ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
ایک مثال : تاریخ اپنے آپ کو دہراتی رہتی ہے، ایسے فرقے بھی گزرے ہیں جنہوں نے'' زر'' اور ''زمین ''کی طرح ''زن'' کو بھی مشترک مِلک قرار دیا تھا۔ ١ تقریبًا ڈیڑھ ہزار سال پہلے کی بات ہے اِس طرح کا ایک شور برپا ہوا تھا، ایک بہت بڑے لیڈر ''مژوک''نے جو متاثر کرنے کے لیے'' تقدس'' کا جامہ بھی پہنے ہوئے تھا چنانچہ مشہور شہنشاہ ''نو شیرواں عادِل'' کا باپ قباداُس کا چیلہ ہو گیا تھا،اُس رہنمائے اعظم ''مژوک'' نے پیداوار، ذرائع پیداوار او دولت ہی نہیں بلکہ عورت کو بھی مباحِ عام کردیا تھا۔( الملل والنحل عربی ج ٢ ص ٨٦) د بستانِ مذاہب فارسی کے الفاظ یہ ہیں : زناں را اِخلاص گر دانید واَموال مباح داشت وہمہ مرداں را درخواستہ وزن شریک ساخت، چنانچہ در آتش وآب وعلف اَنبا زند۔ ٢ ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : ١ لیجیے جدید دور کی تازہ تجویز بھی ملاحطہ فرما تے چلیے، مورخہ ٢٦اکتوبر ٢٠١٥ء کے روزنامہ نوائے وقت میں خبر شائع ہوئی کہ : ''بیجنگ (بی بی سی) چین میں ایک پرو فیسر کی اِس تجویز کے بعد کہ غریب مردوں کو چاہیے کہ وہ مشترکہ بیویاں رکھیں، ملک کی آباد ی میں مردوں اور خواتین کی تعداد میں عدمِ توازن پر ایک نئی دھواں دار بحث چھڑ گئی ہے، چین میں اِنٹرنیٹ پر لو گوں نے ''چواچیانگ یونیورسٹی '' کے معاشیات کے ''پرو فیسر سیے زواشی'' کی اِس تجویز کو غیر اَخلاقی قرار دیتے ہوئے اِسے مسترد کر دیا ہے۔'' (مرتب) ٢ عورتوں کو آزاد کر دیا اور اَموال کو مباح سمجھا اور تمام مردوں کو عورتوں وغیرہ میں شریک کر دیا جیسا کہ آگ پانی اور گھاس میں سب شریک ہیں۔