Deobandi Books

انوار حرم

ہم نوٹ :

25 - 50
لہٰذا جو دنیا ہی میں اللہ تعالیٰ کو پاجاتا ہے تو سب کچھ بھول جاتا ہے۔
سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا عالم قربِ خاص
ایک بار حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا تہجد کے وقت سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئیں،آپ پانچ پانچ پارےایک ایک رکعت میں پڑھتے تھے کہ پنڈلیاں سوج جاتی تھیں۔ملّاعلی قاری نے اس حدیث کی توثیق کی ہے کہ یہ بالکل صحیح روایت ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا نےعرض کیایارسول اللہ! آپ نے فرمایا مَنْ اَنْتِ ’’تم کون ہو؟‘‘آہ! کوئی تو مزہ پایا آپ کی جانِ پاک مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اس قدر قریب، رات دن ساتھ رہنے والی اُم المؤمنین کو نہیں پہچانا اور فرمایا کہ تم کون ہو؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا اَنَا عَائِشَۃُ میں عائشہ ہوں۔ فرمایا مَنْ عَائِشَۃُ؟ عائشہ کون ہے؟ عرض کیا بِنْتُ اَبِیْ بَکْرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ابو بکررضی اللہ عنہ کی بیٹی۔ فرمایا ابوبکر کون ہے؟ عرض کیا اِبْنُ اَبِیْ قُحَافَۃَ جب ابوبکر تک کو بھی آپ نے نہیں پہچانا تو ابوقحافہ کا نام لیا کہ میں ان کی پوتی ہوں۔ فرمایا مَنْ اَبُوْقُحَافَۃَابوقحافہ کون ہیں؟ تب آپ خوفزدہ ہوکر واپس چلی گئیں کہ یااللہ! رات دن میرا ساتھ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھےنہیں پہچان رہے ہیں  ؎
نمودِ  جلوۂ بے  رنگ  سے ہوش اس قدر گم  ہیں
کہ  پہچانی ہوئی  صورت بھی پہچانی  نہیں  جاتی
جب آپ تہجد سے فارغ ہوتے تو اپنی روح مبارک کو عرشِ اعظم سے مدینہ شریف کی زمین پر اُتارنے کے لیے تاکہ مسجدِ نبوی میں امامت کے فرائض انجام دے سکیں، آپ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کچھ گفتگو فرماتے۔ کَلِّمِیْنِیْ یَاحُمَیْرَاءاے عائشہ! مجھ سے کچھ باتیں کرو۔مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ وہ عام گفتگو نہیں تھی جو میاں بیوی کرتے ہیں بلکہ جس طرح جہاز بلندی سے آہستہ آہستہ رن وے پر اُترتا ہے اسی طرح آپ اپنی روح کو عرشِ اعظم سے مدینہ شریف کی سرزمین پر لانے کے لیے اور مسجدِنبوی میں امامت کے فرائض ادا کرنے کے لیے یہ گفتگو فرماتے تھے۔ چناں چہ جب آپ کو افاقہ ہوا اور آپ نے نزول فرمایا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سارا ماجرا بیان کیا تو آپ نے فرمایا اے عائشہ!
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 علم الیقین، عین الیقین اورحق الیقین کی تشریح مع تمثیل 10 1
4 ہر غم کا مداوا 11 1
5 اجتماعِ ضدین اور عشاقِ حق 11 1
6 بِذِکْرِ اللہِ کی تقدیم کی حکمت 13 1
7 توبہ میں دیر کرنا خطرناک ہے 14 1
8 توبہ کا کیمیکل اور اس کی کرامت 14 1
9 جماعت کے وجوب کا ایک عاشقانہ راز 15 1
10 جمعہ و عیدین و حج کے اجتماعات کا مقصد 16 1
11 فیض عاشقانِ حق 17 1
12 نماز باجماعت کو رکوع سے تعبیر کرنے کی حکمت 18 1
13 صحبتِ اہل اللہ کی اہمیت 18 1
14 مؤمن کے خُلُوْدْ فِی الْجَنَّۃِ اور کافر کے خُلُوْدْ فِی النَّارِ کی وجہ 19 1
15 جنت پر اہل اللہ کی فضیلت کی دلیل 19 1
16 لفظ صاحبِ نسبت پر استدلال بالنص 20 1
17 جنت پر اہل اللہ کی افضلیت کا دوسرا استدلال 21 1
18 تین پیاری سنتیں جن سے لوگ غافل ہیں 21 1
19 محبتِ الٰہیہ کی مقدار 22 1
20 اللہ تعالیٰ کی محبت اپنی جان سے زیادہ ہونی چاہیے 22 1
21 لذّتوں کی تین اقسام 24 1
22 عاشقوں کو اللہ تعالیٰ جنت سے زیادہ محبوب ہیں 24 1
23 سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا عالم قربِ خاص 25 1
25 حضرت مرشد پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ 26 1
26 مقدارِ محبت کا پہلا جز 26 25
27 مقدارِ محبت کا دوسرا جز 27 25
28 مقدارِ محبت کا تیسرا جز 27 25
29 محبت کی مطلوبہ مقدار کیسے حاصل ہو؟ 27 1
30 وصول الی اللہ کی شرط 28 1
31 محرومی کے دو سبب 29 1
32 صحبتِ اہل اللہ کے متعلق علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 31 1
33 صحبتِ اہل اللہ کےمتعلق بڑے پیر صاحب کا ارشاد 32 1
34 کلام مؤ ثر کس کو عطا ہوتا ہے؟ 32 1
35 اہلِ ذکر سے کون لوگ مراد ہیں؟ 33 1
36 اہل اللہ کے تربیت یافتہ کی مثال 33 1
37 انعامِ خونِ آرزو 34 1
38 قربِ دوام اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی سے حاصل نہیں ہوسکتا 35 1
39 بدنگاہی کی حرمت کا ایک دلکش عنوان 36 1
40 بدنظری نُصوصِ قطعیہ سے حرام ہے 36 1
41 تمام احکاماتِ الٰہیہ عین فطرتِ انسانی کے مطابق ہیں 36 1
42 احمقانہ مرض 37 1
43 بدنظری کے چند طبی نقصانات 37 1
45 حفاظتِ نظر اور حلاوتِ ایمانی 38 1
47 اِنَّ اللہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا یَصۡنَعُوۡنَ کی تفسیر 38 1
48 آیت اَلَمۡ نَجۡعَلۡ لَّہٗ عَیۡنَیۡنِ کی تفسیر 40 1
49 دورِ حاضر میں وصول الی اللہ کا طریق 40 1
50 اللہ تعالیٰ کے نام کی لذّت کی تاثیر 41 1
51 اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت 42 1
52 اہل اللہ کی بستی اور سامانِ مغفرت 42 1
53 فضل بصورتِ عدل 43 1
54 ایک علمی اِشکال اور اس کا جواب 43 1
56 حقوق العباد معاف ہونے کی شرط 44 1
57 وَ رَحۡمَتِیۡ وَسِعَتۡ کُلَّ شَیۡءٍ کی عجیب تفسیر 45 1
58 حیات پر موت کی تقدیم کا راز 45 1
59 لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا کی تفسیر بزبانِ نبوت 46 1
60 کون عقل و فہم میں کامل ہے 46 59
61 کون اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچنے والا ہے 46 59
62 کون اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری میں تیز ہے 47 59
63 اسمائے حسنیٰ کی تقدیم و تاخیر کے اسرار 48 1
Flag Counter