Deobandi Books

النبی الخاتم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

18 - 81
کرتے رہے، دل ہی دل میں یہ منتر پڑھتے جاتے تھے: ’’جو جھوٹی ہے سو گر جائے‘‘کہتے ہیں کہ سب گرگئیں، صرف چار اور ان کے ساتھ پولوس کے کچھ خطوط بھی گرنے سے رہ گئے۔ سجدے سے سراٹھا کر وہی سر پر رکھی گئیں۔
اس کے بعد ’’مسیح ؑکی سچی انجیل یہی ہے‘‘ اس آواز سے آسمان کو سر پر اٹھا لیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ کونسل کے ان پادریوں میں سے دو کا انتقال بھی ہو گیا تھا۔ ان کی قبروں پر اس رپورٹ کی مسل رات کو رکھ دی گئی، صبح کو توثیقی دستخط اس پر ثبت شدہ تھے۔ تصحیح و تغلیط، تنقید و تنقیح کے اس عجیب و غریب انوکھے طریقہ پر شاید دنیا نے نہ اس سے پہلے کبھی عمل کیا تھا، نہ اس کے بعد کسی کو اس کی نوبت آئی۔ اسی فیصلہ سے یقین پیدا ہوا اور اسی یقین پر عیسائی جی رہے ہیں۔ { اُفٍّ لَّکُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ}2حالاںکہ جیساکہ مسیح  ؑنے فرمادیاتھاکہ میرا جانا ہی تمہارے لیے مفید ہے، اس پر عیسائی کان دھرتے اور جو جاچکا تھا اس کے ٹھہرے رہنے پر اصرار نہ کرتے تو مسیح کے جانے کے بعد جو جانے کے لیے نہیں بلکہ آنے کے لیے آیا اس کے پہچاننے میں انہیں کتنی آسانی ہوتی؟ نہ میز سے انجیل گرانے کا منتر پڑھنا پڑتا نہ مردوں سے دستخط لینے کی ضرورت پیش آتی۔
اور کیا صرف مسیح ؑ نے آنے والے کے آنے کا دنیا کو منتظر بنایا تھا جو مسیح ؑکے جانے کے ساتھ ہی آگیا؟ اس پر کیا تعجب ہے کہ انہوں نے اتنا قریب سے اس کو دیکھ لیا، اور سچ تو یہ ہے کہ ڈھائی سا ل کی اس نبوت کا مقصد اگر بجائے تعمیر کے عیسائی بھی اسی طرح آنے والے کی تبشیر اور{وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ یَّاْتِیْ مِنْ بَعْدِی اسْمُہٗ اَحْمَدُ}1 قراردیتے جیسا کہ قرآن نے قرار دیا ہے توحضرت مسیح ؑ کی جگہ وہ اسی کو ڈھونڈتے جس کے بتانے کے لیے مسیح  ؑ تشریف لائے تھے۔
بہر حال مسیح  ؑ   2نے اگر یہ کہا تو یہی کہنے کے لیے وہ آئے تھے، مگر جس طرح مغربی زمینوں کو درست کرنے والے نے اپنا فرض اس طرح ادا کیا، دیکھو کہ اس سے پانچ سو برس پہلے مشرقی ممالک کو ایک مشرق بنانے والے نے بھی، جس نے دھرم کا نرسنگھا ایران سے چین کی دیواروں تک پھونکا، سنو!چلتے ہوئے اس نے دنیاکو کیا وصیت کی ؟ اگرچہ بہت کچھ مٹ چکاہے، لیکن مٹنے سے جو چیزیںبچ گئی ہیں اس میں مہاتما بدھ کا یہ آخری فقرہ اب تک زندہ ہے جس کو اپنی زندگی ختم کرتے ہوئے خد ا کے اس بندے نے اپنے شاگرد نندا کے کان میں اس وقت ڈالا جب اس کی سانس اکھڑ رہی تھی اور اس کا یہ مخلص خادم اس کے قدموں کو اپنے آنسوئوں سے یہ کہتے ہوئے دھو رہا تھا: آقا! آپ کے جانے کے بعد دنیا کو کون تعلیم دے گا؟
بدھ نے اس کے جواب میں کہا: نندا !میں پہلا بدھ نہیں ہوں جو زمین پر آیا، نہ میں آخری بدھ ہوں۔ اپنے وقت پر دنیا میں ایک اور بدھ آئے گا مقدس ، منور القلب ، عمل میں دانائی سے لبریز، مبارک، عالمِ کائنات، انسانوں کا عدیم النظیر 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تعارف 6 1
3 دیباچہ 10 2
4 مکی زندگی 10 1
5 والدین کی وفات 22 4
6 عبدالمطلب کی کفالت اور ان کی وفات 22 4
7 ابو طالب کی کفالت 22 4
8 دائی حلیمہ سعدیہ 23 4
9 ملک ِعرب 23 4
10 قریش اور قریش کی حالت 24 4
11 ایامِ طفولیت اورشغلِ گلہ بانی 25 4
12 حجر اَسودکا جھگڑا 26 4
13 نکاح 26 4
14 خلوت پسندی 28 4
15 ابتدائے وحی 30 4
16 {اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَا اِٰلہَ اِلَّا اَنَا} 30 4
17 تعذیب ِصحابہ ؓ 32 4
18 ہجرتِ حبشہ 33 4
19 نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر 34 4
20 ذاتِ مبارک ﷺ کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز 35 4
21 ابو طالب کو توڑنے کی کوشش 36 4
22 شعب ِابی طالب 37 4
23 شعبِ ابی طالب کے مصائب کی قیمت واقعۂ معراج 37 4
24 واقعۂ معراج کے متعلق چند ارشادات 38 4
25 جناب ابوطالب اور خدیجہ کی وفات 40 4
26 طائف کی زندگی 40 1
27 طائف سے واپسی 42 26
28 جبرائیل امین ؑکا ظہورطائف کی راہ میں 44 26
29 جنوں سے ملاقات اوربیعت 47 26
30 مدینہ والوں سے پہلی ملاقات ٓ 48 26
31 انصارِ مدینہ کی پہلی ملاقات 49 26
32 دارالندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت 53 26
33 سفرِ ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات 53 26
34 سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو 55 26
35 مدنی زندگی 57 1
36 بنائے مسجد و صفہ 58 35
37 تحویلِ قبلہ کا راز 58 35
38 مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ 59 35
39 اذان کی ابتدا 60 35
40 تبلیغِ عام کا آغاز 60 35
41 مشکلاتِ راہ 61 35
42 غزوئہ بدر 61 35
43 عہدِ نبوت کے جہاد میں شہدا اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد 62 35
44 بیرونِ عرب میںتبلیغ کا کام 64 35
45 اسلامی جہاد کی ترتیب 67 35
46 ازواجِ مطہرات 67 35
47 مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا اکھاڑہ 67 35
48 حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیثیت 70 35
49 ختمِ نبوت 74 35
Flag Counter