انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
رہے لازمی (Compulsory) اور ضروری ہوجائے۔ اگرعشق تنہا زندہ رہتا تو نمازیں تنہائی میں پڑھنے کا حکم ہوتا، جماعت کی نماز واجب نہ ہوتی لیکن چوں کہ عشق کی حقیقت یہ ہے کہ عشق تنہا زندہ نہیں رہ سکتا، عاشقوں میں زندہ رہتا ہے اور صرف زندہ ہی نہیں رہتا بڑھ جاتا ہے، ترقی بھی ہوتی ہے۔ پس عشق کی عطا اور بقا اور ارتقا موقوف ہے عاشقوں کی صحبت پر،اس لیے اللہ تعالیٰ نے جماعت کو واجب کردیا تاکہ میرے عاشقوں کی ملاقات سے بندوں کو عشق عطا بھی ہو اور بقا بھی ہو اور ارتقا بھی ہو تاکہ میرے عاشق ترقی کرتے رہیں،محبت کی کسی منزل پر نہ ٹھہریں کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات غیرمحدود ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ اے برادر بے نہایت در گہے ست اللہ تعالیٰ کا راستہ غیرمحدود راستہ ہے، اس لیے جس منزل پر پہنچو اس سے آگے بڑھو۔ جمعہ و عیدین و حج کے اجتماعات کا مقصد اس لیے اللہ تعالیٰ نے جماعتِ پنجگانہ کے وجوب پر ہی اکتفا نہیں فرمایا، عاشقوں کی تعداد بڑھانے کے لیے جامع مسجد میں جمعہ کے اجتماع کو فرض کردیا کہ جتنا عاشقوں سے ملاقات بڑھے گی تمہارے عشق میں اضافہ ہوگا اور سال میں عید اور بقرعید کے اجتماع کا حکم دے دیا تاکہ عاشقوں کی تعداد اور زیادہ بڑھ جائے اور زیادہ عاشق ایک دوسرے سے ملیں۔ اور حکم دے دیا کہ ایک راستے سے جاؤ اور دوسرے راستے سے آؤ۔ اس سنت کا راز ملّا علی قاری نے شرح مشکوٰۃ میں لکھا ہے کہ راستہ بدلنے میں ایک فائدہ تو یہ ہے کہ راستے میں قبرستان پڑیں گے اور مُردوں کے لیے ایصالِ ثواب کی توفیق ہوجائے گی جس سے مُردوں کو فائدہ ہوگا۔ دوسرے یہودیوں، نصرانیوں کے گھر پڑیں گے تو مسلمانوں کی تعداد دیکھ کر ان پر دہشت اور رعب طاری ہوگا۔اور اس کے بعد اگر استطاعت ہو تو حج کا اجتماع فرض کردیا کہ حرمین شریفین میں حاضری دو مَنِ اسۡتَطَاعَ اِلَیۡہِ سَبِیۡلًا 7؎ حج کی فرضیت کا ایک راز عشاق کی بین الاقوامی ملاقات بھی ہے کہ ہر ملک کے اولیاء اللہ کی زیارت نصیب ہوجائے۔ علامہ آلوسی نے لکھا ہے کہ ایک توکعبہ کا اپنا نور ہے، مگر کعبہ میں جو اولیاء اللہ ہوتے _____________________________________________ 7؎اٰل عمرٰن :97