کو کسی غریب بکری اور مسکین اونٹنی پر حیرانی ہے، پھر سر پیٹو گے، کیا اپنے بال نوچو گے، جب اس کے قدموں پر اس کے خادموں اور ادنیٰ خادموں کی جوتیوں پر عرب نثار ہو گا، عجم نچھاور ہوگا، کسریٰ گرے گا، قیصر جھکے گا؟
اور دیکھو یہ سب تو ہو بھی چکا اور جو یہ نہیں ہوا ہے وہ بھی ہو کر رہے گا۔ یہاں بھی یہی ہوگا وہاں بھی یہی ہو گا۔ جس صحیح حدیث میں ہے کہ
آدَمُ وَمَنْ دُوْنَہُ تَحْتَ لِوَائِيْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ (صحاح)
آدم اور جو آدم کے بعد ہیں سب قیامت کے دن میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے۔
تو کیا اسی صحیح روایت میں یہ بھی نہیںہے:
لَا یَبْقیٰ عَلَی ظَہْرِ الأرْضِ بَیْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أدْخَلَہُ اللّٰہُ الإِسْلَامَ بِعِزِّ عَزِیْزٍ أوْ ذُلِّ ذَلِیْلٍ۔ ( مسند أحمد )
روئے زمین پر کوئی گھر یا کوئی خیمہ ایسا نہیں باقی رہے گا جس میں اسلام داخل ہو کر نہ رہے جو عزت سے چاہے گا وہ عزیز ہو کر، جو ذلت سے چاہے گا وہ ذلیل ہوکر۔
جس کا ذکربلند کیا گیا ہے بلند کرنے والا اپنے اس نور کی روشنی کو پوری کر کے رہے گا۔1 ولو کرہ الکافرون۔
سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو
پھر یہ نہ کہو کہ جو کچھ دیکھا گیا ہونے کے بعد ہی دیکھا گیا، حالاںکہ یہی چٹیل میدان ہے جہاں دیکھنا تو کیا معنی سوچا بھی نہیں جا سکتا، لیکن جو بات سوچی نہیں جا سکتی ہونے سے پہلے دیکھی گئی اور اس یقین کی روشنی میں دیکھی گئی کہ کہا جارہا تھا اور بغیر کسی تذبذب کے اُس کو کہا جارہا تھا جس کا گھوڑا دھنس گیا تھا، ہنستے ہوئے امان عطا فرمانے کے بعد اسی کو فرمایا جاتا ہے:
کَیْفَ بِکَ إِذَا لَبِسْتَ سِوَارَيْ کِسْریٰ؟
سراقہ! تیرا کیا حال ہو گا جب تو کسریٰ کے کنگن پہنے گا؟
چکرا گیا، مدلجی دہقان سراقہ بن جعشم چکرا کر پوچھنے لگا:
کِسْریٰ فَارِسَ؟
کیا ایران کا کسریٰ؟
پھر اور کون؟
ھَلَکَ کِسْریٰ ثُمَّ لَا یَکُوْنُ کِسْریٰ بَعْدَہُ، وَقَیْصَرُ لَیَہْلِکَنَّ 1 ثُمَّ لَا یَکُوْنُ قَیْصَرُ بَعْدَہٗ۔ (صحاح)
کسریٰ ہلاک ہو گیا اس کے بعد کسریٰ نہ ہو گا، پھر کچھ دن بعد قیصر بھی یقینا ہلا ک ہو گا پھر اس کے بعد قیصر نہ ہوگا۔