ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : یہ زمانہ ٔ جاہلیت میں بدفالی اور توہم پرستی کا ذکر تھا، عرب کے جاہلوں کی طرح آج کل بھی نام نہاد مسلمان طرح طرح کی بد گمانیوں اور بد شگونیوں میں مبتلا ہیں، خوصًا عورتوں میں اِس قسم کی باتیں مشہور ہیں، اگر کوئی شخص کام کو نکلا اور بلی یا عورت سامنے سے گزر گئی یا کسی کو چھینک آگئی تو سمجھتے ہیں کہ کام نہیں ہوگا، جوتی پر جوتی چڑ گئی توکہتے ہیں کہ سفر در پیش ہوگا، آنکھ پھڑکنے لگی تو فلاں بات ہوگئی، گھر پر کوے کی چیخ و پکار کو مہمان کی آمد کا اِعلان اور اُلو کی آمد کو نقصان کا باعث تصور کیا جاتا ہے، ہچکیوں کے آنے پر یہ کہا جاتا ہے کہ کسی قریبی عزیز نے یاد کر لیا، یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ ہتھیلی میں خارش ہونے سے مال ملتا ہے اور تلوے میں خارش ہونے سے سفر در پیش ہوتاہے، اِس طرح روز مرہ کی زندگی میں بے شمار تصورات و خیالات ہیں جو رات دِن لوگوں سے سننے میں آتے ہیں، عجیب توہم پرستی کی دُنیا ہے، حالانکہ رسول اللہ ۖ کا صاف اور واضح اِر شاد ہے : اَلطِّیَرةُ شِرْک بدشگونی لینا شرک ہے۔ (اَبوداود شریف رقم الحدیث : ٣٥٤) آج کل جانوروں سے بھی قسمت کے اَحوال بتائے جاتے ہیں، بہت سے لوگ لفافوں میں کاغذ بھرے ہوئے کسی چالو روڈ یا گاؤں اور دیہاتوں میں نظر آتے ہیں، طوطا یا مینا یا کوئی اور چڑیا پنجرے میں بند رکھتے ہیں اور گزرنے والے جاہل اُن سے پوچھتے ہیں کہ آئندہ ہم کس حال سے گزریں گے اورہمارا فلاں کام ہوگا یا نہیں ؟ اِس پر جانور رکھنے والا آدمی پرندے کے منہ میں کوئی دانہ وغیرہ دیتا ہے اور وہ پرندہ کوئی بھی لفافہ کھینچ کر لاتا ہے پرندہ والا آدمی اُس میں سے کاغذ نکال کر پڑھتا ہے اور دریافت کرنے والے کی قسمت کا فیصلہ سناتاہے، یا آج کل بہت سارے رسالے اور میگزین نکلتے ہیں جس میں حروفِ تہجی کے اِعتبار سے ''الف'' سے لے کر ''ی'' تک تمام حروف خانوں میں لکھے ہوتے ہیں جس حروف سے نام شروع ہوتا ہے نیچے تمام حروف کے اِعتبار سے اُس کے اَحوالِ زندگی اچھی یا بری تقدیر لکھی ہوتی ہے، اُس کو پڑھ کر اَحوال اور آئندہ پیش آنے والی خوشی و مسرت کی گھڑیوں یا مصائب کے لمحوں کو معلوم کیا جاتاہے، یا خانوں میں مختلف حروف یا ستاروں کے نام لکھے ہوتے ہیں