Deobandi Books

النبی الخاتم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

72 - 81
آخری بلندیوں پر ساری دنیا کے آگے، مضبوطی کے ساتھ قدم جماکر اس کا ثبوت پیش کر رہی تھی اس وقت دنیا میں ان سے اونچا کوئی نہیں ہے، کہیں نہیں ہے۔
نبوت اور کیسی عجب نبوت، تجربہ اور کیسا عجیب تجربہ، کتنا روشن تجربہ، کتنا نکھرا ہوا صاف تجربہ، ہر قسم کی آلایشوں او ر کدورتوں سے پاک و صاف تجربہ، کتنی عظیم دانائیوں کا پرکھا ہوا تجربہ، کتنی نازک ذہانتوں کا جانچا ہوا تجربہ، کتنی روشن فطرتوں کو ناپا ہوا تجربہ، کتنی بے روک بے جھجک طبیعتوں کا بے لاگ تجربہ، کتنے متوازن معتدل دماغوں کا نپاتلا تجربہ، چند نہیں فوج در فوج نسلِ آدم کی غٹ کی غٹ، جوق در جوق افراد کا تجربہ، اتنے افراد کا تجربہ کہ دنیا کے کسی مسئلہ یا حقیقت کے تجربہ کے لیے نہ آج تک انسانوں کی اتنی بڑی جماعت اکھٹی ہوئی اور نہ شاید آیندہ ہو سکتی ہے ۔
تجربات و مشاہدات کا یہی حیرت انگیز ذخیرہ تھا جس کی حفاظت و نگرانی کا فرض کسی خانقاہ کے درویشوں یا کسی مدرسہ کے معلموں یا کسی انجمن کے ممبروں یا کسی کانفرنس کے دفتریوں یا کسی افسانہ نگار مؤرخ کی انگلیوں کے سپرد نہیں کیا گیا، بلکہ سب جانتے ہیں کہ زمین پر روئے زمین پر، اس زمانہ کی جو سب سے بڑی قاہرہ سلطنت تھی اس نے اپنا پہلا فریضہ بھی اسی کی حفاظت و تبلیغ قرار دیا اور اس کا آخری فریضہ بھی یہی تھا۔ درمیان کے جتنے مقدمات تھے وہ صرف اسی مقصد کے حصول کے ذرائع تھے۔ دنیا کی اس سب سے بڑی سلطنت نے اپنی ہر قسم کی قوتوں کو صرف اسی کی نگرانی اور نشرو اشاعت کے لیے مخصوص اور محددود کر دیا۔
طاقت کی ان آ ہنی زنجیروں کی بندش میں، حکومت ہی کی سرپرستی میں اس کی تاریخ کا آغاز ہوا اور دیکھو کہ مسلسل اسی طرح ایک حکومت دوسری حکومت کو ودیعت سونپتی چلی آئی، حالاںکہ زمانہ کی اس طویل و دراز مدت میں زمین کے مختلف علاقوں میں باہم ان سلطنتوں کے دوسرے اغراض و مقاصد میں خواہ جس قدر بھی اختلاف رہا ہو لیکن اس آسمانی ودیعت، ان  درخشاںتجرباتِ بیِّنہ،ان عینی مشاہدات کی غور و پرداخت، تبلیغ و حفاظت میں سب کے نفاذ وارادے قطعی طور پر متحد تھے، بلکہ ہر حکومت نے کوشش کی سعادت کے اس سلسلہ میں جتنا زیادہ حصہ اس کو مل سکے اس کے حصول میں کوئی دقیقہ نہ اٹھا رکھا جائے۔ 
اس کے لیے مدارس کھولے گئے، خانقاہوں کا جال بچھایا گیا، مجلسیں ترتیب دی گئیں، حلقے قائم ہوئے، تصنیف و تالیف کا باب کھولا گیااور بڑے بڑے عظیم پیمانوں پر کھولا گیا۔ ایسے پیمانوں پر کھولا گیا کہ شاید دنیا کے کسی ایک فن، ایک علم کے متعلق نہ کبھی دنیا میں اتنے بڑے بڑے عظیم الشان مدرسے کھلے، نہ تصنیفی کوششوں کا اتنا عظیم حصہ انسانی تاریخ میں کسی ایک علم یا فن کو ملا جتنا کہ اس عجیب و غریب نبوت کے تجربات و مشاہدات کو ملا، اور یوںہی مسلسل بغیر کسی انقطاع اور 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تعارف 6 1
3 دیباچہ 10 2
4 مکی زندگی 10 1
5 والدین کی وفات 22 4
6 عبدالمطلب کی کفالت اور ان کی وفات 22 4
7 ابو طالب کی کفالت 22 4
8 دائی حلیمہ سعدیہ 23 4
9 ملک ِعرب 23 4
10 قریش اور قریش کی حالت 24 4
11 ایامِ طفولیت اورشغلِ گلہ بانی 25 4
12 حجر اَسودکا جھگڑا 26 4
13 نکاح 26 4
14 خلوت پسندی 28 4
15 ابتدائے وحی 30 4
16 {اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَا اِٰلہَ اِلَّا اَنَا} 30 4
17 تعذیب ِصحابہ ؓ 32 4
18 ہجرتِ حبشہ 33 4
19 نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر 34 4
20 ذاتِ مبارک ﷺ کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز 35 4
21 ابو طالب کو توڑنے کی کوشش 36 4
22 شعب ِابی طالب 37 4
23 شعبِ ابی طالب کے مصائب کی قیمت واقعۂ معراج 37 4
24 واقعۂ معراج کے متعلق چند ارشادات 38 4
25 جناب ابوطالب اور خدیجہ کی وفات 40 4
26 طائف کی زندگی 40 1
27 طائف سے واپسی 42 26
28 جبرائیل امین ؑکا ظہورطائف کی راہ میں 44 26
29 جنوں سے ملاقات اوربیعت 47 26
30 مدینہ والوں سے پہلی ملاقات ٓ 48 26
31 انصارِ مدینہ کی پہلی ملاقات 49 26
32 دارالندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت 53 26
33 سفرِ ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات 53 26
34 سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو 55 26
35 مدنی زندگی 57 1
36 بنائے مسجد و صفہ 58 35
37 تحویلِ قبلہ کا راز 58 35
38 مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ 59 35
39 اذان کی ابتدا 60 35
40 تبلیغِ عام کا آغاز 60 35
41 مشکلاتِ راہ 61 35
42 غزوئہ بدر 61 35
43 عہدِ نبوت کے جہاد میں شہدا اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد 62 35
44 بیرونِ عرب میںتبلیغ کا کام 64 35
45 اسلامی جہاد کی ترتیب 67 35
46 ازواجِ مطہرات 67 35
47 مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا اکھاڑہ 67 35
48 حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیثیت 70 35
49 ختمِ نبوت 74 35
Flag Counter