Deobandi Books

النبی الخاتم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

32 - 81
اب وہ منفی و سلبی تدبیروں کے متعلق باہم ایک دوسرے سے مشورے کرنے لگے۔ دارالندوہ کی مجلسی سرگرمیاں جتنی اس وقت تیز ہوئیں اس کی تاریخ میں ایسی گرم بازاری اسے کبھی نصیب نہیں ہوئی تھی۔
مسلو! اس کے باطن کو مسلو! متھو! اس کے اندر جو کچھ ہے سب کو متھو! ملو! دلو! اور جس جس جتن سے جو کچھ ممکن ہے سب کچھ کر گزرو ! قدرت نے اس کا بھی ان کو وسیع موقع بغیر کسی مزاحمت کے بڑی فیاضی کے ساتھ، اتنی فیاضی کے ساتھ جس کی نظیر حق وراستی کے تجربے کی تاریخ میں قطعاً مفقود ہے ، عطا فرمایا۔ 
جو کیا کچھ نہیں کر سکتا تھا اور جب اجازت ہو گئی تو کیا کرکے اس نے نہیں دکھا دیا؟ وہی اس وقت سکونِ تام ، صبرمطلق کا ایک کامل مجسمہ بن کر اپنے کو، اپنے ظاہر و باطن کو ان میںہر ایک کے آگے ڈالے ہوئے تھا۔
جانچ کی اس راہ میںپھر کیا کیا پیش ہوا بجز اس کے جس میں اسی درجہ کا صدق ہو جو اس میں تھا، اسی درجہ کی امانت ہو جو اس میں تھی۔( اور یہ مقام نسلِ آدم میں کسی کو میسر آسکتا ہے؟ ان کو کون جھیل سکتا ہے؟)
تعذیب ِصحابہ ؓ 
اس کے لاوارث بے کس ساتھیوں پر پہلے انہوں نے ہاتھ چھوڑا اور اس طرح چھوڑا کہ چیرہ دستیوں کو کوئی ایسا دقیقہ نہ تھا جسے انہوں نے رکھ چھوڑا۔ دہکتے ہوئے کوئلوں پر زندہ کھال والی پیٹھیں، ننگی پیٹھیں لٹائی گئیں، جلتی ہوئی ریت پر جانداروں کو سلایا گیا۔
کتے جب مر جاتے ہیں تب ان کی ٹانگوں میں رسی باندھ کر مہتر گھسیٹتے ہیں، لیکن قریش کے مہتروں میں ایسے مہتر بھی تھے جنہوںنے جیتے جاگتے آدمیوں کے گلے میں رسیاں باندھیں اور مکہ کی گلیوں میں ان ہی رسیوں کے ساتھ وہ گھسیٹتے گئے۔ گرم پتھروں پر کھلے بدن کے ساتھ کوڑے مار مار کر سچ کو چھوڑ کر جھوٹ بولنے کے لیے تڑپائے گئے، تلملائے گئے۔ چٹائیوں میں باندھ کر ناک کی راہ سے تیز و تند ایندھنوں کا دھواں پہنچایا گیا۔ جن پر یہ گزر رہی تھی ان کا جو کچھ امتحان تھا ظاہر ہے، لیکن واقعہ یہ ہے کہ جس رؤوف و رحیم فطرتِ طیبہ میں جنبش پیدا کرنے کے لیے یہ طوفان اٹھایا گیا تھا اس کے صبرمطلق اور سکونِ تام کے لیے یہ بڑا سخت اور کڑا امتحان تھا۔ اُس کے سوا جو وہ اپنے اندر بتاتا تھا اگر کسی چیز کا ادنیٰ مشائبہ بھی ہوتا تھا تو اس کے لیے اس کے رقیق قلب، گداز دل کے لیے یہ منظر ناقابلِ برداشت تھا، لیکن سب کچھ ہلا دیا گیا اور پوری طاقت کے ساتھ ہلا دیا گیا، مگر جو سچائی کی چٹان پر بٹھایا گیا بجز آنکھوں میں آنسو بھر لانے کے اس میں کو ئی جنبش نہ ہوئی۔ بوڑھی غریب بے کس عورت کے سر پر انگارے رکھے گئے، اس کے سامنے اس کے شوہر کے سینہ میں برچھا بھونکا گیا۔ حضرت عمار کی والدہ اور والد کی اس جگر شگاف حالت کو دیکھ کر زبان میں اضطراراً حرکت پیدا ہوئی، لیکن اس حرکت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تعارف 6 1
3 دیباچہ 10 2
4 مکی زندگی 10 1
5 والدین کی وفات 22 4
6 عبدالمطلب کی کفالت اور ان کی وفات 22 4
7 ابو طالب کی کفالت 22 4
8 دائی حلیمہ سعدیہ 23 4
9 ملک ِعرب 23 4
10 قریش اور قریش کی حالت 24 4
11 ایامِ طفولیت اورشغلِ گلہ بانی 25 4
12 حجر اَسودکا جھگڑا 26 4
13 نکاح 26 4
14 خلوت پسندی 28 4
15 ابتدائے وحی 30 4
16 {اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَا اِٰلہَ اِلَّا اَنَا} 30 4
17 تعذیب ِصحابہ ؓ 32 4
18 ہجرتِ حبشہ 33 4
19 نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر 34 4
20 ذاتِ مبارک ﷺ کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز 35 4
21 ابو طالب کو توڑنے کی کوشش 36 4
22 شعب ِابی طالب 37 4
23 شعبِ ابی طالب کے مصائب کی قیمت واقعۂ معراج 37 4
24 واقعۂ معراج کے متعلق چند ارشادات 38 4
25 جناب ابوطالب اور خدیجہ کی وفات 40 4
26 طائف کی زندگی 40 1
27 طائف سے واپسی 42 26
28 جبرائیل امین ؑکا ظہورطائف کی راہ میں 44 26
29 جنوں سے ملاقات اوربیعت 47 26
30 مدینہ والوں سے پہلی ملاقات ٓ 48 26
31 انصارِ مدینہ کی پہلی ملاقات 49 26
32 دارالندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت 53 26
33 سفرِ ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات 53 26
34 سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو 55 26
35 مدنی زندگی 57 1
36 بنائے مسجد و صفہ 58 35
37 تحویلِ قبلہ کا راز 58 35
38 مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ 59 35
39 اذان کی ابتدا 60 35
40 تبلیغِ عام کا آغاز 60 35
41 مشکلاتِ راہ 61 35
42 غزوئہ بدر 61 35
43 عہدِ نبوت کے جہاد میں شہدا اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد 62 35
44 بیرونِ عرب میںتبلیغ کا کام 64 35
45 اسلامی جہاد کی ترتیب 67 35
46 ازواجِ مطہرات 67 35
47 مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا اکھاڑہ 67 35
48 حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیثیت 70 35
49 ختمِ نبوت 74 35
Flag Counter