Deobandi Books

النبی الخاتم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

34 - 81
بادشاہتیں ختم ہو گئیں، سلطنتیں مٹ گئیں، لیکن تاریخ کے اس طویل عرصہ میں دنیا کی جو سلطنت اب تک اپنے پائوں پر قائم1 اور جس کو چِت کرنے کے لیے سائنس اور کیمیا کے ہتھیاروں سے اس وقت تک کوشش جاری ہے لیکن دنگل میں ابھی تک خم ٹھونک رہی ہے۔ اسی حبشہ کے تخت کا نجاشی اپنے وزیروں ،امیروں، پادریوں کے جھرمٹ میں بیٹھا ہوا ہے، اور جو اللہ کے غلاموں کو اپنا غلام بنانے کے لیے آئے ہیں اچھل رہے ہیں کہ ان کی پیاسی تلواروں کے لیے اب خون دیا جائے گا اور ان کے انگاروں کے لیے اب کباب عطا ہوں گے۔ 
نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر
لیکن جو نہی کہ وہ نوجوان1 ان کے سامنے اَن دیکھی قوت کے ساتھ اٹھ کر کڑ کتا ہے: 
’’سن اے بادشاہ! ہم لوگ جاہلیت میں غوطے کھا رہے تھے، ہم پتھر کی کھودی ہوئی مورتوں کے آگے جھکتے تھے، ہم مردار کھاتے تھے، ہم بے حیائیوں سے لت پت تھے، ہم رشتوں ناطوں کو کاٹتے تھے، ہم اپنے پڑوسیوں کے لیے صرف دکھ اور رنج تھے، زور والے ہمارے بے زوروں کو نگلتے چلے جار ہے تھے کہ اچانک ہم میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو اٹھایا، جس کے نسب کو بھی ہم جانتے ہیں، جس کی سچائی کا ، صدق کا ، امانت کا ، پارسائی کا، ہم سب کو تجربہ ہے۔اسی نے ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف پکارا اور حکم کیا کہ ان ساری گندگیوں ، ان سارے جھوٹے پتھر کے کھودے ہوئے دیوتائوں سے ٹوٹ کر جدا ہو جائیں جن کے ساتھ ہم پہلے لپٹے ہوئے تھے۔
اے بادشاہ! اس نے ہم پر اصرار کیا ہے کہ جس کی امانت ہو اس کو واپس کر دیں۔ رشتوں اور برادریوں کو جوڑیں۔ پڑوسیوں سے حسن سلوک برتیں۔ اللہ نے جن باتوں سے ٹوکا ہے، جس کے خون سے روکا ہے، ان سے رک جائیں۔ بے شرمی کے کاموں، بے حیائی کے دھندوں کو چھوڑ دیں۔ اس نے ہمیں منع کیا ہے کہ بناوٹی باتیں نہ بنائیں، یتیموں کا مال نہ کھائیں، پاک باز عورتوں پر تہمت نہ جوڑیں۔ 
(دہراکے زور دیتے ہوئے) اس نے ہم کو حکم کیا ہے کہ ہم اللہ ہی کو پوجتے رہیں، کسی کو اس کا ساجھی اور شریک نہ بنائیں۔ 
اور اس نے ہم پر یہ بھی لازم کیا ہے کہ ہم نماز پڑھیں، زکوٰۃ ادا کریں اور روزے رکھیں۔ 
پس ہم اس پر سچا یقین کرتے ہیں، اس کی تصدیق کرتے ہیں، اس کی باتوں کو مانتے ہیں، جو کچھ اللہ کے یہاں سے لایا ہے اس پر ہم چلتے ہیں۔ ( پھر پلٹ کر ) اسی لیے ہم صرف اللہ ہی کو پوجتے ہیں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک و سہیم نہیں سمجھتے۔ اللہ نے جن چیزوں کو حرام کیا ہم نے ان کو حرام کیا، جن چیزوں کو اس نے حلال کیا ہم نے بھی ان کو حلال کیا۔‘‘
سناٹا چھا گیا، اپنی زمین کا سب سے مطلق العنان بادشاہ چیخ اٹھا۔1 روتا جاتا تھا اور کہتا جاتا تھا:

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تعارف 6 1
3 دیباچہ 10 2
4 مکی زندگی 10 1
5 والدین کی وفات 22 4
6 عبدالمطلب کی کفالت اور ان کی وفات 22 4
7 ابو طالب کی کفالت 22 4
8 دائی حلیمہ سعدیہ 23 4
9 ملک ِعرب 23 4
10 قریش اور قریش کی حالت 24 4
11 ایامِ طفولیت اورشغلِ گلہ بانی 25 4
12 حجر اَسودکا جھگڑا 26 4
13 نکاح 26 4
14 خلوت پسندی 28 4
15 ابتدائے وحی 30 4
16 {اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَا اِٰلہَ اِلَّا اَنَا} 30 4
17 تعذیب ِصحابہ ؓ 32 4
18 ہجرتِ حبشہ 33 4
19 نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر 34 4
20 ذاتِ مبارک ﷺ کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز 35 4
21 ابو طالب کو توڑنے کی کوشش 36 4
22 شعب ِابی طالب 37 4
23 شعبِ ابی طالب کے مصائب کی قیمت واقعۂ معراج 37 4
24 واقعۂ معراج کے متعلق چند ارشادات 38 4
25 جناب ابوطالب اور خدیجہ کی وفات 40 4
26 طائف کی زندگی 40 1
27 طائف سے واپسی 42 26
28 جبرائیل امین ؑکا ظہورطائف کی راہ میں 44 26
29 جنوں سے ملاقات اوربیعت 47 26
30 مدینہ والوں سے پہلی ملاقات ٓ 48 26
31 انصارِ مدینہ کی پہلی ملاقات 49 26
32 دارالندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت 53 26
33 سفرِ ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات 53 26
34 سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو 55 26
35 مدنی زندگی 57 1
36 بنائے مسجد و صفہ 58 35
37 تحویلِ قبلہ کا راز 58 35
38 مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ 59 35
39 اذان کی ابتدا 60 35
40 تبلیغِ عام کا آغاز 60 35
41 مشکلاتِ راہ 61 35
42 غزوئہ بدر 61 35
43 عہدِ نبوت کے جہاد میں شہدا اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد 62 35
44 بیرونِ عرب میںتبلیغ کا کام 64 35
45 اسلامی جہاد کی ترتیب 67 35
46 ازواجِ مطہرات 67 35
47 مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا اکھاڑہ 67 35
48 حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیثیت 70 35
49 ختمِ نبوت 74 35
Flag Counter