Deobandi Books

النبی الخاتم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

15 - 81
وارث اور خدا کے پیغمبرکی ودیعت کے پاسبان ہیں۔
گریہ و وایلا کی ان آوازوں کا یہ اثر تھا کہ جب سائرس شاہِ ایران نے نمرود و عراق کی حکومت کا تختہ الٹ کر اسرائیلیوں کو بھی آزادی بخشی تو ان کی ایک بڑی جماعت ہانپتے ہانپتے راکھ کے اس ڈھیر پر پہنچی جو سلیمان و دائود ؑ کے شہر وہیکل کے جلانے کے بعد یروشلم کے میدانوں میں پڑی ہوئی تھی۔ یہودیوں کے اس پہلے قافلے کے دن گویا رونے اور پچھتانے ہی کی نذر ہوئے تاایں کہ وہ قافلہ بھی آگیا جس میںدین کے غم خوار وہ اسرائیلی نوجوان عِزرا یا عزیر ؑ بھی تھے۔ ان کے یاددلانے پر لوگوں کو موسیٰ ؑ کی اس کتاب کا خیال آیا جو نہ دنیا میں کاغذ کے اوراق پر موجود تھی اور نہ بابل کی زندانی زندگی میں پیدا ہونے والے یہودیوں کے دماغ میں اس کا کامل کیا بلکہ ناقص سابھی کوئی ہلکا سا خاکہ موجود نہ تھا۔
اُلٹا گیا، خاکستر کا وہی تودہ الٹا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ راکھ اور کوئلہ کے اسی ڈھیر کے نیچے کسی تہ خانہ کے اندر سے عزیر ؑکو تو رات کا وہ نسخہ ہاتھ آیا جس کی حفاظت اسرائیل کے دو اسباط اس طرح کرتے آرہے تھے کہ یہودیوں کے گھروں میں نہیں بلکہ ہیکل میں صرف اس کا ایک نسخہ رہتا تھا، جسے ساتویں سال یہودی اس طرح سن لیا کرتے تھے جس طرح آج دنیا کے مسلمان ہر سال تراویح کی شکل میں ہر شہر اور ہر گائوں میں قرآن کا سننا ضروری سمجھتے ہیں۔
راکھ کے نیچے کا یہی نسخہ تھاجو کسی نہ کسی طرح خدا کی قدرت سے (جیسا کہ یہودکہتے ہیں ) آگ کے ان شعلوں سے محفوظ رہ گیا تھا جس نے سلیمان ؑ کی ہیکل کا تنکا تنکا جلاکر خاک کر دیا تھا جو بعد میں ان تمام نسخوں کی اصل قرار پایا جنہیں آیندہ یہودیوں نے اپنی نجات کا ذریعہ ٹھہرایا۔
حضرت موسیٰ ؑتک پہنچنے کی ساری راہیں جب قطعی طور پر بند ہو چکی تھیں اُس وقت خاکستری نسخہ کا ایک سوراخ نکل آیا جس سے جہاں تک ممکن تھا یہودی حضرت موسیٰ ؑکو پھر دیکھ سکتے تھے، لیکن زمانہ نے اس سوراخ کو بھی زیادہ دن تک کھلا نہ رکھا اور ایک دفعہ نہیں بار بار ہر سو دو سو سال کے بعد کبھی یونان سے کبھی روم سے ایسے جبار اٹھے جو رہ رہ کر اس سوراخ کو بند کر دیتے تھے اور یہودی کھود دیتے تھے۔ 
انٹونیس یونانی نے ڈھونڈ ڈھونڈ کر پھر تو رات کے نسخوں کو جلا کر دنیا سے ناپید کیا، ہیکل کو پھر زمین سے برابر کر کے اس کی جگہ جوپیٹر کا مندر بنایا، لیکن باوجود یہ کہ انٹونیس کا یہ خونی حکم تھا کہ جس کے پاس تو رات کا ایک ورق بھی ملے وہ مارا جائے تاہم یہودی کہتے ہیں کہ مقامی یہودی بادشاہ کے زمانہ میں انہوں نے پھر اس کتاب کو زندہ کر لیا۔ انٹونیس کے بعد رومی قہرمان طیطس کا فتنہ آگ کی طرح اٹھا۔ اس نے گیارہ لاکھ یہودیوں کو قتل کیا، ہیکل اس کے سپاہیوں کے ہاتھوں نذر آتش ہوا، تورات پھر دنیا سے جل کر ناپید ہوئی، لیکن یہودی کہتے ہیں: انہوں نے کسی نہ کسی ذریعہ سے اسے پھر پیدا کر لیا۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تعارف 6 1
3 دیباچہ 10 2
4 مکی زندگی 10 1
5 والدین کی وفات 22 4
6 عبدالمطلب کی کفالت اور ان کی وفات 22 4
7 ابو طالب کی کفالت 22 4
8 دائی حلیمہ سعدیہ 23 4
9 ملک ِعرب 23 4
10 قریش اور قریش کی حالت 24 4
11 ایامِ طفولیت اورشغلِ گلہ بانی 25 4
12 حجر اَسودکا جھگڑا 26 4
13 نکاح 26 4
14 خلوت پسندی 28 4
15 ابتدائے وحی 30 4
16 {اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَا اِٰلہَ اِلَّا اَنَا} 30 4
17 تعذیب ِصحابہ ؓ 32 4
18 ہجرتِ حبشہ 33 4
19 نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر 34 4
20 ذاتِ مبارک ﷺ کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز 35 4
21 ابو طالب کو توڑنے کی کوشش 36 4
22 شعب ِابی طالب 37 4
23 شعبِ ابی طالب کے مصائب کی قیمت واقعۂ معراج 37 4
24 واقعۂ معراج کے متعلق چند ارشادات 38 4
25 جناب ابوطالب اور خدیجہ کی وفات 40 4
26 طائف کی زندگی 40 1
27 طائف سے واپسی 42 26
28 جبرائیل امین ؑکا ظہورطائف کی راہ میں 44 26
29 جنوں سے ملاقات اوربیعت 47 26
30 مدینہ والوں سے پہلی ملاقات ٓ 48 26
31 انصارِ مدینہ کی پہلی ملاقات 49 26
32 دارالندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت 53 26
33 سفرِ ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات 53 26
34 سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو 55 26
35 مدنی زندگی 57 1
36 بنائے مسجد و صفہ 58 35
37 تحویلِ قبلہ کا راز 58 35
38 مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ 59 35
39 اذان کی ابتدا 60 35
40 تبلیغِ عام کا آغاز 60 35
41 مشکلاتِ راہ 61 35
42 غزوئہ بدر 61 35
43 عہدِ نبوت کے جہاد میں شہدا اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد 62 35
44 بیرونِ عرب میںتبلیغ کا کام 64 35
45 اسلامی جہاد کی ترتیب 67 35
46 ازواجِ مطہرات 67 35
47 مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا اکھاڑہ 67 35
48 حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیثیت 70 35
49 ختمِ نبوت 74 35
Flag Counter