کے کان ہیں سنیں
إِليَّ یَا رَسُوْلَ اﷲِ!
میری طرف تشریف لائیے اے اللہ کے رسول!
حراکی جمادی چٹانیں چلا رہی ہیں، ثور کا پہاڑ بھی یہی پکار رہا ہے۔ آخر وہی مسعود ہوا جو محروم تھا، حرا میں نہیں جہاں رہ چکے تھے بلکہ نئے غار ثور کو یہ سعادت نصیب ہوئی، اور کیا صرف یہی سنایا گیا؟ کیا اسی کے ساتھ یہ بھی نہیں دیکھا گیا کہ اسی غار کے دہانہ پر جس میں ملائکہ کا مسجود تھا، قدرت کا مقصود تھا،ہرے بھرے درختوں1 کی ڈالیاںسربسجودہیں۔ اس نباتاتی وجود کے بعد حیوانی قوتوں کو دوندوں کی شکل میں بھی پرندوں کی شکل میں بھی محوِ نیاز و مصروفِ کار پایا گیا، جلیل اصحابِ رسول اللہﷺ زید بن ارقم، مغیرہ بن شعبہ ، انس بن مالکؓ سب ہی اس کے راوی ہیں۔
اسی غار میں سلیمان ؑکی چیونٹیوں کی طرح غریب مکڑیوں نے سلیمان ؑ کے محبوب خلو محمدیم ﷺکی پنا ہ کے لیے وہ گھر پیش کیا جو تمام گھروں میں سب سے زیادہ کمزور تھا، لیکن آج دنیا کا یہی أوہن البیوت پھسپھسا گھر خدا جانے کتنے سنگین قلعوں کی بنیاد قرار پایا۔ اس کے بعد، اس گھر کے بعد دہلی میں، آگرہ میں، درۂ دانیال میں، جنوب میں، شمال میں یہ جو لال اور پیلے، سفید و زرد قلعے بنے اور ان شاء اللہ بنتے چلے جائیں گے ان تمام قلعوں میں سب سے پہلا قلعہ کیا کمزور مکڑیوں کا یہی کمزور جالا نہ تھا؟ کون کہہ سکتا ہے کہ آج اگر یہ نہ ہوتا تو اس کے بعد جو کچھ ہوا ہو سکتاتھا؟ چھوٹے کو بڑا بنانے والا، بڑوں کو چھوٹا بنانے والا ہمیشہ یہی کرتا رہا ہے کرتا رہے گا۔ فسبحان اﷲ جلت عظمتہ۔
اور کون کہہ سکتا ہے کہ جن حماموں (کبوتروں)کی حمایت دنیا کی اسلامی طاقتوں کا آج متفقہ فیصلہ ہے، حرمِ کعبہ کے یہ کبوتر اسی جوڑے کی نسل سے نہیں ہیں جس نے ان طاقتوں کے پید ا کرنے والے کی کبھی حمایت کی تھی؟ جو جانتے ہیں2 وہ یہی کہتے ہیں۔ پھر میں اُن سے کیا پوچھوںجو نہیں جانتے ہیں؟ اور سچ یہ ہے کہ جو سب کے لیے تھا عالمین کی اس رحمت کے لیے اگر سب ہو رہے ہیں، سانپ اور سانپ کے زہر اس کے لب و دندان کی جنبش سے بھاگتے ہیں،1 زمین اس کے اشارہ کے حکم سے سراقہ کے گھوڑے کی ٹانگوں کو نگلتی ہے، امِ معبد کے خیمہ کی بانجھ بکری کا تھن دودھ سے بھرتا ہے، جہاں اترنا تھا اور جہاں سے اترنے کے بعد پھر حشر ہی میں اٹھنا تھا اس کو بے زبان اونٹنی پہچانتی ہے، تو بتائوکہ آخر عقل اس کے سوا کیا سوچ سکتی ہے؟ إنَّ اﷲَ مَعَنَاجب اول نے ثانی 2 سے کہا، اُس ثانی سے کہا جو زندگی میں اس کا ہر بات میںثانی تھا اور مرنے والے کے بعد بھی ثانی ہے، توکیا یہ واقعہ نہ تھا صرف طفل تسلی تھی؟ حالاںکہ جس نے کہا نہ وہ طفل تھا اور جس کو کہا گیا وہ بھی طفل نہ تھا۔ اللّٰھم صل علیہ وسلم وارض عن صاحبہ۔
جب وہی ہوا جس کو ہونا چاہیے تو تم مبہوت ہوئے، پھر کیا تم چاہتے ہو کہ وہ ہو جس کو نہیں ہونا چاہیے یا جو نہیں ہو سکتا؟ تم