Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015

اكستان

53 - 65
(٤ )  دعوت اِلی الخیر  :
یہ بھی دین کا نہایت اہم شعبہ ہے، لوگوں کو خیر کی طرف دعوت دینا اور دُنیا میں اچھی باتوں کو فروغ دے کر برائیوں کو مٹانا اُمت ِ محمدیہ کی اِمتیازی صفت ہے اور اُمت کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے اور بالخصوص جب بگاڑ حد سے تجاوز کرجائے اور عبادات سے لے کر معاشرت تک ہر شعبہ دین سے  بے بہرہ ہونے لگے تو اُمت کو تباہی سے بچانے کے لیے اِنفرادی اور اِجتماعی ہر طرح کی کوششوں کا تسلسل زیادہ ضروری اور لازم ہوجاتا ہے۔ 
اَلحمد للہ ہر زمانہ میں دین کا یہ شعبہ زندہ اور متحرک رہا ہے، علماء نے وعظ و نصیحت کے ذریعہ  اور صوفیاء نے بیعت و اِرشاد کے ذریعہ برابر دین کی آبیاری کی اور لاکھوں لاکھ لوگ اُن کی محنتوں کی بدولت راہ ِ حق پر گامزن ہوگئے اور اَخیر زمانہ میں ''دعوت اِلی الخیر'' کا یہ مہتم بالشان کام حضرت مولانا شاہ محمد اِلیاس صاحب کاندھلوی رحمة اللہ علیہ کے بے پایاں خلوص کے ساتھ ''تبلیغی جماعت'' کے نام سے سامنے آیا جو دیکھتے ہی دیکھتے دہلی اور میوات سے نکل کر عالم کے چپہ چپہ پر پھیل گئی اور جگہ جگہ   دین کے عنوان پر حرکت میں برکت کے مناظر سامنے آنے لگے۔ 
اِس تحریک کی عمومیت نے رنگ و نسل اور علاقہ و زبان اور اَمیر و غریب کا فرق مٹادیا اور  اُمت کا ہر طبقہ'' دعوت اِلی الخیر'' سیکھنے اور سکھانے کے لیے ایک ہی نظام سے مربوط ہوگیا، اِس تحریک  کا بنیادی مقصد ہی یہ ہے کہ دین زندگی کے ہر گوشہ میں سما جائے، عبادات بھی شریعت کے مطابق ہوں اور معاشرت اور معاملات بھی اِسلامی رنگ میں رنگین ہوجائیں اور غیر اِسلامی عقائد و اَعمال سے مسلم معاشرہ پاک ہوجائے،اِس جماعت ِتبلیغ کی نماز اور روزہ پر محنت صرف اِس لیے نہیں ہے کہ دین کو   بس عبادات کے دائرہ میں محدود کردیا جائے بلکہ دین پوری زندگی میں آنا چاہیے اور اِس کے لیے جہاں اچھائیوں کو پھیلانے کی ضرورت ہوگی وہیں برائیوں پر حکمت عملی سے نکیر کرنے کی بھی ضرورت ہوگی اِس لیے کہ جس طرح کھیتی اُس وقت تک برگ و بار نہیں لاسکتی جب تک کہ اُس کے جھاڑ جھنکار کی صفائی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 گورنروں کے لیے ضابطہ : 7 3
5 مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : 8 3
6 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 9 1
7 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 9 6
8 دُنیا دو طبقوں میں بٹ گئی ہے : صاحب ِ سرمایہ اور محنت کش مزدُور 9 6
9 اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ 12 6
10 میدانِ اِنقلاب ....... تبدیلی کہاں کی جائے ؟ 14 6
11 آخری منزل .......... ''ملکیت'' کا خاتمہ 18 6
12 تقسیم کی صورت : 20 6
13 ایک مثال : 21 12
14 ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : 21 6
15 اِسلام کیا ہے ؟ 23 1
16 سترہواں سبق : ذکر اللہ 23 15
17 اَفضل الذکر : 23 15
18 کلمۂ تمجید : 24 15
19 تسبیحاتِ فاطمہ : 25 15
20 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : 26 15
21 قرآنِ پاک کی تلاوت : 27 15
22 ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : 28 15
23 وفیات 29 1
24 قصص القرآن للاطفال 30 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 30 24
26 ( حضرت لقمان حکیم کا قصہ ) 30 24
27 بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم 33 6
28 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 34 1
29 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 34 28
30 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 34 28
31 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 35 28
32 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 37 28
33 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 38 28
34 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 42 1
35 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 43 1
36 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 46 1
37 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 48 1
38 دین کے مختلف شعبے 49 1
39 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 38
40 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 50 38
41 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 38
42 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 53 38
43 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 54 38
44 موجودہ دور کا اَلمیہ : 55 38
45 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 57 1
46 نام و نسب : 58 45
47 وِلادت با سعادت : 58 45
48 تحصیل ِعلم : 58 45
49 درس و تدریس اور فضل و کمال : 58 45
50 وفات : 61 45
51 تعارف و تبصرہ بر کتاب عجالہ نافعہ : 61 45
52 فصل اَوّل : 61 45
53 شرائط : 62 52
54 طبقہ اُولیٰ : 63 52
55 طبقہ ثانیہ : 63 52
56 طبقہ ثالثہ : 63 52
57 طبقہ رابعہ : 63 52
58 فصل دوم : 64 45
59 خاتمہ : 64 58
60 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 64 34
Flag Counter