انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تاکہ ہم تم کو آزمائیں کہ تم میں کون میری حرام کی ہوئی چیزوں سے یعنی میری ناراضگی کے اعمال سے بچتا ہے اور کون ہے جو اپنا دل خوش کرنے کے لیے مجھے ناخوش کرتا ہے اور حرام سے اپنا دل خوش کرتا ہے۔ میں تمہیں پالتا ہوں، تمہیں رزق دیتا ہوں، کیا تمہیں شرافت کی ہوا بھی نہیں لگی کہ میری ناراضگی کے اعمال سے تمہیں شرمندگی بھی نہیں ہوتی۔ اگر میں دس دن تم کو کھانا نہ دوں پھر دیکھوں کہ تم کس عورت کو دیکھتے ہو اور کس حسین سے دل لگاتے ہو، ساری عاشقی بھول جاؤگے؎ چناں قحط سالی شد اندر دمشق کہ یاراں فراموش کردند عشق شام میں ایسا قحط پڑا کہ سارے عاشق اپنا عشق بھول گئے اور روٹی روٹی چلّانے لگے۔ لہٰذا اے نادانو! میرے عذاب سے بے خوف نہ ہو، میں نے تمہیں دنیا میں اس لیے بھیجا ہے تاکہ تمہیں آزماؤں کہ حرام سے بچ کر تم غم اُٹھاتے ہو یا مجھ کو ناخوش کرکے اپنا دل ٹھنڈا کرتے ہو۔ لہٰذا میرے غضب و قہر کو یاد رکھو ورنہ تمہارا دماغ پاگل ہوجائے گا، ایسے عذاب میں مبتلا ہوگے کہ ساری دنیا کے خمیرے کام نہیں دیں گے کیوں کہ موتی کا خمیرہ پابند ہے اللہ تعالیٰ کے حکم کا۔ جس سے خدا ناراض ہوتا ہے کوئی خمیرہ، کوئی معجون اس کے دل کی فرحت کا سبب نہیں ہوسکتا۔ جس کے دل کو اللہ تعالیٰ شکنجۂ عذاب میں پکڑتا ہے اس کی دنیا کی زندگی بھی تلخ ہوجاتی ہے یہاں تک کہ کتنوں نے خودکشیاں کرلیں۔ کون اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری میں تیز ہے ۳) اور تیسری تفسیر ہے لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَسرَعُ فِیْ طَاعَۃِ اللہِ عَزَّوَجَلَّ 31؎ تاکہ میں تم کو آزماؤں کہ میری فرماں برداری پر کون بندہ لبیک کہتا ہے کہ میں سر سے لے کر پیر تک خود کو آپ کی مرضی کے مطابق رکھوں گا کیوں کہ سر سے پیر تک ہم آپ کے غلام ہیں، ہمارا کوئی جز آپ کی غلامی سے خارج نہیں۔ بِجَمِیْعِ اَعْضَاءِ نَا وَبِجَمِیْعِ اَجْزَائِنَا ہم قلباً اور قالباً آپ کے ہیں۔ ہم دل میں بھی آپ کی نافرمانی نہیں سوچیں گے، خیانتِ صدریہ بھی _____________________________________________ 31؎روح المعانی:29/5 ،الملک(2)،داراحیاء التراث، بیروت