Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015

اكستان

46 - 65
عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات  : 
یہ زمانہ ٔ جاہلیت میں بدفالی اور توہم پرستی کا ذکر تھا، عرب کے جاہلوں کی طرح آج کل بھی نام نہاد مسلمان طرح طرح کی بد گمانیوں اور بد شگونیوں میں مبتلا ہیں، خوصًا عورتوں میں اِس قسم کی  باتیں مشہور ہیں، اگر کوئی شخص کام کو نکلا اور بلی یا عورت سامنے سے گزر گئی یا کسی کو چھینک آگئی تو سمجھتے ہیں کہ کام نہیں ہوگا، جوتی پر جوتی چڑ گئی توکہتے ہیں کہ سفر در پیش ہوگا، آنکھ پھڑکنے لگی تو فلاں بات ہوگئی، گھر پر کوے کی چیخ و پکار کو مہمان کی آمد کا اِعلان اور اُلو کی آمد کو نقصان کا باعث تصور کیا جاتا ہے، ہچکیوں کے آنے پر یہ کہا جاتا ہے کہ کسی قریبی عزیز نے یاد کر لیا، یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ ہتھیلی میں خارش ہونے سے مال ملتا ہے اور تلوے میں خارش ہونے سے سفر در پیش ہوتاہے، اِس طرح روز مرہ کی زندگی میں بے شمار تصورات و خیالات ہیں جو رات دِن لوگوں سے سننے میں آتے ہیں، عجیب توہم پرستی کی دُنیا ہے، حالانکہ رسول اللہ  ۖ  کا صاف اور واضح اِر شاد ہے  :  اَلطِّیَرةُ شِرْک  بدشگونی لینا شرک ہے۔ (اَبوداود شریف رقم الحدیث  :  ٣٥٤) 
آج کل جانوروں سے بھی قسمت کے اَحوال بتائے جاتے ہیں، بہت سے لوگ لفافوں میں کاغذ بھرے ہوئے کسی چالو روڈ یا گاؤں اور دیہاتوں میں نظر آتے ہیں، طوطا یا مینا یا کوئی اور چڑیا پنجرے میں بند رکھتے ہیں اور گزرنے والے جاہل اُن سے پوچھتے ہیں کہ آئندہ ہم کس حال سے گزریں گے اورہمارا فلاں کام ہوگا یا نہیں  ؟  اِس پر جانور رکھنے والا آدمی پرندے کے منہ میں کوئی دانہ وغیرہ  دیتا ہے اور وہ پرندہ کوئی بھی لفافہ کھینچ کر لاتا ہے پرندہ والا آدمی اُس میں سے کاغذ نکال کر پڑھتا ہے  اور دریافت کرنے والے کی قسمت کا فیصلہ سناتاہے، یا آج کل بہت سارے رسالے اور میگزین نکلتے ہیں جس میں حروفِ تہجی کے اِعتبار سے ''الف'' سے لے کر ''ی'' تک تمام حروف خانوں میں لکھے ہوتے ہیں جس حروف سے نام شروع ہوتا ہے نیچے تمام حروف کے اِعتبار سے اُس کے اَحوالِ زندگی اچھی یا بری تقدیر لکھی ہوتی ہے، اُس کو پڑھ کر اَحوال اور آئندہ پیش آنے والی خوشی و مسرت کی گھڑیوں  یا مصائب کے لمحوں کو معلوم کیا جاتاہے، یا خانوں میں مختلف حروف یا ستاروں کے نام لکھے ہوتے ہیں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 گورنروں کے لیے ضابطہ : 7 3
5 مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : 8 3
6 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 9 1
7 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 9 6
8 دُنیا دو طبقوں میں بٹ گئی ہے : صاحب ِ سرمایہ اور محنت کش مزدُور 9 6
9 اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ 12 6
10 میدانِ اِنقلاب ....... تبدیلی کہاں کی جائے ؟ 14 6
11 آخری منزل .......... ''ملکیت'' کا خاتمہ 18 6
12 تقسیم کی صورت : 20 6
13 ایک مثال : 21 12
14 ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : 21 6
15 اِسلام کیا ہے ؟ 23 1
16 سترہواں سبق : ذکر اللہ 23 15
17 اَفضل الذکر : 23 15
18 کلمۂ تمجید : 24 15
19 تسبیحاتِ فاطمہ : 25 15
20 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : 26 15
21 قرآنِ پاک کی تلاوت : 27 15
22 ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : 28 15
23 وفیات 29 1
24 قصص القرآن للاطفال 30 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 30 24
26 ( حضرت لقمان حکیم کا قصہ ) 30 24
27 بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم 33 6
28 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 34 1
29 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 34 28
30 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 34 28
31 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 35 28
32 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 37 28
33 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 38 28
34 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 42 1
35 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 43 1
36 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 46 1
37 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 48 1
38 دین کے مختلف شعبے 49 1
39 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 38
40 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 50 38
41 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 38
42 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 53 38
43 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 54 38
44 موجودہ دور کا اَلمیہ : 55 38
45 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 57 1
46 نام و نسب : 58 45
47 وِلادت با سعادت : 58 45
48 تحصیل ِعلم : 58 45
49 درس و تدریس اور فضل و کمال : 58 45
50 وفات : 61 45
51 تعارف و تبصرہ بر کتاب عجالہ نافعہ : 61 45
52 فصل اَوّل : 61 45
53 شرائط : 62 52
54 طبقہ اُولیٰ : 63 52
55 طبقہ ثانیہ : 63 52
56 طبقہ ثالثہ : 63 52
57 طبقہ رابعہ : 63 52
58 فصل دوم : 64 45
59 خاتمہ : 64 58
60 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 64 34
Flag Counter