Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015

اكستان

45 - 65
اِس طرح کے اِعتقادات اِس دور میں دیہاتوں وغیرہ میں بہت پائے جاتے ہیں، نبی اکرم  ۖ  نے اِن سب خرافات کااِنکار کردیا۔ (اشِعةُ اللمعات)
(٥)  اور آپ  ۖ  نے یہ بھی فرمایا  :  وَلَا نَوْئَ  ایک ستارے کا غروب ہونا اور دُوسرے  کا طلوع ہونا یا چاند کی مختلف منزلیں مراد ہیں، اہلِ عرب کا یہ عقیدہ تھا کہ وہ بارش کو چاند کے مختلف برج    یا منازل کے ساتھ منسوب کرتے تھے ،چاند کے فلاں برج یا منزل میں ہونے سے بارش ہوتی ہے     یا فلاں ستارے کے طلوع ہونے یا غروب ہونے سے بارش ہوتی ہے یعنی وہ بارش کی نسبت بجائے   اللہ کے اِن ستاروں کی جانب کردیتے تھے ، آپ  ۖ نے اِس کا اِنکار فرما دیا۔ (اَبو داؤد  :  ٣٩١٢) 
اور ایک روایت میں ہے کہ آپ  ۖ  نے حدیبیہ کے موقع پر ایک دفعہ فجر کی نماز پڑھائی فجر سے پہلے بارش ہوچکی تھی، جب آپ  ۖ  نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا  : 
''کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا : تو اُن لوگوں نے کہا اللہ اور اُس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ فرمایا کہ ''اللہ عز و جل نے فرمایا : میرے بندوں میں سے کچھ نے تو حالت اِیمان میں صبح کی اور کچھ نے کفرو شرک کی حالت میں صبح کی، جنہوں نے یہ کہا کہ اللہ کے فضل و رحمت سے بارش ہوئی تو وہ مجھ پر اِیمان لائے اور اُنہوں نے ستاروں کا اِنکار کیا اور جنہوں نے یہ کہا کہ فلاں ستارے کے فلاں برج میں ہونے سے بارش ہوئی تو اُس نے میرا اِنکار کیا اور ستاروں کے ساتھ اپنا اِیمان وابستہ کیا  وَاَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَ کَذَا فَذٰلِکَ کَافِر بِیْ مُوْمِن بِالْکَوْکَبِ ۔''  (مسلم شریف رقم الحدیث  :  ١٢٥)
 ستاروں اور سیاروں کی گردش اور اُن کا طلوع و غروب ہونا بارش ہونے یا نہ ہونے کا ایک ظاہری سبب تو ہوسکتے ہیں لیکن مؤثر حقیقی ہر گز نہیں ہوسکتے، مؤثر حقیقی اور قادرِ مطلق محض اللہ جل شانہ   کی ذات ہے۔ (معارف القرآن) 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 گورنروں کے لیے ضابطہ : 7 3
5 مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : 8 3
6 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 9 1
7 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 9 6
8 دُنیا دو طبقوں میں بٹ گئی ہے : صاحب ِ سرمایہ اور محنت کش مزدُور 9 6
9 اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ 12 6
10 میدانِ اِنقلاب ....... تبدیلی کہاں کی جائے ؟ 14 6
11 آخری منزل .......... ''ملکیت'' کا خاتمہ 18 6
12 تقسیم کی صورت : 20 6
13 ایک مثال : 21 12
14 ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : 21 6
15 اِسلام کیا ہے ؟ 23 1
16 سترہواں سبق : ذکر اللہ 23 15
17 اَفضل الذکر : 23 15
18 کلمۂ تمجید : 24 15
19 تسبیحاتِ فاطمہ : 25 15
20 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : 26 15
21 قرآنِ پاک کی تلاوت : 27 15
22 ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : 28 15
23 وفیات 29 1
24 قصص القرآن للاطفال 30 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 30 24
26 ( حضرت لقمان حکیم کا قصہ ) 30 24
27 بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم 33 6
28 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 34 1
29 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 34 28
30 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 34 28
31 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 35 28
32 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 37 28
33 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 38 28
34 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 42 1
35 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 43 1
36 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 46 1
37 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 48 1
38 دین کے مختلف شعبے 49 1
39 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 38
40 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 50 38
41 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 38
42 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 53 38
43 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 54 38
44 موجودہ دور کا اَلمیہ : 55 38
45 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 57 1
46 نام و نسب : 58 45
47 وِلادت با سعادت : 58 45
48 تحصیل ِعلم : 58 45
49 درس و تدریس اور فضل و کمال : 58 45
50 وفات : 61 45
51 تعارف و تبصرہ بر کتاب عجالہ نافعہ : 61 45
52 فصل اَوّل : 61 45
53 شرائط : 62 52
54 طبقہ اُولیٰ : 63 52
55 طبقہ ثانیہ : 63 52
56 طبقہ ثالثہ : 63 52
57 طبقہ رابعہ : 63 52
58 فصل دوم : 64 45
59 خاتمہ : 64 58
60 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 64 34
Flag Counter