Deobandi Books

النبی الخاتم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

71 - 81
مجمع میں وہ ایک طاہرہ، طیبہ، صدیقہ کنواری بیوی صا حبہ بھی ہیں جن کو آپ نے اپنے زیرِ اثر سات ہی سال میں لے لیا اور قبل اس کے کہ ان کا دل، ان کا دماغ کسی غیر نبوی اثرات کو غیر شعوری طور پر جذب کرے نویں سال کی عمر میں اپنی رفاقت میں لے لیا، عموماً سفر و حضر میں ساتھ رکھا۔ پھر دیکھو کہ جس طرح مردوں کے اس مظہرِ عجائب و غرائب وجود سے دنیا کو اگر وہ سب کچھ ملاجو کسی دوسرے سے نہیں ملا توکیا ٹھیک اسی طرح اس عجیب وغریب ذہین وذکا، فضل و کمال، تقویٰ و عفت کے سرچشمہ سے دنیا کو جو دولت تقسیم ہوئی صرف عورتوں ہی میں نہیں کہ وہ تو ان کا گروہ ہی تھا، غالباً مردوں کو بھی کسی دوسرے سے اتنا نہیں ملا۔ محدثین سے پوچھو وہ کیا کہتے ہیں؟  1
الغرض ہر قسم کے شکوک و شبہات، وساوس و اوہام کی تاریکیوں، ادنیٰ سے ادنیٰ تاریکیوں کو پھاڑتا چیرتا ہوا دعویٰ کا وہ آفتاب جس کی صبح کا سپیدہ حراکے دامن سے پھوٹا تھا مکہ کے افق سے چڑھتا ہوا تیئس سال کی مدت میں مدینہ کے سمت الرأس پہنچ کر انتہائی کمال و جلال کے ساتھ، دیکھو کہ کس شان کس آن کے ساتھ چمک رہا ہے۔ آفتاب، دعویٰ کا یہ عجیب و غریب آفتاب جس کے طلوع سے پہلے بھی روشنی تھی اور جس کے ساتھ بھی روشنی ہے، جس کے باہر بھی روشنی جس کے اندر بھی روشنی ہے، وہ خود بھی نور ہے، جس سے نکلا وہ بھی نور، نو ر علیٰ نور کا یہی نورانی نظارہ جس کو دنیا کی آنکھوں کے نور نے کبھی نہیں دیکھا تھا لیکن ہمیشہ دیکھتی رہے گی، سب کو دیکھایا جائے گا، سب دیکھ رہے ہیں، ظاہر کے، باطن کے، دل کے، دماغ کے تجرباتِ بیِّنہ کی شعاعوں سے آسمانی علم اور لاہوتی عرفان کا یہ آفتاب دمک رہا ہے، چمک رہا ہے، بلکہ سچ پوچھو تو بھبھک رہا ہے، لہک رہا، چھلک رہا ہے۔
عرب کا وسیع صحرااس کے لیے تنگ ہے ، وہ بڑھنا چاہتا ہے، طوفان کی طرح بڑھنا چاہتا ہے ، آندھی کی طرح بڑھنا چاہتا ہے ،اور دیکھو کہ وہ بڑھ گیا، چڑھ گیا، ساری دنیا پر پھیل گیا اور اب تک اسی آب وتاب، جاہ جلال کے ساتھ کائنات کے افق پر اسی طرح چمک رہا ہے جس طرح وہ اس وقت چمک رہا تھا جب وہ عرب سے باہر نکلا، یقین و قطعیت کی تیز اور ٹھنڈی روشنی میں اس کو آج والے بھی اس طرح پا رہے ہیں جس طرح کل والوں نے اِس کو اُس وقت دیکھا تھاجس وقت وہ ان کو، ا ن کی بڑی جماعت کواپنی زندگی کے عمیق سے عمیق، باریک سے باریک پہلوئوں کا کھلے بندوں علانیہ تجربہ کر رہا تھا۔
گلیلی جھیل1 کے چند ماہی گیر یا مگدھ دیش2کے گدا گر بھگشو نہیں بلکہ ہزار ہا انسان، ایسے انسان جن پر اس عہد کی ساری بڑائیاں ختم ہوتی تھیں، ان میں بادشاہ بھی تھے اور دنیا کے سب سے بڑے بادشاہ، ان میں کمانڈر بھی تھے اوردنیا کے سب سے بڑے کمانڈرز، ان میں دماغ والے بھی تھے سب سے زیادہ دماغ والے، ان میں دل والے بھی تھے سب سے زیادہ روشن دل والے،3 الغرض انسانیت کی جتنی اونچی سے اونچی منزلیں سوچی جا سکتی ہیں تجربہ کاروں کی یہ جماعت ان کی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تعارف 6 1
3 دیباچہ 10 2
4 مکی زندگی 10 1
5 والدین کی وفات 22 4
6 عبدالمطلب کی کفالت اور ان کی وفات 22 4
7 ابو طالب کی کفالت 22 4
8 دائی حلیمہ سعدیہ 23 4
9 ملک ِعرب 23 4
10 قریش اور قریش کی حالت 24 4
11 ایامِ طفولیت اورشغلِ گلہ بانی 25 4
12 حجر اَسودکا جھگڑا 26 4
13 نکاح 26 4
14 خلوت پسندی 28 4
15 ابتدائے وحی 30 4
16 {اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَا اِٰلہَ اِلَّا اَنَا} 30 4
17 تعذیب ِصحابہ ؓ 32 4
18 ہجرتِ حبشہ 33 4
19 نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر 34 4
20 ذاتِ مبارک ﷺ کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز 35 4
21 ابو طالب کو توڑنے کی کوشش 36 4
22 شعب ِابی طالب 37 4
23 شعبِ ابی طالب کے مصائب کی قیمت واقعۂ معراج 37 4
24 واقعۂ معراج کے متعلق چند ارشادات 38 4
25 جناب ابوطالب اور خدیجہ کی وفات 40 4
26 طائف کی زندگی 40 1
27 طائف سے واپسی 42 26
28 جبرائیل امین ؑکا ظہورطائف کی راہ میں 44 26
29 جنوں سے ملاقات اوربیعت 47 26
30 مدینہ والوں سے پہلی ملاقات ٓ 48 26
31 انصارِ مدینہ کی پہلی ملاقات 49 26
32 دارالندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت 53 26
33 سفرِ ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات 53 26
34 سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو 55 26
35 مدنی زندگی 57 1
36 بنائے مسجد و صفہ 58 35
37 تحویلِ قبلہ کا راز 58 35
38 مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ 59 35
39 اذان کی ابتدا 60 35
40 تبلیغِ عام کا آغاز 60 35
41 مشکلاتِ راہ 61 35
42 غزوئہ بدر 61 35
43 عہدِ نبوت کے جہاد میں شہدا اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد 62 35
44 بیرونِ عرب میںتبلیغ کا کام 64 35
45 اسلامی جہاد کی ترتیب 67 35
46 ازواجِ مطہرات 67 35
47 مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا اکھاڑہ 67 35
48 حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیثیت 70 35
49 ختمِ نبوت 74 35
Flag Counter