مدنی زندگی
جن کوتاہ بینوں نے دل کا اقرار کیا تھالیکن دماغ پر ان کو اب تک شک تھا، اب ان کی ہی تنگ نظروں کے لیے دوسری زندگی کا آغاز ہوتا ہے، جس میں دل سے زیادہ دماغ ہی کی نمایش ہو گی، تاکہ وہ وہمی شوشہ بھی مٹ جائے جس کی آڑ میں جاننے کے بعد نہ جاننے کے لیے چھپنے والے چھپ رہے ہیں۔
اور دیکھو کہ دماغی تجرباتِ بیِّنہ کی اسی کشمکش سے وہ ترشی بھی نچوڑی جائے گی جس سے ان خود بینوں کا نشہ پھاڑا جائے گا، پھٹ جائے گا، جن کے پائوںسر بلندی و علو کے خمار کے ہاتھوں جاننے کے بعد بھی ماننے سے اب تک ڈگمگا رہے ہیں تا کہ حجت پوری ہو۔
{لِیَہْلِکَ مَنْ ہَلَکَ عَنْم بَیِّنَۃٍ وَّ یَحْیٰی مَنْ حَیَّ عَنْم بَیِّنَۃٍط}
جو مرنا چاہے وہ کھلے بندوں سب کچھ دیکھ کر مرے اور جو جینا چاہے وہ بھی کھلے بندوں سب کچھ دیکھ کر جیے۔
مدنی زندگی کے شروع میں جو یہ دکھایا گیا کہ ھَوَانِيْ عَلی النَّاسِ1کے فریادی کو الناس اور ناس کے ساتھ جو کچھ ہیں سب پر اس کو وزن بخشا جا رہا ہے،یا طائف کی گلیوں میں جو رد کیا گیا تھاسلع پہاڑ2 کے دامن میں سب اسی پر رد کیے جارہے ہیں، بھوکوں کے لیے روٹی لے کر دوڑے آتے ہیں، پیاسوں کے لیے پانی لے کر دوڑتے آتے ہیں، گاتے ہیں بجاتے ہیں، باہم ایک دوسرے کو للکارتے ہیں۔ ابھی ابھی جس کو جمادی چٹانیں ھَلُمَّ إِلَيَّ یَارَسُولَ اﷲِ! کے ساتھ پکار رہی تھیں اسی کو انسانی زبانیں آگے آگے بڑھ کر ٹھیک اسی طرح یَارَسُوْلَ اﷲِ! ھَلُمَّ إِلَی الْقُوَّۃِ وَالْمَنْعَۃِ۔1 (اے اللہ کے رسول! زور اور حفاظت کی طرف آئیے) عرض کرتے ہوئے جان حاضر کرتے ہیں، تو مدینہ کا نہیں بلکہ قرن الثعلب کے موڑ پر طائف سے نکلتے ہوئے جس عمل کا ردِ عمل ملأ اعلیٰ سے شروع ہوا تھا یہ اسی تسخیر ی قوت کا ظہور ہے جو مکہ میں بھی ظاہرہوا، ثور میں بھی ظاہر ہوا، ثور سے باہر نکلنے کے بعد بھی ظاہر ہوا، قبا میں بھی ظاہر ہوا، جہاں خالق کا جو دروازہ مخلوقات کے لیے بند تھا صدیوں کے بعد پہلی دفعہ قباکی مسجد بنا کر کھولا گیا2 تاکہ جس کسی کو جہاں کہیں زمین پر قابو بخشا جائے پہلا کام یہی کرے۔ اور اب مدینہ میں بھی اسی ردِ عمل کا ظہور ہورہا ہے، آیندہ ہوتا رہے گا، اسی کا ظہور کوفہ میں بھی ہو گا، دمشق میں بھی ہوگا، بغداد میں بھی ہوگا، غرناطہ اور قرطبہ میں بھی ہو گا۔ قاہرہ میں بھی ہو گا، غزنی میں بھی ہو گا، دہلی میں بھی ہو گا اور کیا بتائوں کہ کہاںکہاں ہوگا؟ کب تک ہوگا؟ بلکہ سچ یہ ہے کہ ابد تک اب تو صرف اسی کا ظہور ہے، اسی کی نمود ہے ، اسی لیے مدنی زندگی کے اصلی عناصر یہ واقعات نہیںہیں، بلکہ یہ تو مکہ ہی کے آثار ہیں جنہیں تم اب مدینہ میں دیکھ رہے ہو۔ بلکہ مدنی زندگی میں تم کو وہ باتیں تلاش کرنی چاہئیں جن میں دل سے زیادہ دماغ کا، اخلاق سے زیادہ عقل کا تجربہ ہو۔