نہ دیں گے یہی رحمت ہے۔ حیات پر موت کی تقدیم کا راز آگے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں الَّذِیۡ خَلَقَ الۡمَوۡتَ وَالۡحَیٰوۃَ وہ اللہ تعالیٰ جس نے موت کو پیدا کیا اور زندگی کو۔ میرے مرشد حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ آیت پڑھاتے ہوئے احقر سے فرمایا کہ بتاؤ! موت پہلے آتی ہے یا زندگی؟ میں نے عرض کیا کہ حضرت زندگی پہلے آتی ہے۔ فرمایا کہ یہاں اللہ تعالیٰ نے موت کو کیوں _____________________________________________ 30؎الاعراف: 156