سردار۔ جو غیر فانی حقائق میں ظاہر کرتا رہا ہوں وہ بھی وہی ظاہر کرے گا۔ وہ ایک مکمل اور خالص مذہبی نظامِ زندگی کی میری طرح تبلیغ کرے گا۔
نندا نے کہا: ہم اس کو کس طرح پہچانیں گے؟
آقا نے فرمایا: وہ میتریاکے نام سے موسوم ہو گا۔
۱۶ اکتوبر ۱۹۳۰ء کی اشاعت میں الہٰ آباد کے مشہور انگریزی اخبار’’ لیڈر‘‘ میں ایک بدھسٹ کا یہ مضمون صفحہ سات کالم تین میں شائع ہوا تھا جس میں اسی میتریا لفظ کا ترجمہ نامہ نگار مذکور نے لکھاتھا ’’وہ جس کا نام رحمت ہے ‘‘۔
کیا اس کے بعد اس میں شک کرنے کی گنجایش ہے کہ رحمۃ للعالمینﷺکامغربی مقدمۃ الجیش اور مبشر جاتے ہوئے اپنے جس فرض سے سبکدوش ہوا تھا بجنسہٖ اسی فرض کو اس نے بھی خوبی کے ساتھ ادا کیا جس کو خواہ دنیا کچھ ہی خیال کرتی ہو لیکن واقعات بیان کرتے ہیں کہ وہ بھی جہاں کے اَبرِرحمت کے لیے مشرق کی کھیتیوں کا تیار کرنے والا تھا، اور بلاشبہ چین، ایران ،بخارا، خراسان ، ترک ، تاتار، منگولیہ، افغانستان ، سرحد، بلوچستان ، سندھ و ہندوستان کے بدھوں نے رحمت کی اس بارش سے جتنا فائدہ اٹھایا دنیا کی کسی قوم نے نہیںاٹھایا۔1 کاش ایسا ہوتا کہ مغربی نقیب کے ماننے والے بھی بجائے تین کو ایک، ایک کو تین ثابت کرنے کے لایعنی جھگڑوں کے بجائے اپنے ہادی کی اس آرزو کو پورا کرتے جس کا پورا کرنا اس کے وجود کا سب سے بڑا مقصد تھا ( صلوات اﷲ علیھم والسلام) اور قریب ہے کہ اپنی اس آرزو کو وہ ان سے پوری کرائے۔
اور کیا مشرق و مغرب کے ان دونوں نقیبوں ہی نے دنیا میں اس آنے والے کی آمد کا گھنٹہ بجایا؟
جو1 عہد کا رسول اور میثاق کا نبی تھا اس کے متعلق عہد کرنے والوں میں سے کس نے عہد شکنی کی؟ یہ دونوں تو اس سے بہت زیادہ دُور نہ تھے، لیکن جو اس سے دُوراور بہت دُور تھے انہوں نے بھی دنیا کے آگے کیا اس سے اپنا قرب نہیں جتلایا؟ سینا کی روشنی میں حضرت کلیم کو دکھایا گیا، دیکھ کر وہ چلائے:
خدا سینا سے نکلا، سعیر سے چمکا اور فاران2 ہی کے پہاڑوں سے جلوہ گر ہوا دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ۔ (پیدائش باب ۲۰۱۷)
دیکھو حضرت موسیٰ ؑ اس کو بھی دیکھ رہے ہیں اور اس کے صدقہ میں ہزار ہا برس پہلے ان کو بھی دیکھ رہے تھے جنہوں نے صرف اس کو دیکھ کر ملائکہ کا رتبہ حاصل کیا۔ ایک دو کو نہیں دیکھا بلکہ ان کی دس ہزار کی تعداد کو دیکھا، ان کی قدوسیت کی شہادت ادا کی۔3
دائود ؑ اس کے گھر کی تمنا میں بے چین ہو ہو کر اپنی بانسری سے یہ پُر سوز لے پیدا فرماتے تھے: