انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
سارے عالم کی تسبیحات کی آوازوں سے زیادہ مجھے اپنے گناہ گار بندوں کے آہ و نالے محبوب ہیں۔ مُسَبِّحِیْنْ میں الف لام استغراق کا ہے لہٰذا اس میں ملائکہ بھی داخل ہیں کہ جہاں کہیں بھی میری تسبیح ہو رہی ہے مجھے اس سے زیادہ یہ محبوب ہے کہ میرا کوئی گناہ گار بندہ مجھے مغفرت پر قادر سمجھ کر رو رہا ہو، آہ و زاری و اشکباری کررہا ہو کہ میرا اللہ ہی مجھے معاف کرسکتا ہے تو مجھے اس کے رونے کی یہ آواز تمام عالم کے مُسَبِّحِیْنْ کی آوازوں سے زیادہ پسند ہے اور یہ حدیث دلیل ہے کہ اللہ، اللہ ہے کیوں کہ اگر دنیا کے سلاطین کا استقبال ہورہا ہو اور خطبۂ استقبالیہ دیا جارہا ہو اس وقت اگر کوئی آکر رونے لگے تو سیکورٹی پولیس اس کو بھگادیتی ہے کہ اس وقت بادشاہ کا فنکشن ہورہا ہے، تم رنگ میں بھنگ مت ڈالو، اگر رونا ہے تو کل آکے رونا لیکن اللہ تعالیٰ حدیث قدسی میں فرمارہے ہیں کہ گناہ گاروں کا رونا مجھے زیادہ محبوب ہے کیوں کہ دنیا کے بادشاہ اپنی تعریف کے محتاج ہیں اور اللہ تعالیٰ سارے عالَم کی تسبیح اور حمد و ثناء سے بے نیاز ہیں کیوں کہ تسبیح و تعریف سے دنیا کے بادشاہوں کی طرح ان کی عزت میں اضافہ نہیں ہوتا اور اگر ساری دنیا سر کش و نافرمان ہوجائے تو اللہ تعالیٰ کی عزّت میں کوئی کمی نہیں آتی۔ علماء کے محضر میں یہ حدیثِ قدسی بیان کررہا ہوں جس کی تعریف ہے: ہُوَ الْکَلَامُ الَّذِیْ یُبَیِّنُہَا النَّبِیُّ بِلَفْظِہٖ وَیُنْسِبُہٗ اِلٰی رَبِّہٖ 6؎اور اس لیے بیان نہیں کررہا ہوں کہ علماء نہیں جانتے، سب جانتے ہیں لیکن تکرارِ علم کررہا ہوں کیوں کہ علم زندہ رہتا ہےتکرار سے اورعشق زندہ رہتا ہے صحبتِ ابرار سے، اگر عاشقوں کی صحبت نہ ملے تو عشق زندہ نہیں رہ سکتا۔ جماعت کے وجوب کا ایک عاشقانہ راز اور یہ نکتہ شاید پہلی دفعہ آپ مجھ ہی سے سنیں گے کہ عشق کو زندہ رکھنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے جماعت کی نماز کو واجب فرمایا۔ جماعت کے وجوب میں یہ راز چھپا ہوا ہے کہ چاہے تم کو تنہائی کی عبادت میں بڑا سکون مل رہا ہو مگر تم فاسقین کے رجسٹر سے نہیں نکل سکوگے جب تک مسجد میں جماعت سے نماز نہیں پڑھوگے تاکہ میرے عاشقوں کی ملاقات تم پر اختیاری نہ _____________________________________________ 6؎مرقاۃ المفاتیح :230/1،کتاب الایمان،دارالکتب العلمیۃ، بیروت