انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
اللہ والوں کی صحبت کی ایک ساعت ایک لاکھ سال کی عبادت سے افضل ہے۔ یہ بات مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے مولانا مفتی تقی عثمانی نے مجھے ملتان میں سنائی اور اب میں آپ کو سنارہا ہوں تو حکیم الامت میں اور مجھ میں صرف دو راوی ہیں اور دونوں ثقہ ہیں، حضرت مفتی شفیع صاحب اور ان کے بیٹے مولانا تقی عثمانی صاحب۔ نماز باجماعت کو رکوع سے تعبیر کرنے کی حکمت اب یہاں ایک حکمت بیان کرتا ہوں جو روح المعانی میں علامہ آلوسی نے لکھی ہے کہ جماعت کا وجوب سارے علماء کے نزدیک اس آیت سے ثابت ہے وَارۡکَعُوۡامَعَ الرّٰکِعِیۡنَ 9؎رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ۔مگر ترجمہ اس کا یہ ہے کہ صَلُّوْا مَعَ الْمُصَلِّیْنَ نماز پڑھو نمازیوں کے ساتھ، لیکن جماعت کی پوری نماز کو اللہ تعالیٰ نے رکوع سے کیوں تعبیر کیا جبکہ رکوع تو نماز کا ایک جُز ہے۔ بلاغت میں اس کا نام مجازِ مرسل ہے،یہ تَسْمِیَۃُ الْکُلِّ بِاسْمِ الْجُزْءِ ہے یعنی ایک جُز سے کُل کو تعبیر کرنا،لیکن مجازِمرسل میں کوئی حکمت ہونی چاہیے جس کی وجہ سے ایک جُز سے کل کو تعبیر کیا گیا۔ تو اس کی وجہ علامہ آلوسی السید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھی ہے کہ چوں کہ یہودیوں اور عیسائیوں کی نماز میں رکوع نہیں تھا، اللہ تعالیٰ نے اس اُمت کو رکوع کی دولت عطا فرماکر امتنانِ نعمت کے طور پر فرمایا وَارۡکَعُوۡا مَعَ الرّٰکِعِیۡنَ تاکہ ہماری نعمت کی قدر کرو۔ صحبتِ اہل اللہ کی اہمیت اللہ تعالیٰ نے وَکُوۡنُوۡامَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کاحکم نازل فرماکر وَارۡکَعُوۡامَعَ الرّٰکِعِیۡنَ سے جماعت پنجگانہ کو واجب فرماکر اور جمعہ و عیدین اور حج کے اجتماعات کا حکم دے کر عاشقوں کی ملاقات کو دنیا میں ضروری قرار دیا جس سے اہل اللہ کی صحبت کی کس قدر اہمیت ظاہر ہوتی ہے، لیکن دنیا ہی میں نہیں جنت میں بھی اہل اللہ کی ملاقات کو صرف ضروری ہی نہیں جنت پر مقدم فرمایا جس کی دلیل نص قطعی سے پیش کروں گا کیوں کہ بعض نادان لوگ کہتے ہیں کہ چلو _____________________________________________ 9؎البقرۃ: 43