ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
''اللہ تعالیٰ کے کلام کی فضیلت دُوسرے کلاموں کے مقابلے میں ایسی ہے جیسی اللہ کی فضیلت اُس کی مخلوق پر۔'' ایک دُوسری حدیث میں جوحضرت عبد اللہ بن مسعود سے مروی ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''جو شخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھے تو اُس کے لیے ایک نیکی ہے اور اُس ایک نیکی کااَجر دس نیکیوں کے برابر ہے ،پھر فرمایا میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ المّ ایک حرف ہے بلکہ اِس کا ''الف '' ایک حرف ہے'' لام'' دُوسرا حرف ہے اور'' میم'' تیسرا حرف ہے۔ '' ایک اور حدیث میں ہے جو حضرت اَبو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ : ''لوگو ! قرآن پڑھا کرو، قیامت کے دِن قرآن اُن لوگوں کی شفاعت کرے گا جو قرآن والے ہوں گے۔'' ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : (١) ذکر کرتے کرتے جن اللہ کے بندوں کے دِل میں ذکر بس گیا ہے اور اُن کی زندگی کا جزو بن گیاہے اُنہیں تو ذکر کے لیے کسی خاص پابندی اور اہتمام کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن ہم جیسے عوام اگر ذکر کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے اپنا تعلق بڑھانا اور ذکر کے برکات و ثمرات حاصل کرنا چاہیں تو اُن کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے حالات کے لحاظ سے ذکر کی کچھ تعداد اور اُس کا وقت مقرر کرلیں اور بہتر یہ ہے کہ کلمات کے اِنتخاب میں کسی صاحب ِ ذکرسے مشورہ لے لیں یا مذکورہ بالا کلماتِ ذکر میں جس ذکر سے اپنی طبیعت کو زیادہ مناسبت ہو اُس کو مقرر کر لیں، اِسی طرح قرآن شریف کی تلاوت کے لیے بھی وقت مقرر کر لیں۔ (٢) جہاں تک ممکن ہو جس کلمہ کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے اُس کے معنی کا بھی