انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ 2؎عربی قواعد کے لحاظ سے جب نکرہ نفی کے تحت آتا ہے تو فائدہ عموم کا دیتا ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ دونوں جہاں میں اللہ تعالیٰ کا کوئی مثل نہیں ہے۔ لہٰذا جو اللہ تعالیٰ پر فدا ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو لذّتِ بے مثل دیتے ہیں جس کی مثال دونوں جہاں میں نہیں ہے جس پر میرااردو شعر ہے؎ لذّت دو جہاں ملی مجھ کو تمہارے نام سے مجھ کو تمہارے نام سے لذّت دو جہاں ملی علم الیقین، عین الیقین اورحق الیقین کی تشریح مع تمثیل لیکن ایک تو اس لذّت کا ادراک ہونا ہے، دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ علم کی تین قسمیں ہیں: علم الیقین، عین الیقین اور حق الیقین مگر اس کو سمجھانے میں لوگوں کو دِقّت ہوتی ہے لیکن میں اس کو کباب کی مثال سےسمجھاتا ہوں کہ اگر کوئی صحیح راوی کہہ دے کہ شامی کباب غضب کا ہوتا ہے، بہت مزہ آتا ہے تو اس کا نام ’’علم الیقین‘‘ ہے۔ کباب پر ایک واقعہ یاد آگیا۔ مدینہ پاک میں ایک ڈاکٹر صاحب نے دعوت کی جس میں کباب بہت عمدہ تھے تو اس وقت میں نے یہ شعر کہا جو اسی وقت موزوں ہوا تھا کہ ؎ کچھ نہ پوچھو کباب کی لذّت ایسی جیسے شباب کی لذّت تو ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ میرے کباب کی ایسی تعریف آج تک کسی نے نہیں کی۔تو میں نے عرض کیا کہ اگر راوی صحیح ہے، سچا ہے تو یہ علم ہوجائے گا کہ واقعی کباب اچھی چیز ہے، اس کا نام ’’علم الیقین‘‘ہے لیکن کسی کو شامی کباب کھاتے ہوئے دیکھ لیا کہ وہ چٹخارے لے کر کھارہا ہے اور واہ واہ، سبحان اللہ، سبحان اللہ، کہہ رہا ہے اور مرچوں کے چٹ پٹے پن سے آنکھوں سے آنسو بھی بہہ رہے ہیں تو اس کا نام ’’عین الیقین‘‘ ہے۔ حکیم الامت فرماتے ہیں اگر اللہ والوں کو کبھی تکلیف بھی آجاتی ہے اور ان کے آنسو بھی بہہ جاتے ہیں لیکن ان کے یہ آنسو مصیبت کے _____________________________________________ 2؎الاخلاص:3