ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
پھر اِس کے بعد آپ نے طبقات ِ کتب ِحدیث بیان فرمائے ہیں۔ کتب ِحدیث صحت، شہرت اور قبولیت کے اِعتبار سے کئی طبقات پر مشتمل ہیں۔ طبقہ اُولیٰ : اِس میں مؤطا اِمام مالک ،صحیح بخاری اور صحیح مسلم شامل ہیں۔ طبقہ ثانیہ : اِس میں جامع ترمذی، سنن اَبی داود اور سنن نسائی شامل ہیں۔ نوٹ : ''اِبن ماجہ'' کو اِبن الاثیر نے ''جامع الاصول '' میں ذکر نہیں کیا لیکن حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمة ا للہ علیہ کے نزدیک مسند اَحمد اور سنن اِبن ماجہ دُوسرے طبقے میں شامل ہیں۔ طبقہ ثالثہ : اِس میں مندرجہ ذیل کتابوں کے نام مذکور ہیں : مسند شافعی، مسند اَبی یعلیٰ، مصنف عبدالرزاق، مصنف اَبی بکر اِبن اَبی شیبہ، مسند عبد بن حمید، مسند اَبی داود طیالسی، سنن دارِ قطنی، صحیح اِبن حبان، مستدرک حاکم، کتب بیہقی، کتب طحاوی اور تصانیف طبرانی۔ طبقہ رابعہ : اِس میں ایسی اَحادیث کی کتب کا نام لکھا ہے جن سے کسی عقیدہ یا عمل میں بطورِ دلیل کے اِستشہاد نہیں کیا جا سکتا ،اِن میں کتاب الضعفاء اَزاِبن حبان، تصانیف حاکم، کتاب الضعفاء اَز عقیلی، کتاب الکامل اَز اِبن عدی، تصانیف اِبن مردُویہ، تصانیف خطیب، تصانیف اِبن شاہین، تفسیر اِبن جریر، فردوس دیلمی کی تمام تصانیف، تصانیف اَبی نعیم، تصانیف جوزقانی، تصانیف اِبن عساکر، تصانیفِ اَبو شیخ اور تصانیف اِبن نجار۔ اِس کے بعد حضرت شاہ صاحب نے الموتلف والمختلف کے بارے میں تحریر فرمایا ہے ۔