Deobandi Books

النبی الخاتم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

77 - 81
طبقہ میں کیا فرق ہے؟ خالق سے یہ بھی دور وہ بھی دور، مخلوقات کے بوجھ سے یہ بھی چور وہ بھی چور، کچھ فرق اگر ہے تو صرف اس قدر ہے کہ پرانوں کے معبود بھی پرانے تھے اور نئیوں کے معبود بھی نئے ہیں، پرانوں کو پرانے معبودوں میں عجائب و غرائب اور نت نئے فوائد نظر آئے تھے،اور نئیوں کو نئی مخلوقات میں عجائب و غرائب اورنت نئے فوائد نظر آئے، نظر آر ہے ہیں۔  مظاہرِ احترام اور تعظیم کے بیرونی قالبوں کی خصوصیتوں سے اگر قطع نظر کر لیا جائے تو ناپ لیا جا سکتا ہے۔ اگر قلبی احساسات اور ذہنی کیفیات کے ناپنے کا کوئی آلہ ہوتاکہ پرانوں کے دلوں میں پرانے معبودوں کے متعلق جو کچھ تھا نئیوں کے قلوب میں نئے معبودوں کے متعلق وہی کچھ بلکہ شاید کہ اس سے زیادہ ہو۔
پرانے بھی تنہا خدا کے نام پر بپھر جاتے تھے، نئیوں کے سامنے جا کر آج خدا کو تنہا کیا بلکہ ان کے معبودوں کے ساتھ ملا کر بھی نام لو تو پھر دیکھو کہ ان کی پیشانی کی کھال کس طرح سکڑ تی ہے اور منہ سے کتنے تولے کف کے اڑ اڑ کر بے چارے نام لینے والے کے چہرے پر پڑتے ہیں۔ تحریروں میں، تقریرروں میں، تذکروں میں، کیا نئیوں کا یہ گروہ اپنے معبودوں کے نام لیے بغیر کبھی گزر سکتا ہے؟ برق کا، بھاپ کا، تار کا، ریل کا، سیاروں کا، طیاروں کا، فیکٹریوں کا، ملوں کا،بینکوں کا، سرمایوں کا، ان کی مختلف شکلوں مثلاً انشورنسوں، ریسوں اور خدا جانے کن کن خدائوں کا نام آج جس دلچسپی کے ساتھ، جس ذوق شوق کے ساتھ لیا جاتا ہے مشکل ہے کہ خالق کے پوجنے والے نے اتنے ذوق و شوق کے ساتھ بسم اﷲ، الحمد ﷲ، سبحان اﷲ، لا إلہ إلا اﷲکا ذکر بھی کیا ہو۔ یہ حمد بھی کرتے ہیں تو ان ہی خدائوں کی، نعت بھی لکھتے ہیں تو ان ہی کی۔ پھر میں کیا غلط سمجھا جب میں نے کہا کہ جو پرانے تھے وہی نئے ہیں؟چند مخلوقات کے گرد پالتیاں مارے وہ بھی بیٹھے تھے اور ٹھیک اسی طرح فطرت کے چند نوامیس و قوانین کے تحت یہ بھی محوِ رقص رامتگری ہیں۔ وہ ان کا بھجن گاتے تھے یہ ان کا شکر کرتے ہیں۔
{اَتَوَاصَوْا بِہٖج بَلْ ہُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَج}
تم کہتے ہو پہلوں نے انسانیت کو ذلیل کیا، جو سب سے اونچا تھا وہ سب سے نیچا اوراسفلِ سافلین کے درجہ پر پہنچا یا گیا۔ 
بلاشبہ یہی ہوا، یہی ہونا بھی چاہیے کہ خالق ایک ہے اور مخلوق لا محدود ہیں، پر جس نے ایک کو چھوڑا اس کو ہر ایک سے جڑنا پڑے گا، جو ایک سے نہیں ڈرے گا اس کو ہر ایک سے ڈرنا پڑے گا، جو جھکنے ہی کے لیے ہے اس کو جھکنا ہی پڑے گا، لیکن ایک کے آگے جھکا تو سب اس کے آگے جھکیں گے اور جس نے ایک کے آگے سر ٹیکنے سے انکار کیا دیکھو وہ ہر ایک کے آگے سر ٹیکنے پر مجبور ہے، ملائکہ کے آگے، جن کے آگے، انس کے آگے، حیوانات کے آگے، نباتات کے آگے، جمادات اور میں کیا دکھائوں کہ جو دیکھا نہیں جا سکتا اسکے آگے۔1

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تعارف 6 1
3 دیباچہ 10 2
4 مکی زندگی 10 1
5 والدین کی وفات 22 4
6 عبدالمطلب کی کفالت اور ان کی وفات 22 4
7 ابو طالب کی کفالت 22 4
8 دائی حلیمہ سعدیہ 23 4
9 ملک ِعرب 23 4
10 قریش اور قریش کی حالت 24 4
11 ایامِ طفولیت اورشغلِ گلہ بانی 25 4
12 حجر اَسودکا جھگڑا 26 4
13 نکاح 26 4
14 خلوت پسندی 28 4
15 ابتدائے وحی 30 4
16 {اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَا اِٰلہَ اِلَّا اَنَا} 30 4
17 تعذیب ِصحابہ ؓ 32 4
18 ہجرتِ حبشہ 33 4
19 نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر 34 4
20 ذاتِ مبارک ﷺ کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز 35 4
21 ابو طالب کو توڑنے کی کوشش 36 4
22 شعب ِابی طالب 37 4
23 شعبِ ابی طالب کے مصائب کی قیمت واقعۂ معراج 37 4
24 واقعۂ معراج کے متعلق چند ارشادات 38 4
25 جناب ابوطالب اور خدیجہ کی وفات 40 4
26 طائف کی زندگی 40 1
27 طائف سے واپسی 42 26
28 جبرائیل امین ؑکا ظہورطائف کی راہ میں 44 26
29 جنوں سے ملاقات اوربیعت 47 26
30 مدینہ والوں سے پہلی ملاقات ٓ 48 26
31 انصارِ مدینہ کی پہلی ملاقات 49 26
32 دارالندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت 53 26
33 سفرِ ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات 53 26
34 سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو 55 26
35 مدنی زندگی 57 1
36 بنائے مسجد و صفہ 58 35
37 تحویلِ قبلہ کا راز 58 35
38 مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ 59 35
39 اذان کی ابتدا 60 35
40 تبلیغِ عام کا آغاز 60 35
41 مشکلاتِ راہ 61 35
42 غزوئہ بدر 61 35
43 عہدِ نبوت کے جہاد میں شہدا اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد 62 35
44 بیرونِ عرب میںتبلیغ کا کام 64 35
45 اسلامی جہاد کی ترتیب 67 35
46 ازواجِ مطہرات 67 35
47 مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا اکھاڑہ 67 35
48 حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیثیت 70 35
49 ختمِ نبوت 74 35
Flag Counter