Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015

اكستان

25 - 65
''یہ کلمہ  سُبْحَانَ اللّٰہِ ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ، وَلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ،  وَاللّٰہُ اَکْبَرْ  مجھے اِس پوری دُنیا سے زیادہ محبوب ہے جس پر سورج نکلتا ہے۔'' 
 در حقیقت یہ کلمہ بہت بھی جامع کلمہ ہے اور اللہ کی ثناء و صفت کے سب پہلو اِس میں آجاتے ہیں، بعض حدیثوں میں  اَللّٰہُ اَکْبَرْ کے بعد  لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰہِ  بھی آیا ہے، ہمارے ایک مخدوم بزرگ اِس کلمہ کی مختصر تشریح یوں فرمایا کرتے تھے کہ  :  سُبْحَانَ اللّٰہ  پاک ہے اللہ ہر عیب سے اور ہر نقص سے اور اُن تمام چیزوں سے جو اُس کی شان کے مناسب نہیں۔  اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ  اور ساری خوبیاں اور کمال کی سب صفتیں اِس میں موجود ہیں لہٰذا سب تعریفیں اُسی کے لیے ہیں اور جب اُس کی شان یہ ہے کہ ہر نا مناسب بات سے وہ پاک ہے اور خوبیاں اور کمالات سب اُس میں موجود ہیں تو پھر وہی ہمارا معبود ومطلوب ہے۔  لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ   ہم اُس کے اور بس اُسی کے عاجز اور ناچیز بندے ہیں اور وہ بہت ہی بڑا ہے۔  اَللّٰہُ اَکْبَرْ  ہم کسی طرح اُس کی بندگی کا حق اَدا نہیں کرسکتے اور اُس کی عالی بارگاہ تک ہماری رسائی نہیں ہوسکتی مگر یہ کہ وہی مدد فرمائے  لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰہِ ۔
تسبیحاتِ فاطمہ   : 
مشہور حدیث ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے گھر کا کُل کام کاج خود کرتی تھیں  حتی کہ خود ہی پانی بھر کر لاتی تھیں اور خود ہی چکی پیستی تھیں، ایک دفعہ اُنہوں نے حضور اکرم  ۖ سے درخواست کی کہ اِن کاموں کے لیے اِنہیں کوئی خادم دے دیاجائے تو حضور  ۖ  نے اِن سے فرمایا کہ میں تمہیں خادم سے اچھی چیز بتلاتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ تم ہر نماز کے بعد اور سوتے وقت ٣٣ دفعہ سبحان اللہ، ٣٣ دفعہ اَلحمد للہ اور ٣٤ دفعہ اَللہ اکبر کہہ لیا کرو یہ تمہارے لیے خادم سے بدر جہا بہتر ہے۔ 
ایک دُوسری حدیث میں اِن کلمات کی فضیلت اور خاصیت یہ بیان کی گئی ہے کہ جو شخص ہر نماز کے بعد ٣٣ دفعہ سبحان اللہ، ٣٣ دفعہ الحمد للہ اور ٣٤ دفعہ اللہ اکبر پڑھاکرے اور آخر میں ایک دفعہ یہ  کلمہ پڑھ لیا کرے  لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہ لاَ شَرِیْکَ لَہ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَعَلٰی کُلِّ شَیْئٍ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 گورنروں کے لیے ضابطہ : 7 3
5 مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : 8 3
6 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 9 1
7 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 9 6
8 دُنیا دو طبقوں میں بٹ گئی ہے : صاحب ِ سرمایہ اور محنت کش مزدُور 9 6
9 اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ 12 6
10 میدانِ اِنقلاب ....... تبدیلی کہاں کی جائے ؟ 14 6
11 آخری منزل .......... ''ملکیت'' کا خاتمہ 18 6
12 تقسیم کی صورت : 20 6
13 ایک مثال : 21 12
14 ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : 21 6
15 اِسلام کیا ہے ؟ 23 1
16 سترہواں سبق : ذکر اللہ 23 15
17 اَفضل الذکر : 23 15
18 کلمۂ تمجید : 24 15
19 تسبیحاتِ فاطمہ : 25 15
20 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : 26 15
21 قرآنِ پاک کی تلاوت : 27 15
22 ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : 28 15
23 وفیات 29 1
24 قصص القرآن للاطفال 30 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 30 24
26 ( حضرت لقمان حکیم کا قصہ ) 30 24
27 بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم 33 6
28 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 34 1
29 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 34 28
30 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 34 28
31 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 35 28
32 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 37 28
33 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 38 28
34 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 42 1
35 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 43 1
36 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 46 1
37 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 48 1
38 دین کے مختلف شعبے 49 1
39 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 38
40 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 50 38
41 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 38
42 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 53 38
43 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 54 38
44 موجودہ دور کا اَلمیہ : 55 38
45 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 57 1
46 نام و نسب : 58 45
47 وِلادت با سعادت : 58 45
48 تحصیل ِعلم : 58 45
49 درس و تدریس اور فضل و کمال : 58 45
50 وفات : 61 45
51 تعارف و تبصرہ بر کتاب عجالہ نافعہ : 61 45
52 فصل اَوّل : 61 45
53 شرائط : 62 52
54 طبقہ اُولیٰ : 63 52
55 طبقہ ثانیہ : 63 52
56 طبقہ ثالثہ : 63 52
57 طبقہ رابعہ : 63 52
58 فصل دوم : 64 45
59 خاتمہ : 64 58
60 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 64 34
Flag Counter