دیباچہ
اگرچہ اس کتاب کا بلکہ مختصر سے رسالہ یا مقالہ کا تعلق سیرت طیبہ علی صاحبہا ألف سلام و تحیۃ سے ہے لیکن ارادۃً اس میںسیرت کے واقعات کو تاریخی ترتیب کے ساتھ بیان کرنے کا اہتمام نہیں کیا گیا ہے۔ بلکہ بجائے واقعات کے صرف نتائج سے بحث ایک خاص نقطئہ نظر کو پیش رکھ کر کی گئی ہے۔ ایسے حضرات جو سیرت کی کتابیں پڑھ چکے ہیں یا کسی ذریعہ سے ان کے مضامین سے واقف ہیں اور بحمداللہ مسلمانوں میں ایسوں کی کمی نہیں، ان کے لیے تو کسی ہدایت کی ضرورت نہیں ہے۔ مگر خدا نخواستہ کسی کو اگر اس کا موقع میسر نہ آیا ہو تو اردو زبان میں اس کا کافی ذخیرہ موجود ہے۔ خصوصاً پچھلے چند سالوں میں قاضی سلیمان مرحوم منصور پوری نے ’’رحمۃ للعالمین‘‘،چوہدری نواب علی صاحب نیـ ’’تذکرۃ المصطفیٰ ‘‘، ’’سیرۃ الرسول ‘‘،ڈاکٹر عبدالحکیم مرحوم نے ’’النبی والاسلام ‘‘ اور آخر میں علامہ شبلی مرحوم اور ان کے جانشینِ برحق مولانا سید سلیمان ندوی نے ’’سیرۃ النبی ﷺ‘‘کے ذریعہ سے اردو زبان کو مضامینِ سیرتِ طیبہ سے مالا مال کردیا ہے ، تاآںکہ دوسری اسلامی زبانوں کو بھی اردو کی اس جامع، شگفتہ اور مستند کتاب کا ترجمہ کرنا پڑا۔
اس سلسلہ میں صاحبِـ ’’ایمان ‘‘ قرشی صاحب کی کوششوں کو بھی ایک امتیاز حاصل ہے، اور یہ مقالہ بھی ان ہی کی فرمایش سے لکھا گیا۔ ان ہی بزرگوں کی محنتوں کا نتیجہ ہے کہ آج اردو زبان میں سب سے زیادہ آسان تصنیف گویا سیرتِ نبویہ کی تدوین ہے۔ شاید ہی کوئی مہینہ ایسا گزرتا ہو جس میں اس موضوع پر بلند اور معمولی معیار پر ہر طرح کے رسائل اور کتابیں شائع نہ ہوتی ہوں، جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ان مخلصوں کی پاک نیت نے ملک کے مذاق پر کافی اور گہرا اثر پیدا کیا ہے۔
بہر حال میری غرض فقط اس قدر ہے کہ بجائے واقعات کے صرف نتائج پر مطلع ہونے کے لیے یہ رسالہ جو چوتھی بار شائع ہو رہا ہے ان شاء اللہ تعالیٰ مسلمانوں اور شاید نامسلمانوں کے لیے بھی مفید ثابت ہو گا۔
{اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُط وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِط عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَاِلَیْہِ اُنِیْبُ} (ہود :۸۸)
(مولانا) سید مناظر احسن گیلانی(رحمۃ اللہ علیہ)
مکی زندگی