Deobandi Books

النبی الخاتم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

58 - 81
مکہ میں جس طرح دیکھا گیا تھا کہ ا س دل سے بہتر کوئی دل نہیں، اسی طرح اُن باتوں کا مطالعہ مدینہ میں کروجن کو دیکھ کر کہا جائے کہ اس دماغ سے بہتر کوئی دماغ نہیں۔
بنائے مسجد و صفہ 
 ظاہر ہے کہ مدینہ میں سب سے پہلے کام یہ کیا گیا کہ مسجدِ نبوی بنائی گئی اور اس کے ساتھ صفہ1 کا مدرسہ بنایا گیا، لیکن کیا صرف مسجد بنائی گئی اور مدرسہ بنایا گیا؟ مسجد اور مدرسہ کون نہیں بناتا اور کہاں نہیں بنتے؟ پھر اس میں بڑائی کیا ہے؟ باوجود استطاعت و قدرت کے پختہ اینٹ اور پتھر سے نہیں بنائی گئی بلکہ کھجور کے تنوں، شاخوں اور کچی اینٹوں سے بنائی گئی، بلاشبہ اس میں یہ نمونہ ضرور ہے کہ مسلمان جس آبادی میں پہنچیں سب سے پہلے وہ اپنے گھر سے بھی پہلے وہاں خدا کی عبادت کی مسجد کی نیو کھودیں کہ مسجد ہی اسلام کی میخ ہے، اسلامی آبادی بناتے ہوئے سب سے پہلے چاہیے کہ اس میخ کو ہر مسلمان اس جگہ گاڑ دے جہاں وہ آباد ہوتا ہے۔ تعمیری تکلفات کی وجہ سے دقت نہ ہو، اس لیے سب سے پہلی مسجد کا نمونہ وہ رکھا گیا جسے ہر شخص گاڑ سکتا ہے ، ہر جگہ گاڑ سکتا ہے ۔ آخری تعمیری سامان کے لحاظ سے جو مسجد بھی ہو گی اس سے کیا کم ہو گی جو مسلمانوں کی سب سے پہلی مسجد تھی؟ اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے ہر مسجد مدرسہ کے ساتھ ہو، ’’علم دین ہے دین علم ہے‘‘ عملاً اس نمونہ سے اس کی تعلیم دی گئی۔
تحویلِ قبلہ کا راز
میںنہیں کہتا کہ اس مسجد ومدرسہ کے بنانے میں یہ مصالح بھی پیشِ نظر نہیں تھے یا آیندہ مسلمانوں کو اس نمونہ کے پیچھے نہیںچلنا چاہیے، لیکن دیکھا گیا پر سو چا نہیں گیا۔ آخر مسجد عرب میں بنتی ہے، عرب میں کعبہ موجود تھا، جو صرف عرب جاہلیت ہی میں نہیں بلکہ اسلام میں بھی محترم تھا، لیکن باایں ہمہ اس مسجد کا قبلہ عرب سے باہر فلسطین کے سلیمانی ہیکل کو کیوں ٹھہرایا جاتا ہے؟
لوگ سمجھتے ہیںکہ صرف قبلہ مقرر ہوا، لیکن یہ کسی نے نہیں دیکھاکہ وطنیت کا جو بت عرب میں صدیوں سے پوجا جاتا تھا اور اس زور شور سے پوجا جاتا تھا کہ اس بت کا پجاری اپنے سواسب کو عجم اور گونگا سمجھتا تھا دیکھو کہ صرف ایک اسی مخفی ضرب نے اس بت کو پاش پاش کر دیا۔ 
جب قرآن میں ہے کہ ابتداء اً عربوں پر یہ غیر ملکی قبلہ گراں1 گزرا یہی تو غور کرنا تھا کہ کیوں گراں گزرا؟ لیکن اب تو گرانیوں کے برداشت کا انہوں نے عہد کیا تھا۔ جھجکے مگر اسی کے ساتھ ہی آگے بھی بڑھ گئے اور جو لادا گیا لاد لیا۔ سترہ مہینہ تک اسی وطنیت شکنی کی مشق نے جب ان کے لیے عرب اور غیر عرب کو ایک بنا دیا تو اس سے بھی عجیب اور عجیب 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تعارف 6 1
3 دیباچہ 10 2
4 مکی زندگی 10 1
5 والدین کی وفات 22 4
6 عبدالمطلب کی کفالت اور ان کی وفات 22 4
7 ابو طالب کی کفالت 22 4
8 دائی حلیمہ سعدیہ 23 4
9 ملک ِعرب 23 4
10 قریش اور قریش کی حالت 24 4
11 ایامِ طفولیت اورشغلِ گلہ بانی 25 4
12 حجر اَسودکا جھگڑا 26 4
13 نکاح 26 4
14 خلوت پسندی 28 4
15 ابتدائے وحی 30 4
16 {اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَا اِٰلہَ اِلَّا اَنَا} 30 4
17 تعذیب ِصحابہ ؓ 32 4
18 ہجرتِ حبشہ 33 4
19 نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر 34 4
20 ذاتِ مبارک ﷺ کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز 35 4
21 ابو طالب کو توڑنے کی کوشش 36 4
22 شعب ِابی طالب 37 4
23 شعبِ ابی طالب کے مصائب کی قیمت واقعۂ معراج 37 4
24 واقعۂ معراج کے متعلق چند ارشادات 38 4
25 جناب ابوطالب اور خدیجہ کی وفات 40 4
26 طائف کی زندگی 40 1
27 طائف سے واپسی 42 26
28 جبرائیل امین ؑکا ظہورطائف کی راہ میں 44 26
29 جنوں سے ملاقات اوربیعت 47 26
30 مدینہ والوں سے پہلی ملاقات ٓ 48 26
31 انصارِ مدینہ کی پہلی ملاقات 49 26
32 دارالندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت 53 26
33 سفرِ ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات 53 26
34 سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو 55 26
35 مدنی زندگی 57 1
36 بنائے مسجد و صفہ 58 35
37 تحویلِ قبلہ کا راز 58 35
38 مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ 59 35
39 اذان کی ابتدا 60 35
40 تبلیغِ عام کا آغاز 60 35
41 مشکلاتِ راہ 61 35
42 غزوئہ بدر 61 35
43 عہدِ نبوت کے جہاد میں شہدا اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد 62 35
44 بیرونِ عرب میںتبلیغ کا کام 64 35
45 اسلامی جہاد کی ترتیب 67 35
46 ازواجِ مطہرات 67 35
47 مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا اکھاڑہ 67 35
48 حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیثیت 70 35
49 ختمِ نبوت 74 35
Flag Counter