Deobandi Books

النبی الخاتم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

59 - 81
تر تماشا پیش ہو تا ہے۔ 
بیت المقدس کو قبلہ بنا کر عرب کے باشندے عرب سے الگ کیے گئے، لیکن اب عرب ہی نہیں بلکہ عرب اور غیر عرب خدا کی ساری زمین سے، یہ عرب اور غیر عرب کا قصہ ہی ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جاتا ہے۔ سترہ مہینہ کے بعد قبلہ بدلتا ہے اور بجائے سلیمان کی ہیکل کے سلیمان و دائود، اسحاق و اسماعیل کے باپ ابراہیم کے بنائے ہوئے کعبہ کو قبلہ ٹھہرا کر حکم دیا جاتا ہے:
{وَ مِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِط وَ حَیْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْہَکُمْ شَطْرَہٗلا }
اور جہاں سے تم نکلو اسی جگہ سے تم اپنا چہرہ مسجدحرام کی طرف موڑ دو، اور جہاں کہیں اے مسلمانو!تم ہو اپنے چہروں کو اس کی طرف موڑدو۔
کیا مقصد ہے اس کا ؟ یہی کہ جو کعبہ سے باہر کیے گئے ہیں وہ بھی کعبہ کے اندر ہیں اور جو کعبہ سے باہر تھے اپنے کو کعبہ کے اندر سمجھیں۔ پہلے غیر عرب کو عرب کا قبلہ بنایا گیا اور جب یہ ہوچکا تو پھر عرب اور غیر عرب سب کو مٹاکر نہ عرب ہی رہا نہ غیر عرب رہا۔ بلکہ خدا کی جو ایک دنیا تھی وہ ایک ہی دنیا کی شکل میں واپس آگئی۔ کعبہ دنیا کی مسجد کی دیوار ٹھہرایا گیا اور بسیط زمین اسی دیوار کا صحن قرار پائی، یہی ہر مسلمان سمجھتا ہے اور اسی کے مطابق عمل کرتا ہے۔ وہ افریقہ کو بھی کعبہ میں سمجھتا ہے اور امریکہ کو بھی اسی کے صحن کا ایک حصہ قرار دیتا ہے ۔ ایشیا بھی اس کو کعبہ کی دیواروں کے نیچے نظر آتا ہے، یورپ میں بھی جب اس کو نماز کی ضرورت ہوتی ہے تو کعبہ کے آنگن میں کھڑا ہو کر وہ اپنی نماز ادا کرتا ہے۔ ایورسٹ1 اس کے صحن کا ایک ٹیلہ ہے اور بحرِ محیط اسی صحن کا ایک حوض، بحرِ قلزم اسی صحن کی ایک نالی ہے۔ ایک مسلمان اپنی زندگی کے ہر دن میں پانچ وقت اسی نظریہ کی عملی شکل میں مشق کرتا ہے اور اس کو یہی بتایا گیا ہے۔ صحیح حدیث میں ہے:
جُعِلَتْ لِي الأرْضُ مَسْجِدًا
پوری زمین میری مسجد بنائی گئی ہے ۔
مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ
وطنیت کے اس صنمِ اکبر کو توڑنے کے ساتھ اب قومیت اور نسلیت کا بت سامنے آتا ہے۔ کس قدر سرسری طور سے لوگ گزر جاتے ہیں جب سنتے ہیں یا کہتے ہیں کہ مدینہ میں انصار اور مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ کر لیا گیا تھا، ان میں عقدِ مؤاخاۃ قائم کیا گیا تھا، لیکن اس کا نتیجہ کیا ہوا مہاجرینِ قریش اور قریش نسل کے ساہوکار کعبہ کے کلید بردار تھے اور انصار قبیلہ اوس و خزرج کے کسان اور کاشت کار تھے۔ حالاںکہ دونوں آدمی تھے، دونوں انسان تھے، لیکن جس طرح آریائی نسل والوں نے سامی نسلوں کو اور سامی نسلوں نے تورانی نسلوں کو، یا برہمنوں نے شودروں کو، بے رنگوں نے رنگینوں کو، پھیکوں نے نمکینوں کو، آدمی کی نہیںبلکہ گھوڑوں کی اولاد، بیل کی نسل سمجھااور اسی قسم بلکہ ان سے بدتر سلوک انہوں 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تعارف 6 1
3 دیباچہ 10 2
4 مکی زندگی 10 1
5 والدین کی وفات 22 4
6 عبدالمطلب کی کفالت اور ان کی وفات 22 4
7 ابو طالب کی کفالت 22 4
8 دائی حلیمہ سعدیہ 23 4
9 ملک ِعرب 23 4
10 قریش اور قریش کی حالت 24 4
11 ایامِ طفولیت اورشغلِ گلہ بانی 25 4
12 حجر اَسودکا جھگڑا 26 4
13 نکاح 26 4
14 خلوت پسندی 28 4
15 ابتدائے وحی 30 4
16 {اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَا اِٰلہَ اِلَّا اَنَا} 30 4
17 تعذیب ِصحابہ ؓ 32 4
18 ہجرتِ حبشہ 33 4
19 نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر 34 4
20 ذاتِ مبارک ﷺ کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز 35 4
21 ابو طالب کو توڑنے کی کوشش 36 4
22 شعب ِابی طالب 37 4
23 شعبِ ابی طالب کے مصائب کی قیمت واقعۂ معراج 37 4
24 واقعۂ معراج کے متعلق چند ارشادات 38 4
25 جناب ابوطالب اور خدیجہ کی وفات 40 4
26 طائف کی زندگی 40 1
27 طائف سے واپسی 42 26
28 جبرائیل امین ؑکا ظہورطائف کی راہ میں 44 26
29 جنوں سے ملاقات اوربیعت 47 26
30 مدینہ والوں سے پہلی ملاقات ٓ 48 26
31 انصارِ مدینہ کی پہلی ملاقات 49 26
32 دارالندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت 53 26
33 سفرِ ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات 53 26
34 سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو 55 26
35 مدنی زندگی 57 1
36 بنائے مسجد و صفہ 58 35
37 تحویلِ قبلہ کا راز 58 35
38 مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ 59 35
39 اذان کی ابتدا 60 35
40 تبلیغِ عام کا آغاز 60 35
41 مشکلاتِ راہ 61 35
42 غزوئہ بدر 61 35
43 عہدِ نبوت کے جہاد میں شہدا اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد 62 35
44 بیرونِ عرب میںتبلیغ کا کام 64 35
45 اسلامی جہاد کی ترتیب 67 35
46 ازواجِ مطہرات 67 35
47 مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا اکھاڑہ 67 35
48 حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیثیت 70 35
49 ختمِ نبوت 74 35
Flag Counter