ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
''یہ کلمہ سُبْحَانَ اللّٰہِ ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ، وَلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ، وَاللّٰہُ اَکْبَرْ مجھے اِس پوری دُنیا سے زیادہ محبوب ہے جس پر سورج نکلتا ہے۔'' در حقیقت یہ کلمہ بہت بھی جامع کلمہ ہے اور اللہ کی ثناء و صفت کے سب پہلو اِس میں آجاتے ہیں، بعض حدیثوں میں اَللّٰہُ اَکْبَرْ کے بعد لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰہِ بھی آیا ہے، ہمارے ایک مخدوم بزرگ اِس کلمہ کی مختصر تشریح یوں فرمایا کرتے تھے کہ : سُبْحَانَ اللّٰہ پاک ہے اللہ ہر عیب سے اور ہر نقص سے اور اُن تمام چیزوں سے جو اُس کی شان کے مناسب نہیں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اور ساری خوبیاں اور کمال کی سب صفتیں اِس میں موجود ہیں لہٰذا سب تعریفیں اُسی کے لیے ہیں اور جب اُس کی شان یہ ہے کہ ہر نا مناسب بات سے وہ پاک ہے اور خوبیاں اور کمالات سب اُس میں موجود ہیں تو پھر وہی ہمارا معبود ومطلوب ہے۔ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ہم اُس کے اور بس اُسی کے عاجز اور ناچیز بندے ہیں اور وہ بہت ہی بڑا ہے۔ اَللّٰہُ اَکْبَرْ ہم کسی طرح اُس کی بندگی کا حق اَدا نہیں کرسکتے اور اُس کی عالی بارگاہ تک ہماری رسائی نہیں ہوسکتی مگر یہ کہ وہی مدد فرمائے لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰہِ ۔ تسبیحاتِ فاطمہ : مشہور حدیث ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے گھر کا کُل کام کاج خود کرتی تھیں حتی کہ خود ہی پانی بھر کر لاتی تھیں اور خود ہی چکی پیستی تھیں، ایک دفعہ اُنہوں نے حضور اکرم ۖ سے درخواست کی کہ اِن کاموں کے لیے اِنہیں کوئی خادم دے دیاجائے تو حضور ۖ نے اِن سے فرمایا کہ میں تمہیں خادم سے اچھی چیز بتلاتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ تم ہر نماز کے بعد اور سوتے وقت ٣٣ دفعہ سبحان اللہ، ٣٣ دفعہ اَلحمد للہ اور ٣٤ دفعہ اَللہ اکبر کہہ لیا کرو یہ تمہارے لیے خادم سے بدر جہا بہتر ہے۔ ایک دُوسری حدیث میں اِن کلمات کی فضیلت اور خاصیت یہ بیان کی گئی ہے کہ جو شخص ہر نماز کے بعد ٣٣ دفعہ سبحان اللہ، ٣٣ دفعہ الحمد للہ اور ٣٤ دفعہ اللہ اکبر پڑھاکرے اور آخر میں ایک دفعہ یہ کلمہ پڑھ لیا کرے لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہ لاَ شَرِیْکَ لَہ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَعَلٰی کُلِّ شَیْئٍ